• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کی اپنے گھروں کو واپسی سے شمالی وزیرستان کے حالات معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ جنرل آفیسر کمانڈنگ، میجرجنرل حسن اظہر حیات ، جوشمالی وزیرستان میں ہونے والے آپریشن کی قیادت کررہے ہیں، کا کہنا تھا ۔۔۔’’میں اسے نئی زندگی کا معمول قرار دوں گا۔‘‘اگرچہ اُن کے پاس فوجی آپریشن میں مصروف دستوں کی قیادت کا فریضہ ہے لیکن اُن کا کردار تبدیل ہورہا ہے ۔ وہ آئی ڈی پیز کی بحالی کے عمل کی بھی نگرانی کررہے ہیں۔
میران شاہ اور میر علی کے ایک حالیہ دورے کے دوران اس خطے کے تبدیل ہوتے معروضی حالات واضح طور پر دیکھنے کو ملے ۔ پندرہ جون 2014 ء سے پہلے یہ خطہ پاکستانی طالبان، حقانی نیٹ ورک اور دیگر انتہا پسند گروہوں کی آماجگاہ تھا، لیکن فورسز نے آپریشن ضرب ِ عضب کے ذریعے ان گروہوں کا خاتمہ کردیا۔ اب فوجی کارروائی تقریباً ختم ہوچکی لیکن ضرب ِ عضب کے باضابطہ اختتام کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ۔ اس سال کے اختتام تک بے گھر ہونے والے افراد کی بحالی کا کام مکمل ہونے کی توقع کی جاسکتی ہے ۔ ’’پہلے سے بہتر تعمیر‘‘کے نعرے کے ساتھ فوج عوام کو بہترین سہولتیں فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے ۔ یہاں تعمیرات کی انتھک سرگرمیاں جاری ہیں۔ میران شاہ کو میرعلی سے ملانے والی سڑک کی تعمیر ِ نوہوچکی اور اسے پہلے سے زیادہ کھلا کردیا گیا ہے ۔ڈیوٹی پر موجود فوجی الرٹ ہیں، لیکن ماضی کی نسبت قدرے پرسکون ہیں۔
میران شاہ سے بے گھر ہونے والے ابھی اپنے گھروں کو نہیںلوٹے، لیکن اردگرد کے دیہات نے واپس آنے والے اپنے باشندوں کو خوش آمدید کہا ہے ۔ بریگیڈئیرکا کہنا تھا۔۔۔’’ میران شاہ کے باسیوںکو واپس لانے کے لئے تیاریاں آخری مراحل پر ہیں۔ بے گھر افراد کو مرحلہ وار واپس بلایا جائے گاتاکہ ان کے لئے پہلے مکانات، پینے کا پانی، پھر اسکول اورہیلتھ کیئر سینٹر اوردیگر شہری سہولتوں کا بندوبست کیا جاسکے ۔ ‘‘میران شاہ کے مشہور بازار ، جو تباہ ہوچکا تھا، کو دوبارہ تعمیر کیا جارہا ہے ۔ دیگر سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ اس کی سڑکوں کو وسیع کردیا گیا ہے ۔ چار ہزار دکانوں پر مشتمل نئے بازار کا منصوبہ پرانے تنگ بازار سے بہت مختلف ہے ۔ پہلے مرحلے میں 672 دکانوں کی تعمیرکا کام جاری ہے ۔ اگلے مرحلے میں 1,304دکانیں تعمیر کی جائیں گی۔ میجرجنرل حسن اظہر حیات نے بتایا۔۔۔’’بازار کو انڈر گرائونڈ بجلی فراہم کی جائے گی۔ یہاں سیوریج اور دیگر سہولتیں میسر ہوں گی ۔ ‘‘
میران شاہ کے پرانے بازار کو منہدم کرکے نیا بازار تعمیر کرنے کے دوران زمین مالکان اور دکان داروں کے درمیان ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔ دکان داروں نے اپنے حقوق کے لئے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ فوجی افسران کا کہنا ہے کہ طالبان کے دور میں بازار کی بہت سی دکانیں ہتھیار اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے لئے اسٹور کے طور پر استعمال کی جاتی تھیں۔ میجر جنرل حسن اظہر حیات کاکہنا تھا۔۔۔’’ہم نے ان منصوبوں پر کام کرنے کے لئے قبائلی عمائدین کو اعتماد میں لیا۔ نئی تعمیرات سے زمین مالکان کو فائدہ ہوگا کیونکہ جگہ کی قیمت بڑھ جائے گی۔ ‘‘
