• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سپریم کورٹ نے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کو پچھلے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات سے مبریٰ قرار دے کر ایک اہم مقدمے کا حتمی طور پر فیصلہ کردیا ہے جو قومی سیاست میں بڑی ہلچل کا سبب بنارہا ۔ یہ الزامات تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے تھے اور سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کی یہ نشست ان چار نشستوں میں شامل تھی جن کے نتائج کی تحقیقات کے مطالبے سے اس جماعت نے 2013ء کے انتخابی نتائج کے خلاف جارحانہ مہم شروع کی تھی۔ واضح رہے کہ اس نشست پر الیکشن ٹریبونل نے بھی تحریک انصاف کی شکایت کو مسترد کردیا تھا جس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی گئی تھی۔ تاہم چیف جسٹس کی سربراہی میںسپریم کورٹ کی تین رکنی بنچ کے اس فیصلے میں حکومت اور پارلیمنٹ میں موجود پوری سیاسی قیادت کیلئے حاصل لائق توجہ بات یہ ہے کہ عدالت نے موجودہ نظام انتخابات میں پائے جانے والے نقائص اور بے قاعدگیوں پر سخت بے اطمینانی کا اظہار کیا ہے۔خواجہ آصف کی نشست پر بھی عدالت نے بے قاعدگیوں کو تسلیم لیکن اس کی سزا امیدوار کو دینے سے اختلاف کیا ہے۔ انتخابی عمل کے نقائص کے حوالے سے چیف جسٹس کے یہ الفاظ معاملے کی سنگینی کی بھرپور عکاسی کرتے ہیں کہ ’’عوامی نمائندگی کے ایکٹ کے سیکشن 44 کو مدنظر رکھیں تو پورا الیکشن ہی کالعدم ہوجائے۔‘‘ چیف جسٹس نے نظام کی بہتری کے لیے اسٹیٹس کو کے توڑے جانے پر زوردیا ہے۔ بلاشبہ دیانت دارانہ انتخابات ہی قوم کو حقیقی عوامی ، اہل اور مخلص قیادت فراہم کرسکتے ہیں لہٰذا انتخابی عمل کو مکمل طور پر شفاف اور قابل اعتبار بنانے کیلئے پارلیمان میں انتخابی اصلاحات پر جاری کام جلد ازجلد مکمل کرکے انتخابی نظام کو تمام خامیوں اور بے قاعدگیوں سے پاک کیا جانا لازمی ہے۔نیزہمارے سیاسی رہنماؤں کو بھی انتخابی شکایات کے ازالے کیلئے سڑکوں پر احتجاج کرکے نظام مملکت کو مفلوج کرنے کے بجائے پورے اطمینان قلب کے ساتھ عدالتی طریق کار اختیار کرنا چاہیے کیونکہ قومی مفادات اور ملکی استحکام کو منفی اثرات سے محفوظ رکھتے ہوئے داد رسی کا یہی ایک آئینی، قانونی اور شائستہ طریقہ ہے۔


.
تازہ ترین