• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قارئین کی دلچسپی کے لئے یہ سلسلہ ’’جنگ ڈسکس‘‘ شروع کیا گیا ہے جو دراصل گزشتہ روز سب سے زیادہ پڑھے جانے والے کالم پر کچھ قارئین کے فیڈ بیک کے انتخاب پر مشتمل ہے۔یہ فیڈ بیک www.jang.com.pkکے کالموں پر موصول ہوتا ہے۔(ادارہ)
(27اکتوبر2016)مرد ِجری کا انتظار
حامد میر
٭میں آپ کی رائے سے متفق ہوںکہ ہمارے معاشرے میں کسی طاقتور پر سوال اٹھانا بہت مشکل ہے، کیونکہ وہ اپنی طاقت کے نشے میں سر شار ہوتاہے۔ (فرقان افضل)
٭پوری قوم پولیس ٹریننگ کالج کوئٹہ پر ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکومت سے آئندہ ایسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کے لئے مناسب اقدمات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔(خلیل احمد،لاہور)
٭جناب! تنقید کرنا آسان اور اندرونی و بیرونی دشمنوں سے نبرد آزما ہونا بہت دشور ہوتا ہے۔ہمارے سکیورٹی ادارے جس جانبازی سے یہ فریضہ ادا کر رہے ہیں اُس کی تعریف بھی تو کیجئے۔(اصغر حمید، کراچی)
٭یہ کہنا درست ہے کہ یہ امر انتہائی تشویشناک ہے کہ مشرف دور میں دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے کوئٹہ کے پولیس کالج کی سکیورٹی کے لئے مناسب اقدامات کیوں نہیں کئے گئے؟(حافظ محمدوقاص، شیخوپورہ)
٭میں آپ کے موقف کی تائید کرتا ہوں۔ بد قسمتی سے ہمارے حکمرانوں کی ترجیحات محض اپنی رہائش گاہوں اور دفاتر کو محفوظ بنانا ہے۔(مسعود جاوید)
٭جناب!آپ نے جس انداز میںسکیورٹی کے مختلف ا داروں کا موازنہ کیا ہے وہ بالکل نا مناسب اور بلا ضرورت ہے۔پاکستان کے سارے سکیورٹی ادارے نگارِ وطن کی سلامتی کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔(فخر حیدر)
٭ہمارے ملک کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ ہمارے ہاں مستحکم اداروں کو مزید مستحکم بنانے کیلئے تو ہر ممکن کو شش کی جاتی ہے، مگر کمزور اداروں کو مزید کمزور ہونے کے لئے اُن کے حال پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔(محمد احمد ،راولپنڈی)
٭بلا شبہ سانحہ کوئٹہ کی جس قدر مذمت کی جائے وہ کم ہے، مگر میں آپ کی رائے کی حمایت نہیں کر سکتا۔ہمیں ایک دوسرے پر الزام لگانے کی بجائے کندھے سے کندھا ملا کر ملکی سلامتی کے لئے کھڑا ہونا چاہئے۔(حسن مرزا)


.
تازہ ترین