جوںجوں دونوں شہزادوں کے مابین ہونے والا تیغ زنی کا مقابلہ قریب آرہا تھا ، لوگوں کے جنون میں اضافہ ہورہا تھا، کچھ لوگ ایک شہزادے کو جیتا دیکھنا چاہتے تھے تو کچھ لوگ دوسرے شہزادے کو اور کچھ نیوٹرل تھے انہیں بس تماشہ دیکھنا تھا کوئی بھی جیتے کوئی بھی ہارے انہیں اس کی قطعی کوئی پرواہ نہیں تھی، دونوں شہزادے بھی تلوار بازی کے اس مقابلے کیلئے خوب تیاری کررہے تھے ، دونوں اپنے اپنے اساتذہ سے دائو پیچ سیکھ کر اس کی مشق کررہے تھے تاکہ مقابلے کے روز مد مقابل کو زیر کرسکیں، ایک شہزادہ جہاں خود مقابلے کی تیاری کیلئے خوب مشق جاری رکھے ہوئے تھا وہاں اسے یہ فکر بھی کھائے جارہی تھی کہ اس کا مد مقابل کون سے گر سیکھ رہاہے اور مقابلے کی کیا تیاری کررہا ہے اس نے اپنے کچھ خاص کارندوں کو بلایا اور ہدایت کی جائو اور میرے مد مقابل دشمن کی تیاریوں کی خبر لے کر آئو تاکہ میں اس کے مقابلے میں دائو پیچ کا توڑ کر سکوں جاسوس کارندوں نے اپنے شہزادے کے حکم کو بجا لاتے ہوئے دوسرے شہزادے کی جاسوسی شروع کردی اور انہیں یہ خوف بھی تھا کہ اگر مخالف شہزادے کو یہ معلوم ہوگیا کہ ہم اس کی جاسوسی کررہے ہیں تو مقابلے سے پہلے ہی وہ ہمارے سر قلم کردے گا اس لئے احتیاط بہت ضروری تھی کافی تگ و دو کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ مخالف شہزاد آج کل علاقے کے ایک لوہار کے پاس جاتا ہے، شہزادے کے جاسوس پوچھتے پچھاتے چوری چھپے اس لوہار کے ڈیرے پر پہنچ گئے جہاں روزانہ شہزادہ جایا کرتا تھا ، جاسوسوں نے جب حالات کا جائزہ لیا تو انہیں معلوم ہوا کہ مخالف شہزادہ ایک 10فٹ کی میان تیار کرا رہا ہے ، جاسوسوں نے جب یہ خبر حاصل کرلی تو انعام کے لالچ میں سرپٹ دوڑتے ہوئے اپنے شہزادے کے پاس پہنچے اور اس کا سارا احوال بتادیا، پہلے شہزادے نے بھی آئو دیکھا نہ تائو اور فوری طور پر 15فٹ کی تلوار اور میان کی فوری تیاری کا آرڈر دے دیا تاکہ 10فٹ کی تلوار کامقابلہ اس سے بڑھ کر کیاجاسکے ، تلوار تیار ہوگئی، مقابلے کا دن آیا تو تماشائی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ دونوں شہزادوں نے اپنے اپنے لباس کے ساتھ پندرہ اور دس فٹ کی میان لٹکا رکھی ہے ، دونوں شہزادے مقابلے کیلئے اپنے اپنے نشان پر پہنچے اور ریفری کی طرف سے مقابلے کی جھنڈی لہرانے کا انتظار کرنے لگے تاکہ میان سے تلواریں نکال کر ایک دوسرے کو سبق سکھا سکیں، عوام کا جوش دیدنی تھا کہ ریفری نے ہوا میں کھڑے اپنے جھنڈی والے ہاتھ کو گرا کر مقابلے کے آغاز کا اعلان کردیا ، دس فٹ میان والے شہزادے نے پلک جھپکتے ہی اپنی دس فٹ میان سے چار فٹ کی تلوار کھینچی اور دوسرے شہزادے کے سرپر پہنچ گیا جبکہ دوسرا بے وقوف شہزاد پندرہ فٹ کی میان سے پندرہ فٹ کی تلوار کھینچتا ہی رہ گیا پہلے شہزادے کی چالاکی نے کام دکھا دیا تھا جبکہ دوسرے شہزادے کے جاسوسوں نے میان کی لمبائی کا تو بتادیا لیکن شہزادے کی اس چالاکی کو نہ سمجھ سکے جس میں اس نے میان تو پندرہ فٹ کی بنائی لیکن تلوار نارمل ہی رکھی، عمران خان نے بھی حکمرانوں سے ایسا ہی کھیل کھیلا ہے ، دس لاکھ کی ایسی رٹ لگائی اور شہر کو بند کرنے کی ایسی دھمکی دی کہ حکمران اس کے دعوؤں اور جال میں آگئے ، انہوں نے یہ سمجھتے ہوئے کہ دس لاکھ کی تعداد اکٹھا کرنا ایک ناممکن بات ہے اور اگر کوئی شہر کو بند کرے گا تو عوام اور میڈیا اس کو زیادہ برا بھلا کہے گا، لیکن حکمرانوں نے ہزاروں کی تعداد میں سکیورٹی کے لوگ، کنیٹنرزکی دیواریں اور آنسو گیس کے شیل کی برسات کرکے عمران خان کو کامیابی دے دی جبکہ عمران خان صرف الفاظ کے گولے برساتا رہا اور حکمرانوں کو پریشان کئے رکھا اور بنی گالہ میں تقریباً سو دو سو لوگوں اور موٹروے پر چند ہزار لوگوں کے ساتھ جنگ جیت لی ، عمران خان خود کبھی ٹریک سوٹ اور کبھی اجلی شلوار قمیض پہن کر خالی درشن دیتا رہا، پش اپس نکالتا رہا، اب سپریم کورٹ میں وہ کام شروع ہوگیا ہے جو حکمرانوں کیلئے بہت مشکلات پیدا کرسکتا ہے کیونکہ پانامہ لیکس کی طویل میان سے طویل تلوار کھینچ کر نکالنا بہت مشکل ہے ۔
.