• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا، آبادی کے اعتبار سے سب سے چھوٹا اور معدنی وسائل کے غیر معمولی وسائل رکھنے والا صوبہ ہے اس کی دو طویل سرحدیں افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہیں اور ان سارے اسباب نے مل کر اسے ملک کا سب سے زیادہ حساس صوبہ بنا دیا ہے ان سب وجوہ کی بنا پر بلوچستان میں سیاسی ناآسودگی بڑھی تو افغانستان اور بھارت ایسے ممالک نے صوبے کے دو بڑے قبائل مری اور بگٹی کے بعض سرداروں کے ساتھ مل کر مقامی نوجوانوں کو ورغلایااور انہیں ہر قسم کی مالی و اسلحی امداد دے کر حکومت کے خلاف صف آرا کردیا جس کے نتیجے میں وہاں ریلوے لائنوں کو اکھاڑنے اور چھوٹے چھوٹے دھماکے تھوڑے تھوڑے وقفے کے بعد ہوتے رہے لیکن جب ان سے نئی دہلی اور کابل کے حکمرانوں کی تسکین نہ ہوئی تو انہوں نے اپنے زیر اثر دہشت گردوں کے ذریعےپہلے 8اگست 2016کو گورنمنٹ ہسپتال کوئٹہ کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا اور اس کے تقریباً دو ماہ بعد 25 اکتوبر کو پولیس ٹریننگ کالج پر حملہ کردیا جس میں 63نوجوان کیڈٹ شہید ہوگئے اگرچہ اس سانحہ کی تحقیقات ابھی تکمیل تک نہیں پہنچی لیکن ابتدائی تفتیش میں پتہ چل رہا ہے کہ اس کے ڈانڈے کہاں کہاں ملتے ہیں۔ بلوچستان کی موجودہ حکومت نے باغی بلوچوں کو راہ راست پر لا کر قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے بہت قابل قدر کام کیا ہے اور پاک فوج نے دس ہزار بلوچ نوجوانوں کو فوج میں شامل کرنے کے علاوہ وہاں تعلیم و صحت اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کو اتنی تیزی سے مکمل کیا ہے کہ اس کے مثبت اثرات پورے بلوچستان میں محسوس کیے جارہے ہیں۔ پیر کے روز وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کوئٹہ میں 202 فراری جنگجوئوں کا ہتھیارڈالنا اسی خوش آئند تبدیلی کی ایک جھلک ہے جو روز بروز نمایاں ہوتی جائے گئی لیکن بھارت اور افغانستان کی معاندانہ کارروائیوں کا مقابلہ صرف ہتھیاروں سے ہی نہیں بلکہ سیاسی و سفارتی ہر محاذ پر کیا جانا ضروری ہے۔


.
تازہ ترین