• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سیکورٹی اداروں کے زبردست حفاظتی اقدامات کے باوجود بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں دہشت گردی کا خطرہ کم نہیں ہوا محکمہ داخلہ نے اس صورت حال کے پیش نظر صوبائی دارالحکومت کے تمام تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں ایک ہفتے کے لئے معطل کرنے کی ہدایت کر دی ہے محکمہ کے ایک نوٹی فیکیشن کے مطابق شہر کے مخصوص تعلیمی اداروں کو دہشت گردوں کی جانب سے نشانہ بنایا جا سکتا ہےاس لئے ان کی حفاظت پر مامور اہلکار اردگرد کے ماحول پر خصوصی نظر رکھیں اور کسی بھی شخص کو شناخت کے بغیر سکولوں میں داخل نہ ہونے دیں اس کے علاوہ سکول میں داخل ہونے والے کسی طالب علم کو بھی مقررہ وقت کے پہلے باہر جانے کی اجازت نہ دیں آئی ٹی اور ویمن یونیورسٹیوں کی انتظامیہ نے بھی اس ہدایت کے بعد تدریسی عمل جزوی طور پر معطل کر دیا ہے اور طلبا اور طالبات کے لئے یونیورسٹی بسیں نہیں چلائی جا رہیں بلوچستان میں غیر ملکی عناصر ایک عرصہ سے امن و امان کا مسئلہ پیدا کر رہے ہیں بھارت اور افغانستان کی پشت پناہی کے باعث ان کی بیخ کنی اور بھی پیچیدہ ہو گئی ہے اسی لئے سال رواں میں دہشت گردی کے دو بڑے اور کئی چھوٹے المناک واقعات رونما ہوئے جن میں دو سو کے قریب قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں نیشنل ایکشن پلان کے تحت سیکورٹی کا نظام پہلے سے زیادہ موثر بنا دیا گیا ہے لیکن افغان سرحد کے اندر قائم دہشت گردی کے اڈوں سے تخریبی عناصر کسی نہ کسی بھیس میں بلوچستان میں داخل ہو جاتے ہیں سول ہسپتال میں وکلاء اور پولیس ٹریننگ کالج میں زیر تربیت اہلکاروں کو ایسے ہی خود کش حملہ آوروں نے نشانہ بنایا بھارت اعلانیہ پاکستان کی سلامتی کے درپے ہے اور بدقسمتی سے کابل حکومت اس کی آلہ کار بنی ہوئی ہے ایسے میں ضروری ہے کہ بلوچستان ہی نہیں پورے ملک کے حساس اوراہم اداروں کی حفاظت پر پوری توجہ دی جائے اور سیکورٹی اہلکاروں کے علاوہ عام شہری بھی چوکس رہیں تا کہ دشمن کو وارکرنے کا موقع نہ مل سکے۔

.
تازہ ترین