• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خود التوا مانگتے اور کہتےہیں عدالتیں تاریخوں پر تاریخیں دیتی ہیں،چیف جسٹس

اسلام آباد(نمائندہ جنگ ) عدالت عظمیٰ نے ʼʼ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے مستعفی ہونے کے باوجو د اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے ان کے استعفے منظور نہ کئے جانےʼʼ کے خلاف دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل کی التواء کی درخواست منظور کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ یہ اس کیس میں آخری التواء ہے اس کے بعد کسی بھی فریق کی التواء کی درخواست منظور نہیں کی جائے گی ،عدالت نے ایک بار پھر وفاقی حکومت سمیت تمام مسول علیہان سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 15نومبر تک ملتوی کردی ہے، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل تین رکنی بنچ نے جمعرات کے روزپی ٹی آئی کے اراکین کے استعفوں کے حوالہ سے کیس کی سماعت کی ۔ درخواست گزار و پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سید ظفر علی شاہ ایڈوکیٹ کو فاضل چیف جسٹس نے مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان کی جانب سے التواء کی درخواست آئی ہوئی ہے ،جس پر درخواست گزار نے کہا کہ آج اس کیس کی سماعت ایک سال بعد ہورہی ہے اور اس میں بھی التواء مانگا جا رہا ہے ، جس پر فاضل چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں ،اس سے قبل بھی ایک انتخابی مقدمہ میں التواء مانگا گیا ہے ، عدالت میں آکر التواء مانگا جاتا ہے اور پھر میڈیا والوں کے پاس جاکر کہتے ہیں کہ عدالتیں تاریخوں پر تاریخیں دے دیتی ہیں ، چیف جسٹس نے کہا کہ اب آپ ہی بتائیں کہ ہم کیا کریں ؟اگر عدالت نے عدم حاضری پر یکطرفہ کاروائی کردی تویہ کل کلاں سڑکوںپر کھڑے ہوں گے ، اس مقدمہ کے فیصلہ کے بہت دور رس اثرات مرتب ہوں گے ۔
تازہ ترین