• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں لاکھوں کی تعداد میں مختلف سرکاری، نیم سرکاری محکموں کے پنشنرز موجود ہیں۔ ان میں بزرگ، بیوائیں اور ریٹائرڈ ملازمین شامل ہیں۔ ان میں سے بعض محکموں کے پنشنروں کی جانب سے یہ شکایات آتی رہتی ہیں کہ انہیں بروقت پنشن ادا نہیں کی جاتی اور پنشن کی وصولی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے۔ ان میں ریلوے پنشنرز بھی شامل ہیں جن کی جانب سے گزشتہ دنوں ہڑتال بھی کی گئی اور عدالتوں نے کئی بار حکومتی اداروں کو احکامات دیئے ہیں کہ پنشنروں کو بینکوں سے پنشن وصول کرنے کے حوالے سے سہولتیں فراہم کی جائیں لیکن مقررہ بینک پرانچوں کے باہر ان عمر رسیدہ شہریوں کی قطاریں لگی ہوئی ہوتی ہیں جن کاکوئی پرسان حال نظر نہیں آتا۔ کئی محکموں سے پنشنروں کو اب بھی پنشن کی ادائیگی نہیں ہورہی ہے جس کی وجہ سے یہ لوگ اس عمر میں سڑکوں پر احتجاج کرنے پر مجبور ہیں۔ اس تناظر میں یہ بات بڑی حوصلہ افزاء اور خوش آئند ہے کہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس امیر ہانی مسلم کے ایک نوٹ پر چیف جسٹس آف پاکستان جناب جسٹس انور ظہیر جمالی نے اس ضمن میں از خود نوٹس لیتے ہوئے معمر پنشنروں کو پنشن کی وصولی میں درپیش مشکلات کی رپورٹیں طلب کر لی ہیں ، اس حوالے سے تمام صوبوں کے شعبہ مالیات کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں اور اٹارنی جنرل سمیت تمام صوبائی ایڈووکیٹ جنرلوں کو طلب کر لیا ہے۔ کیس کی سماعت 14؍ نومبر کو کھلی عدالت میں کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے پنشنروں کے مسائل اور مشکلات کے حوالے سے یہ از خود نوٹس انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ یہ غریب اور معمر پنشنرز وہ لوگ ہیں جنہوں نے مختلف محکموں میں قابل قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ مہذب معاشروں میں ایسے لوگوں کی قدر اور عزت کی جاتی ہے اور پاکستان میں بھی ان بزرگ شہریوں کو قرار واقعی عزت دی جانی چاہئے۔

.
تازہ ترین