• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اخترحسین رائے پوری اردو میں صف اول کے ترقی پسند نقاد تھے،مقررین

کراچی( اسٹاف رپورٹر ) اکادمی ادبیات پاکستان کے زیر اہتمام ممتاز ادیب ، دانشور افسانہ نگار ترقی پسند مصنف ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کی یاد میں اکادمی کے دفتر میں محفل مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت ممتاز نقاد، شاعر اور ادیب پروفیسر سحر انصاری نے کی جبکہ سابق اسپیکر سندھ اسمبلی راحیلہ ٹوانہ مہمان خصوصی تھیں۔ اس موقع پر پروفیسر سحر انصاری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ڈاکٹر اختر حسین رائے پوری کو ابتدا سے ہی لکھنے پڑھنے کا بہت شوق تھا۔ ابتدا میں انہوں نے ہندی میں لکھنا شروع کیا ، اس کے بعد انگلش ڈکشنری کی ترتیب ، اور رسالہ اردو کی ادارت میں مولوی عبدالحق کے معاون رہے اسی زمانے میں تالیف، تصنیف اور تراجم کاایسا شوق پیدا ہوا کہ یہ زندگی کا محبوب ترین مشغلہ بن گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اختر حسین رائے کی تصانیف، تالیف ، تراجم میں آگاورآنسو، محبت اور نفرت، زندگی کا میلہ وغیرہ افسانوی مجموعہ شائع ہوئے ، ترجموں میں شائع ہونے والے شکنتلا اردو ترجمہ، گورکی کی آب بیتی، ترجمہ تین جلدوں میں پیام شباب، تنقیدی مقالات کا مجموعہ، ادب و انقلاب اور نذر الاسلام کی نظموں کا اردو ترجمہ شامل ہیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان کے ریذیڈ نٹ ڈاریکٹر قادر بخش سومرو نے کہا کہ اختر حسین رائے پوری کے متعدد افسانے ہندی ،جرمن اور دیگر زبانوں میں ترجمے کیے جاچکے ہیں۔ اخترحسین رائے پوری اردو میں صف اول کے ترقی پسند نقاد تھے اردو افسانہ نگاری مین وہ خاص اہمیت کے حامل تھے ۔ اختر حسین رائے پوری کا مقالہ ادب اور زندگی اردو کا پہلا مقالا تھا جس مین ادب و فن کا اقتصادی بنیاد پر جائزہ لیا گیا تھا اور شعر و ادب کی بائکل نئی تعبیر پیش کی گئی تھی اختر حسین رائے پوری کو ادبی خدامات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے نشان سپاس سے بھی نوازا ۔ بعدازاں محفل مشاعرہ کا اغاز ہوا جس میں ثروت سلطان ثروت ، محسن سلیم، ستارا رفیع ، شاہدہ عروج اعجاز فاطمہ ، شگفتہ شفیق اور دیگر نے اپنا اپنا کلام پیش کیا ۔
تازہ ترین