• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلام آباد بند نہیں ہوگا، ہائیکورٹ، عمران کس قانون کے تحت شہر بند کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جنگ‘ایجنسیاں) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو احتجاج اور دھرنوں کے ذریعے شہر کو بند کرنے سے روکتے ہوئے پارٹی کے چیئرمین عمران خان کو31اکتوبرکوذاتی حیثیت میں وضاحت کیلئے طلب کر لیا۔دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو کنٹینرز یا دھرنے سے سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ‘لگتاہے وہ حکومت مفلوج کرناچاہتے ہیں‘ امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں ، آن گراؤنڈ ، آف گراؤنڈ اور اور ریزرو امپائر بھی عدالتیں ہی ہیں ، کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں چلنے دیں گے۔ آزادی اظہار ، تحریر و تقریر اور نقل و حرکت کی آزادی ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن اس سے کسی دوسرے شہری کے بنیادی حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔ فاضل جسٹس نے پیمرا حکام کو31اکتوبرکو آئندہ سماعت پر عمران خان کی تقاریرکا ریکارڈ اور بیانات کی ریکارڈنگ اور اردو ٹرانسپکرپٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ۔جمعرات کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریک انصاف کے دھرنوں کے خلاف چار شہریوں کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ سیکریٹری داخلہ،آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر عدالت میں پیش ہوئے‘ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ کسی کو سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے‘ چیف کمشنر اس امر کی یقین دہانی کرائیں کہ کوئی سٹرک،ا سکول، اسپتال بند نہیں ہوں گے اور امتحانات کا شیڈول تبدیل نہیں ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ حکومت کی جانب سے بھی کنٹینرز لگا کر سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔ عدالت نے اپنے تحریری احکامات میںکہا کہ پیمرا کی جانب سے پیش کردہ ریکارڈنگ کے مطابق بادی النظر میں دھرنے کا پروگرام احتجاج نہیں بلکہ حکومتی مشینری کو کام کرنے سے روکنے کا منصوبہ ہے‘عمران کس قانون کے تحت شہر بندکررہے ہیں‘ انتظامیہ کنٹینرنہیں لگاسکتی‘احتجاج کیلئے جگہ مخصوص کی جائے‘عدالت نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو ہدایت کی کہ عمران خان کو تحریری طور پر آگاہ کیا جائے کہ دھرنے کے لئے مخصوص جگہ پر اپنا حتجاج کریں، دوسری صورت میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، اسلام آباد کی حدود میں راستوں کی بندش کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ تحریری احکامات میں بھی کہا گیا کہ تعلیمی اداروں، بزنس سنٹرز اور اسپتالوں کے سامنے احتجاج نہیں ہوگا۔ عدالت نے عمران خان کو 31 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کر تے ہوئے ہدایت کی کہ عمران خان کی موجودگی میں تقاریر کی ریکارڈنگز چلائی جائیں جبکہ عمران خان وضاحت کریں کہ انہوں نے کیسے بیان دیا کہ راستے بلاک کرکے حکومت کو کام نہیںکرنے دیا جائے گا۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی قتل کرنے کا اعلان اور ارادہ ظاہر کرے تو کیا آپ قتل ہونے کا انتظار کریں گے؟ آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ہم ضروری اقدامات کریں گے‘ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ کیا آپ نے پہلے دھرنوں سے سبق نہیں سیکھا، ابھی تک کچھ نہیں کیا، لگتا ہے وہ حکومت کو مفلوج کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں چیئرمین تحریک انصاف کی تقاریر کی ریکارڈنگز بھی چلائی گئیں‘ دوران سماعت وفاقی ترقیاتی ادارہ (سی ڈی اے) نے اسلام آباد میں احتجاج اور دھرنوں کے لئے جگہ مختص کرنے کا نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا۔ سی ڈی اے نے پریڈ گراؤنڈ کو احتجاج کے لئے استعمال کرنے کا نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کیا جو عدالتی حکم پر وزیراعظم کی منظوری کے بعد نومبر 2015ءمیں جاری کیا گیا تھا۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق دھرنوں اور احتجاج کے لئے ڈیموکریسی پارک اورا سپیچ کارنر کو استعمال کیا جائے گا۔ احتجاج کے لئے مختص جگہ کو سی ڈی اے کی پیشگی اجازت کے بعد استعمال کیا جا سکتا ہے۔
تازہ ترین