• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان میں بے ہنگم روڈ ٹریفک ناقص سڑکوں اور ڈرائیوروں کی کوتاہی کی وجہ سے بسوں، ویگنوں اور کاروں وغیرہ کے حادثات تو روز مرہ کا معمول ہیں جن میں ہر سال سیکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں لیکن ریلوے ٹریفک ایک باقاعدہ نظام کے تحت چلنے کے باوجود ٹرینوں کے حادثے ناقابل فہم ہیں اس حوالے سے جمعرات کی صبح کراچی میں لانڈھی کے قریب دو ٹرینوں میں خوفناک تصادم حکومت اور متعلقہ وزارت کے لئے لمحہ فکریہ ہے۔ بتایا گیا ہے کہ زکریا ایکسپریس کے ڈرائیور نے غفلت برتی اور سرخ سگنل کے باوجود ٹرین نہیں روکی جسکی وجہ سے وہ آگے جانے والی فرید ایکسپریس سے زور دار دھماکے کے ساتھ ٹکرا گئی۔ اس کے نتیجے میں وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کے مطابق 21مسافر جاں بحق اور 60سے زائد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میںسے کئی کی حالت تشویشناک ہے۔ وزیر ریلوے نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور ابتدائی رپورٹ 72گھنٹے میں طلب کر لی گئی ہے۔ جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین کے لئے مجموعی طورپر پندرہ پندرہ لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے جو انسانی جان کا کسی صورت نعم البدل نہیں ہو سکتا۔ ڈیڑھ ماہ پہلےملتان میں عوام ایکسپریس کے مال گاڑی سے ٹکرانے اور فتح جنگ میں مہر ایکسپریس کے ایک کار سے تصادم کے نتیجے میں بھی 9افراد جاں بحق اور ڈیڑھ سو سے زائد زخمی ہو گئے تھے، ٹرینوں کے حادثے انسانی غفلت کے علاوہ غیر موثر سگنل سسٹم کی وجہ سے بھی ہوتے ہیں جسے موثر بنانے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بعض ٹریکس پر انگریزوں کے دور کا ٹوکن گولہ سسٹم ابھی تک چل رہا ہے جس کا جدید ترین الیکٹرانک سسٹم آجانے سے اب کوئی جواز نہیں رہا۔ چین سے جو سگنل سسٹم حاصل کیا گیا ہے وہ ابھی تک آزمائشی مراحل میں ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ جوبھی نئے انجن یا سگنل سسٹم لایا جاتا ہے عملی طور پر آپریٹ کرنے والے عملے کو اس کی تربیت کم ہی دلائی جاتی ہے اس کی بجائے بڑے افسر دوسرے ملکوں میں جاتے ہیں اور سیر سپاٹا کر کے واپس آجاتے ہیں، اسلئے حکومت کو پورے نظام کی اصلاح کرنی چاہئے۔

.
تازہ ترین