کھڈی گائوں میںمارکیٹ کمیٹی کے صدر کامل شاہ نے بتایا کہ فوج نے ایک سوپچاس دکانوں پر مشتمل مارکیٹ تعمیر کی ، اب وہ اس سے ملحق جگہ پر ایک اور مارکیٹ تعمیر کررہے ہیں کیونکہ زیادہ دکانوںکی ضرورت محسوس ہورہی تھی۔ وہاں مردان سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے عظیم بلے باز، یونس خان کے نام پر ’’یونس خان اسپورٹس کمپلیکس ‘‘ کو دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی۔ چار گیٹ رکھنے والا یہ کمپلیکس تکمیل کے آخری مراحل میں ہے ۔ ان میں سے تین گیٹ شہریوں کے داخلے کے لئے جبکہ ایک فورسزاور دیگر سرکاری اداروں کے لئے مخصوص کیا گیا ہے ۔ 148 کنال پر محیط یہ کمپلیکس دوفٹ بال کے گرائونڈ،باسکٹ بال اور والی بال کورٹس، دو اسٹروٹرف گرائونڈز ، ایک چلڈرن پارک، ٹک شاپس، ڈریسنگ روم ، دفاتر، ٹوائلٹس اور دیگر سہولتیں رکھتا ہے ۔ میجر جنرل حسن اظہر حیات کا دعویٰ ہے کہ پاکستان بھر میں ایسا عظیم الشان اسپورٹس کمپلیکس کوئی اور نہ ہوگا۔ فوجیوں کا کہنا ہے کہ مقامی لڑکےا سپورٹس کمپلیکس میں آتے ہیں اوربہت بے تابی سے پوچھتے ہیں کہ یہ کھیل کود کی سرگرمیوں کے لئے کب تک دستیاب ہوگا۔ بتایاگیا کہ اس کی افتتاحی تقریب میں یونس خان الیون، جس کی قیادت یونس خان خود کررہے ہوں گے، کا مقابلہ فاٹا الیون سے ہوگا۔
میران شاہ کے مضافات میں سربان کائی گائوں میں گرد آلود میدان میں فٹ بال کا میچ ہورہا تھا۔ لڑکوں نے شلواریں اور ٹرائوزر پہن رکھے تھے ۔ تاہم ابھی تک شارٹس پہنتے دکھائی نہیں دیتے تھے کیونکہ اُنہیں طالبان نے بتایا تھا کہ شارٹس پہننا غیر اسلامی ہے ۔ وہ ابھی تک اُس خوف کو مکمل طور پر جھٹک نہیں سکے ہیں۔ ایک کھلاڑی نے پشتو لہجے میں بتایا کہ اُس گائوں میں انتہا پسندوں نے ایف سی کے9 جوانوں کو ذبح کیا تھا۔ یہ کھلاڑی جسمانی طور پر بہت توانااور چست دکھائی دیتے تھے اور ان کے کلب کا نام چشمہ فٹ بال کلب تھا۔ اُنھوں نے ایبٹ آباد میں ہونے والا ایک ٹورنا منٹ بھی جیتا تھا۔ وہ چاہتے تھے کہ فوج اس میدان میں گھاس اُگانے کا انتظام کردے ۔ ان دیہات میں سفر کرتے ہوئے آپ کوا سکولوں، اسپتالوں اور سڑکوں کی تعمیر اور بجلی کی فراہمی کے مطالبات سننے کو ملیں گے ۔ میران شاہ میں ایجنسی ہیڈ کوارٹر اسپتال میں مرد اور خواتین مریض بہت منظم طریقے سے ڈاکٹروں سے طبی معائنے اور مشورے کے لئے بیٹھ کر اپنی باری کا انتظار کررہے تھے ۔
بریگیڈیئر بابر افتخار ، جو میرعلی میں تعینات فوجی دستوں کی کمان کررہے ہیں، کا کہنا تھا کہ علاقے کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے بہت مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اس نے قبائلی عوام کا طرز ِ زندگی تبدیل کردیا ۔بریگیڈئیر صاحب نے ایک عورت کے بارے میں بتایا جس کے شوہر کے پاس گن تھی اور اُس عورت نے حکام کو اس کے بارے میں اطلاع کردی۔ وہ چاہتی تھی کہ اُس کے گھر میں کوئی ہتھیار دکھائی نہ دے ۔ یہاں کچھ دلچسپ کہانیاں بھی سننے کو ملتی ہیں کہ کس طرح ہتھیاروں کی غیر موجودگی میں قبائلی جھگڑے کی صورت میں ڈنڈے اور پتھر استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ چنانچہ بہت زیادہ جانی نقصان نہیں ہوتا ۔شمالی وزیرستان میں یہ بات سمجھادی گئی ہے کہ جس گھر سے ہتھیار برآمدہوئے ، اُسے مسمار کردیا جائے گا۔ تاہم افسران کا کہنا ہے کہ یہ صرف دھمکی ہے، کسی گھر کو مسمار نہیں کیا گیا ہے ۔ چنانچہ دیکھا جاسکتا ہے کہ مختلف طرز ِ زندگی رکھنے والا نیا وزیرستان ابھر رہا ہے ۔ یہ پرانی زندگی سے مختلف ہے ۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ہر مرحلے پر قبائلی بھائیوں سے مشاورت کا عمل جاری رکھا جائے۔

.
تازہ ترین