• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صدر ممنون حسین اور وزیراعظم نوازشریف کے درمیان ہونے والی ایک حالیہ ملاقات کے بعد سندھ کے گورنر عشرت العباد کی جگہ مسلم لیگ ن کے ایک پرانے ساتھی سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی کو اس منصب پر فائز کرنے کا فیصلہ کر لیا گیاہے۔ عشرت العباد کی 14سال بعد گورنر ہائوس سے عین اس دن رخصتی جس دن امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ اپنی کامیابی کا جشن منا رہے تھے، صوبہ سندھ کے لئے یقیناً ایک سیاسی دھچکا ہی سمجھا جائے گا۔ عشرت العباد جنرل پرویز مشرف کے دور میں سندھ کے گورنرمقرر ہوئے، انہوں نے نہ صرف پی پی پی کے پورے دور میں بلکہ مسلم لیگ ن کے عہد اقتدار کے بڑے حصے میں بھی وفاقی اسٹیبلشمنٹ اور سندھ کی دیدہ و نادیدہ قوتوں کے ساتھ بڑی مہارت کے ساتھ تعلقات کا توازن برقرار رکھا، وہ ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم قائد کی اشیرداد کے ساتھ گورنر سندھ کے منصب پر براجمان ہوئے تھے لیکن پھر ایم کیو ایم کے سپریم رہنما نے کوئی ایک برس قبل انہیں ایم کیو ایم سے خارج کر کے ان کا سماجی مقاطعہ بھی کردیا تھا۔ ان کی سبکدوشی کے پس پردہ کونسے عوامل کار فرما ہیں اس کے بارے میں وثوق اور سے کچھ کہنا ممکن نہیں لیکن عمومی انداز میں دیکھا جائے تو پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفےٰ کمال نے حال ہی میں ان پر زمینوں پر قبضے اور رشوت ستانی کے جو الزامات لگائے تھے اور ان پر انہوں نے جس شدت کے ساتھ برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لندن میں مقیم ایک شخصیت کے ساتھ اپنے احترام آمیز تعلقات کی طرف اشارہ کیا تھا ان سب باتوں کو اعلیٰ انتظامی حلقوں میں اچھی نظر سے نہیں دیکھا گیا اور لگتا ہے کہ ان سارے اسباب نے ان کی رخصتی میں اپنا کردار ادا کیا ہے۔ نئے گورنر کے لئے سب سے اہم کام یہ ہوگا کہ وہ سیاسی اور انتظامی اداروں کے ساتھ روابط میں توازن کو برقرار رکھیں اور کراچی کے سیاسی درجہ حرارت میں کسی قیمت پر اضافہ نہ ہونے دیں۔

.
تازہ ترین