• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی سیاسی قیادت کے اختلافات سے تحریک آزادی کشمیر متاثر ہو گی،وزیراعظم آزادکشمیر ،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان

مظفرآباد(نامہ نگار) وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان  اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستانی سیاسی قیادت کے  اختلافات  سے تحریک آزادی کشمیر متاثر ہو گی  ،مسئلہ کشمیر کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہوگا،مقبوضہ کشمیر کے اندر شہید ہونے والے بوڑھے ،بچے ،جوان، لٹتی عصمتیں اور بینائی سے محروم کشمیری  پاکستانی سیاسی قیادت سے التجاء کرتے ہیں کہ تحریک آزادی کشمیر کوحمایت فراہم کرنے کے لیے آپسی اختلافات کو جمہوری طریقے سے مل بیٹھ کر حل کریں ،ان خیالا ت کااظہار انہوں نے دارلحکومت میں یوم سیاہ کے حوالے سے منعقدہ مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوے کیا ،راجہ فاروق حیدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ بلاوجہ اچھل کود اور افراتفری کے ماحول سے تحریک آزادی کو نقصان پہنچ سکتا ہے ،تحریک آزادی کشمیر کو سیاسی ،و اخلاقی ،سفارتی محاذ پر بھرپور  کامیاب بنانے  کے لیے  سب عناصر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا،پاکستانی میڈیا سے گزارش کرتا ہوں کہ غیر ضروری باتوں میں گھنٹوں ضائع کرنے کے بجاے کشمیری عوام کے اوپر ہونے والے ظلم ،جبر کے اوپر اپنا کردار ادا کریں ،نوجوان سوشل میڈیا کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہوے تحریک میں اپنا حصہ ڈالیں ،حکومت پاکستان نے پہلی مرتبہ میاں نواز شریف کی قیادت میں جس انداز سے کشمیریوں کی آواز کو دنیا بھر میں بھرپور طریقے سے پہنچانے کے لیے اقدامات اٹھاے اس پر آر پار کے کشمیری بھرپور اعتماد کااظہار کرتے ہیں،انہوں  نے کہا کہ وزیرا مور کشمیر کے شکر گزار ہیں جنہوں نے تسلسل کے ساتھ اس دن کو آزادکشمیر کے اندر منایا آج گلگت بلتستان کے بیس لاکھ عوام کی جانب سے وزیراعلی کی اس پروگرام میں شرکت کشمیریوں کے لیے نہایت اچھا شگون ہے ،انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی ساری سیاسی جماعتیں تحریک آزادی کشمیر کے معاملے پر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہیں اور ان میں کوئی اختلاف نہیں وزیراعظم نے شرکاء جلسہ کو مقبوضہ کشمیر کے اندر ہونے والے مظاہروں اور تقاریر ،نعروں کی آڈیو سنائی تو وہاں کئی لوگ آبدیدہ ہو گئے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے  وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اور حکومت تحریک آزادی کشمیر کی جدوجہدمیں اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ ہے۔ گزشتہ ساٹھ سالوںسے ہم نے بنیادی حقوق حاصل نہیں کیے تاکہ مسئلہ کشمیر میں استصواب رائے کے حوالہ سے گلگت بلتستان کے عوام اپنی رائے کا اظہار کر سکیں۔ اور ان بنیادی حقوق کے لیے ہم نے کبھی احتجاج نہیں کیا ۔اب بھی ایسا کوئی آئینی حل نہیں چاہتے جس سے کشمیر کاذ کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہو بلکہ ایسا نظام لائیں گے جس سے ہماری محرومیاں دور ہوں اور مسئلہ کشمیر پر کوئی اثر نہ پڑے۔وقت کا تقاضہ ہے کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان ملکرمسئلہ کشمیرکے حل کے لیے جدوجہد کریں۔دونوں خطوں کو گڈ گورننس کے حوالے سے مثال بنا کر ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو مثبت پیغام دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو عملی طور پر مسئلہ کشمیر کو ترجیح اول بنانا ہو گا لفاظی سے کام نہیں چلے گا پاکستانی عوام اپنے سیاسی اختلافات کو بالاے طاق رکھتے ہوےیکجہتی کا اظہار بھی کریں سوشل میڈیا کے استعمال کے ذریعے دنیا بھر کو اس حوالے سے متوجہ کریں انہوںنے کہا کہ گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت میاں نواز شریف کی قیادت اور راہنمائی میں بھرپور طریقے سے راہنمائی فراہم کررہی ہے ۔تقریب سے وزیر امور کشمیر برجیس طاہر ،وزیرا علی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن ،قائمقام صدر پاکستان تحریک انصاف خواجہ فاروق احمد ،قائمقام امیر جماعت اسلامی نور الباری ،شوکت جاوید میر ،ثاقب مجید راجہ ،مشتاق الاسلام ،راجہ سجاد لطیف و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ دریں اثناء یوم سیاہ کے حوالہ سے منعقدہ مرکزی احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا میں ایک سلگتی ہوئی چنگاری ہے شعلہ بن گئی توپوراخطہ اس کی لپیٹ میں آسکتا ہے ۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کشمیر یوں کی سیاسی ، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گی۔جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں، ہم جنگ نہیں چاہتے ہندوستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل مذاکرات سے حل کر نا چاہتے ہیں ۔ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوا ز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسئلہ کشمیر کو جاندار انداز میں پیش کر کے ثابت کر دیا کہ حکومت پاکستان کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی کامیابی کے لئے بھر پور کر دار ادا کررہی ہے ۔پاکستان اور بھارت ایٹمی ملک ہیں کبھی بھی جنگ کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ عالمی برادری ، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہندوستان کومقبوضہ کشمیر کے عوام کا حق خودارادیت دینے پر مجبور کرے اور مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو نوٹس لے ۔ اگر سوڈان اور مشرقی تیمور میں رائے شمار ی کروائی جاسکتی ہے تو مقبوضہ کشمیر میں کیوں نہیں۔ یوم سیا ہ کے موقع پر تحریک آزادی کی جدوجہد میں شہید ہونے والے کشمیریوں کو سلام پیش کرتے ہیں اور کشمیری مائوں ، بہنوں ، بیٹیوں اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔ اس موقع پر وزراء حکومت آزاد کشمیر ، وزیر اعلی گلگت بلتستان ، ممبران اسمبلی ، ڈپٹی سپیکر قانون ساز اسمبلی سردار فاروق احمد طاہر ، سیکرٹریز حکومت ، تاجر تنظیموں ، ملازمین تنظیموں ، سکولوں کے طلباء وطالبات اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔ احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر امور کشمیر چوہدری محمد برجیس طاہر نے کہا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد تحریک آزادی ایک نئے موڑ میں داخل ہو چکی ہے ۔ 8لاکھ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم و بربریت کی انتہا کر رکھی ہے ۔ کشمیریوں کا قصور کیا ہے وہ صرف اپنا حق مانگتے ہیں ۔ آج تک کشمیریوں کی پانچ نسلیں جدوجہد آزادی میں ختم ہو چکی ہیں ۔ اب کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کامیابی سے کوئی بھی نہیں روک سکتا  ۔
تازہ ترین