• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیکب آباد، 42 کروڑ کی لاگت سے بننے والے رنگ بند کی تعمیر تعطل کا شکار

جیکب آباد(نامہ نگار) جیکب آباد میں 6سال قبل 2010ء میں دریائے سندھ سے آنے والے سیلابی ریلے نے جیکب آباد سمیت ضلع بھر میں تباہی مچا دی تھی ۔2010ء میں سیلاب کی تباہ کاریوں کی پیش نظر شہباز ایئربیس کے اس وقت کے بیس کمانڈر کی کاوشوں سے سندھ حکومت کی جانب سے شہباز ایئربیس اور بالخصوص شہر کو ممکنہ سیلاب سے بچانے کے لیے 14نومبر2014ء کو 42کروڑ روپے کی لاگت سے نورواہ کینال پر 15کلو میٹر رنگ بند بنانے کی منظوری دی گئی ،رنگ بندنور واہ کے کنارے سے ٹھل،جیکب آباد روڈ سے رینجرز چیک پوسٹ (کوئٹہ روڈ)روہڑی،چمن ،کوئٹہ(آر کیو سی) ہائی وے تک بننا ہے۔42کروڑ روپے کی لاگت سے منظور ہونے والی یہ اسکیم اب ریوائز ہوکرایک ارب روپے تک پہنچ چکی ہے ۔ذرائع کے مطابق رنگ بند کا ٹھیکہ ایک سیاسی بااثر ٹھیکیدار کو دیا گیا جس نے رنگ بند کا کام شروع کرائے بغیر 39کروڑ روپے ایڈوانس میں نکلوالیے ہیں۔ انتہائی اہمیت کی حامل اس اسکیم پر ٹھیکیدار کی جانب سے 39کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ دکھائی گئی ہے مگر زمینی حقائق ٹھیکیدار کے دعویٰ اور سرکاری ریکارڈ سے کچھ مختلف ہیں۔ سرکاری ریکارڈ میں رنگ بندپر39کروڑ روپے خرچ دکھائے گئے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ رنگ بند کا60فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے تاہم اس رنگ بند میں خرچہ مزید بڑھ چکا ہے جسے ریوائز کیا جائے۔ محکمہ روڈز کی جانب سے رنگ بند اسکیم کو ریوائز کرنے کا پروپوزل بھی سندھ حکومت نے منظور کر لیا ہے اور اسکیم 42کروڑ سے ایک ارب روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔زمینی حقائق کے مطابق رنگ بند پر10فیصد بھی کام نہیں ہو سکا۔ذرائع کے مطابق بااثر ٹھیکیدارکی جانب سے اپنی مشینری کا استعمال کرتے ہوئے رنگ پر باہر سے اعلیٰ قسم کی مٹی ڈالنے کے بجائے سرکاری کینال نور واہ سے ریت نکوا کر رنگ بند کی سطح کو اونچا کیا گیا ہے جو سراسر غیر قانونی ہے ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ ٹھیکیدار کو اس رنگ بند کے اوپر نیشنل ہائی وے کے معیار کے برابر روڈ بھی تعمیر کروان ہے جبکہ رنگ بند سے مختلف علاقوں کو واٹر کورس اورپُل بھی نکلنےہیں جبکہ کام مکمل ہونے کے بعد روڈ پر لائٹیں بھی لگنی ہیں بتایا جا رہا ہے کہ ٹھیکیدار کی جانب سے تعمیرکرائے گئے واٹر کورسز بغیر نقشے کے ہیں اور جن میں مٹیریل کا استعمال بھی انتہائی ناقص ہے جس پر محکمہ انہار کی جانب سے سخت مخالفت کی گئی ہے اور ٹھیکیدار کو کام بند کرنے کے لیے دو مرتبہ لیٹر بھی جاری کیے گئے ہیں مگر ٹھیکیدار نے کام بند کر کے محکمہ انہار سے مشاورت کرنے کے بجائے مزید واٹر کورسز کی تعمیر شروع کروادی ہے ۔محکمہ انہار کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق ہم نے کئی بار ٹھیکیدار کو کام بند کروانے کے لیے لیٹر جاری کیے ہیں مگر ٹھیکیدار کی جانب سے کام بند نہیں کیا جا رہا ہے اور ٹھیکیدار نے غیر قانونی طریقے سے نورواہ سے ریت بھی نکالی ہے جو اسٹیمیٹ کے مطابق ٹھیکیدار کا کام نہیں اس کے باوجود بھی اس نے رنگ بند پر مٹی کے بجائے ریت کا استعمال کیا اور رنگ بندمیں ریت کے استعمال کے باعث آگے چل کر انتہائی خطرناک نتائج نکل سکتے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ ٹھیکیدار کی جانب سے تعاون نہ کرنے کے باعث نورواہ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے جس پر ہم ٹھیکیدارکے خلاف محکمہ لیول پر قانونی کارروائی کریں گے۔
تازہ ترین