• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ان دنوں پاکستان کے حکمران بادشاہ سلامت نواز شریف ہیں اور وہ وہی کچھ کر رہے ہیں جو بادشاہ سلامت کیا کرتے ہیں۔ پاکستان کے سارے ٹی وی چینلز ہر وقت ’’لانگ لِیوکنگ ‘‘کا راگ الاپتے نظر آتے ہیں۔ جو ٹی وی چینل بھی آن کریں وہاں ٹاک شوز میں اینکر اور شرکاء بادشاہ سلامت نواز شریف کے قصیدے پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔ گلیوں اور بازاروں میں بادشاہ سلامت کے جاسوس اس ٹوہ میں لگے رہتے ہیں کہ کوئی بدبخت ایسا تو نہیں جو بادشاہ سلامت کی شان میں چھپ کر بھی گستاخی کرتا ہو۔ اس کے علاوہ ہر گھرانے میں ایک فرد ’’خفیہ ‘‘ کا ملازم ہوتا ہے چنانچہ اپنے گھر میں بھی کوئی بیوقوف اگر بادشاہ سلامت کی شان میں گستاخی کرتا نظر آئے تو خود اس گھر کا فرد اس کی اطلاع فوراً بادشاہ سلامت تک پہنچا دیتا ہے۔ اخباری کالموں پر بھی کڑی نظر رکھی جاتی ہے اور ان کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔ قصیدوں سے بھرے ہوئے کالموں میں بھی اگر بادشاہ سلامت کی خیرخواہی کی آڑ میں کوئی ایسا مشورہ دیا جائے جس کے بین السطور میں گستاخی کی رمق بھی نظر آتی ہو ان کا حال وہی ہوتا ہے جو بادشاہ صدیوں سے ایسے گستاخوں سے کرتے چلے آئے ہیں۔چنانچہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے گلی کوچوں اور بازاروں میں مستقل پھانسی گھر بنائے گئے ہیں جہاں فجر کی نماز کے بعد ان ٹی وی اینکرز، ٹاک شوز کے شرکاء اور اخبارات کے کالم نگاروں کا گھروں میں چھپ کر بادشاہ سلامت کے حوالے سے منفی باتیں کرنے والوں کی مشکیں باندھ کر وہاں لایا جاتا ہے اور ہزاروں افراد کے سامنے انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا جاتا ہے۔ یہ منظردیکھ کر تماشائی خوشی سے ’’لانگ لِیوکنگ ‘‘ کے نعرے بلند کرتے ہیں جو تماشائی ’’بادشاہ سلامت زندہ باد ‘‘ کے اس نعرے میں شریک نہیں ہوتا اسے بھی موقع پر ہی پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے۔ !
بادشاہ سلامت نے ملکی عدالتوں کی جگہ ایک نیا نظام نافذ کیا ہے پہلے سے موجود ساری عدالتیں ختم کر دی ہیں اور ان میں موجود گستاخ قسم کے ججوں کو قیدخانوں میں ڈال رکھا ہے جہاں وہ ہر وقت اپنی موت کی دعا مانگتے ہیں۔ ان نا اہل ججوں اور بوگس عدالتوں کی جگہ بادشاہ سلامت نے اپنے محل کے بیرونی دروازے پر زنجیر عدل آویزاں کر دی ہے جب کوئی سائل کسی ظلم کی فریاد کے لئے وہ زنجیر ہلاتا ہے بادشاہ سلامت فوراً بنفس نفیس باہر تشریف لاتے ہیں اور سائل کی فریاد سنتے ہیں اور موقع پر ہی فیصلہ سنا دیتے ہیں۔ اگر سائل کی شکایت کا کوئی نہ کوئی سرا خود بادشاہ سلامت سے جا ملتا ہو تو فوری انصاف کے لئے جلاد کو طلب کیا جاتا ہے اور یوں اسے موقع پر ہی انصاف مل جاتا ہے۔ بادشاہ سلامت بہت نرم دل واقع ہوئے ہیں جب انہیں بتایا گیا کہ حضور قبرستانوں میں اور جیلوں میں مزید افراد کی گنجائش نہیں رہی تو ان کے حکم پر ملک بھر میں قبرستانوں اور جیلوں کا جال بچھا دیا گیا۔ الحمدللہ اب کسی گھرانے کو یہ شکایت نہیں رہی کہ ان کے ماں باپ یا بہن بھائی کی لاش سڑکوں پر گل سڑ رہی ہے اور دفنانے کو جگہ نہیں مل رہی۔ اسی طرح ان تمام افراد کے اہلخانہ بھی بادشاہ سلامت کو دعائیں دیتے ہیں جن کے عزیز واقارب جیلوں میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے جگہ جگہ زنجیروں میں بندھے نظر آتے تھے !
بادشاہ سلامت نواز شریف نے پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی جگہ بھی ایک نیا نظام تشکیل دیا ہے۔ پارلیمنٹ کے ارکان بادشاہ سلامت خود نامزد کرتے ہیں اور پھر یہ نام عوام میں مشتہرکرکے ان کی رائے لی جاتی ہے جو افراد ان میں سے کسی نام پر اعتراض کریں تو انہیں کوئی فکر لاحق نہیں ہوتی کیونکہ جیساکہ میں نے آپ کوپہلے بتایا بادشاہ سلامت نے ملک میں قبرستانوں اور جیلوں کا جال بچھا رکھا ہے اس نئے نظام کے تحت جو پارلیمنٹ وجود میں آتی ہے، بادشاہ سلامت چونکہ عدل وانصاف کے پیکر ہیں چنانچہ ملکی امور کے حوالے سے اپنے کسی اقدام کی منظوری نفاذ سے پہلے پارلیمنٹ سے لیتے ہیں اور پارلیمنٹ تالیاں بجا کر اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی اور اس کی منظوری دیتی ہے۔ بادشاہ سلامت سیاسی جماعتوں کے وجود کو قائم رکھنے کےلئے اپوزیشن ارکان کا انتخاب بھی پہلے خود کرتے ہیں اور پھر عوام سے ان کی منظوری بھی ویسے ہی لیتے ہیں جیسے وہ اپنے دوسرے فیصلوں کی لیتے ہیں!
بادشاہ سلامت نواز شریف نے ان اصلاحات کے علاوہ بھی بہت سی اصلاحات کی ہیں جن کا ذکر آئندہ کسی کالم میں کیا جائےگا۔ فی الحال آپ جہاں بھی ہیں میرے ساتھ مل کر لانگ لِیو کنگ‘‘ کا نعرہ لگائیں ورنہ قبرستانوں اور جیلوں میں ابھی بہت ویکنسیاں خالی پڑی ہیں !


.
تازہ ترین