• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
عالمی بنک نے پاکستان کی درخواست پر بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں تعمیر کئے جانے والےدو متنازع ڈیمز کشن گنگا اور راتلے ڈیم پر ثالثی کے لئے تین غیر جانبدار ماہرین کا پینل تشکیل دینے کے لئے اسلام آباد اور نئی دہلی کو آگاہ کردیا ہے۔ یہ دونوں ڈیمز مقبوضہ کشمیر میں دریائے جہلم اور دریائے چناب پر تعمیر کئے جارہے ہیں۔ پاکستان نے عالمی بنک کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے فیصلے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی قرار دے کر تسلیم کرنے سے انکار کردیا گیا ہے اور یہ کہا گیا ہے کہ عالمی بنک کو ثالث مقرر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ جب یہ ڈیمز تجویز کئے گئے تھے تو پاکستان کی جانب سے ان پر اعتراض کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ کے مطابق پاکستانی دریائوں پر بھارت ڈیمز بنانے کا مجاز نہیں ہے اس حوالے سے سندھ طاس کمیشن میں عالمی بنک سے باقاعدہ رجوع کیا گیا۔ پاکستان نے تمام شواہد مرتب کئے اور عالمی بنک سے ثالثی کرنے کی درخواست کی جبکہ بھارت نے اس حوالے سے غیر جانبدار ماہرین مقرر کرنے کا مطالبہ کیاگیا۔ پاکستان نے اگست2015ء میں اعتراض اٹھایا تھا کہ ان ڈیموں کی تعمیر سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ طاس کمیشن پاکستان کے ترجمان نے عالمی بنک کے فیصلے کو فتح قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے جبکہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے فیصلے کو سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیا ہے کہا ہے کہ بھارت اس میں پارٹی نہیں بن سکتا۔ عالمی بنک نے یہ درست فیصلے دیا ہے بھارت کو اس پر عملدرآمد کرنا چاہئے تاکہ اس تنازع کو حل کیا جاسکے لیکن بھارت مقبوضہ کشمیر میں دریائوں پر 22ہزار میگاواٹ کے پراجیکٹ لگانے کی منصوبہ بندی کررہا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ عالمی بنک کے فیصلوں کی مخالفت کررہا ہے لیکن اگر وہ ان منصوبوں کو آگے بڑھانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو بہت نقصان ہوگا اس لئے اس بارے میں پاکستان کو اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہئے۔

.
تازہ ترین