• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاناما لیکس، ایف بی آر کا عمران، ترین، مریم او رحسن نواز کی معلومات دینے سے انکار

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) پاناماپیپرز لیکس اور آف شور کمپنیوں کے معاملے پر ایف بی آر نے مریم نواز ، حسن نواز ، جہانگیر ترین اور عمران خان کے بارے میں معلومات  قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بتانے سے انکار کردیا ، قائمہ کمیٹی نے پاناما پیپرز لیکس پر بریفنگ کیلئے الیکشن کمیشن  اورایف آئی اے کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ میں پاناما اور بہماس لیکس پر بریفنگ کے دوران پیپلز پارٹی کی رکن ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے ایف بی آر حکام سے پوچھا کہ کیا وزیراعظم کے بچوں کو بھی نوٹس بھیجے گئے ہیں اور آیا کیا انہوں نے ان نوٹسز کا کوئی جواب دیا  ،عمران خان ، جہانگیر ترین ، مریم نواز اور حسن نواز کے بارے میں بھی آگا ہ کیا جائے کہ ان کی آف شور کمپنیوں کے بارے میں ایف بی آر نے کیا تفصیلات حا صل کی ہیں اور کس نے نوٹس کا جواب دیا اور کیا جواب دیا گیا جس پر چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے کہا کہ پاناما اور بہماس پیپرز لیکس میں آنے والے تما م افراد کو  نوٹس بھیجے گئے ہیں لیکن اس سطح پر کوئی جواب نہیں دے سکتے کیونکہ تحقیقات ہور ہی ہیں اور کسی انفرادی شخص کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کر سکتے ،جس پر نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ یہ بتایا جائے کہ کیا مریم نواز فائلر ہیں یا نان فائلر، چیئرمین ایف بی آر نےکہا کہ ریکارڈ دیکھ کر بتا سکتا ہوں ، ابھی نہیں بتا سکتا، قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا،  ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انوسٹی گیشن خواجہ تنویر نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاناماپیپرز لیکس پر 444افراد میں سے 336کو نوٹس بھیجے گئے 133نے جواب دیا جبکہ 111کو نوٹس وصول نہیں ہوئے اور ان کے نوٹس واپس آگئے ہیں  ، پاناماپیپرز میں آنیوالی پاکستانی کمپنیوں کے 155ڈائریکٹرز اور افسران ہیں ،  ان میں سے85افراد ریگولر ریٹرن فائلر ہیں ،ریٹرن فائل کرنیوالوں میں سے 14کی غیرملکی ذرائع آمدن ہے جبکہ 20کے غیر ملکی اثاثے اور آمدن ہے، 44افراد ریگولر ریٹرن فائلر نہیں جبکہ132  نان فائلر ہیں  ،جن کیخلاف کارروائی کا آغاز کر دیاگیا ہے ، ڈی جی نے بتایا کہ جن کے جواب نہیں آرہے ان کو تین دفعہ یاد دہانی کرائی جائے گی اورپھر بھی جواب نہ آیا تو جرمانے کیے جائیں گے اور پھر بھی جواب نہ آیا تو ان کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائیگی ، ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ ایف بی آر فائلر کے پانچ سال اور نان فائلر کے دس سال سے پرانی معلومات قانونی طور پر حاصل نہیں کر سکتا، 25سال پرانی کی گئی بیرون ملک ٹرانزکشن کا حساب نہیں مانگ سکتے ، انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت 2006سے پیچھے نہیں جاسکتے ، ایف بی آر حکام نے بتایا کہ بہماس لیکس میں   142افراد کے نام آئے ہیں جن میں سے 110کی شناخت ہوگئی ہے اوران کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں ،   پاناما سمیت  دینا بھر کی 9ٹیکس کی محفوظ پنا ہ گاہوں سے معلومات کے حصول کیلئے وزارت خارجہ کے ذریعے رابطہ کیا گیا ہے اور ان ممالک کی ریونیو اتھارٹیز کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں ، گورنر سٹیٹ بنک  اشرف محمود وتھرا نے کمیٹی کو پاناماپیپرز لیکس پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سٹیٹ بنک ایک ریگولیٹر ہے اور کوئی تحقیقاتی ادارہ نہیں ، سٹیٹ بنک سے 5ملین ڈالر کی اجازت لے کربیرون ملک سرمایہ کاری کی جاسکتی ہے  جبکہ اس سے زیادہ کی ای سی سی اجازت  ضروری ہے ،ان میں سے بعض کمپنیوں نے آف شور کمپنیوں میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی ہے اور یہ تمام لسٹڈ کمپنیاں ہیں ، پاناماپیپرز میں ان کمپنیوں کا کوئی نام نہیں ، انہوں نے بتایا کہ 2007سے ملک میں انٹی منی لانڈرنگ قانون لاگوہے اور اس کی مانیٹرنک فنانشل مانیٹرنگ یونٹ ( ایف ایم یو ) کر رہا ہے جو کہ ایک خود مختار ادارہ ہے اور وزارت خزانہ کے تحت کام کر تا ہے ، مشکوک ٹرانزکشن کی مانیٹرنگ ایف ایم یو کرتا ہے اور سٹیٹ بنک  رہنمائی فراہم کرتا ہے ، ملک بھر کے بنک اس کو رپورٹ کرتے ہیں ، اور ان رپورٹوں کی روشنی میں ایف ایم یو جائزہ لیتا ہے اور مشکوک ٹرانزکشن کو نیب اور ایف آئی اے کو بھیجتا ہے ۔
تازہ ترین