• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرانس میں تارکین وطن کیمپ خالی کرالیاگیا، تنہا بچے عدم تحفظ کا شکار

پیرس (نیوز ڈیسک)پیرس حکومت نے شمالی فرانس میں واقع تارکین وطن بستی کو خالی قرار دے دیا ہے۔ بدھ کے روز جنگل نامی اس مہاجر بستی سے مہاجرین کی دیگر علاقوں میں منتقلی کے عمل میں اس وقت تیزی آگئی، جب یہاں سے نکلنے والے تارکین وطن نے کیمپوں کو آگ لگا دی۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ اب یہ کیمپ مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے اور یہاں موجود تارکین وطن کو ملک کے مختلف علاقوں میں دیگر مہاجر کیمپوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ پیر کے روز 1900سے زیادہ تارکین وطن نے کیمپ میں اپنے عارضی گھر اور کھانے پینے کی جگہیں چھوڑ دیں تھیں۔ اس کیمپ کے ایک حصے میں کم از کم 800نوعمر تارکیں وطن بار برداری میں استعمال ہونے والے کنٹینروں میں بیسرا کیے ہوئے تھے، جب کہ باقی حصوں میں خاندان رہ رہے تھے۔ سینٹر کے ڈائریکٹر اسٹفین ڈول نے بتایا کہ تقریباً 400لڑکوں کو منگل کے روز منتقل کیا گیا، جب کہ وہاں ایک ہزار بچوں کے رکھنے کی گنجائش ہے۔ فرانس کے وزیرداخلہ برناڈ کازنو نے کہا ہے کہ کسی سرپرست کے بغیرآنے والے جن بچوں کے بارے میں یہ تصدیق ہوچکی ہے کہ ان کے خاندان کے لوگ برطانیہ میں ہیں، ان تمام بچوں کو بالآخر وہاں بھیج دیا جائے گا۔ برطانیہ تقریباً 200تارکین وطن بچوں کو قبول کرچکا ہے جو کسی سرپرست کے بغیر سفر کررہے تھے، لیکن پیر سے یہ کام رکا ہوا ہے۔ دوسری جانب بچوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی فلاحی تنظیم ’سیودی چلڈرن‘ نے فرانس میں جنگل کیمپ کے انہدام کے تناظر میں وہاں موجود تنہا بچوں کی حفاظت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سیودی چلڈرن نے جنگل کے مہاجر کیمپ میں سرپرستوں کے بغیر رہنے والے ان بچوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ تنظیم کے اندازے کے مطابق کیلے کی جنگل بستی میں ایک ہزار کے قریب بچے موجود ہیں۔ سیودی چلڈرن کی سربراہ کیرولین مائیلز نے خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صورت حال بچوں کو خاص طور پر خوفزدہ کرنے والی ہے کہ جہاں یہ بچے مہینوں سے رہ رہے تھے اسی جگہ بلڈوزروں سے منہدم ہوتے ہوئے دیکھیں۔
تازہ ترین