• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
امریکہ سے زیادہ سیاسی بھونچھال ہمارے ملک میں ہے ، پانامہ لیکس کے معاملے پر ساری عوام کو بحث و مباحثے نے جکڑ لیا ہے ، کوئی حملہ آور ہورہاہے اور کوئی دفاع کررہاہے ایک دوسرے کو جھوٹا قرار دے کر الزام تراشی کی جارہی ہے لیکن سچ بالکل صاف ہے اگر اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے بھی اگر کوئی دودھ میں پانی نہیں دیکھ سکتا تو اس کی عقل پر ماتم ہی کیاجاسکتا ہے لیکن میں اس سارے معاملے کے علاوہ ان من گھڑت باتوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جو گردش کررہی ہیں اور اس حوالے سے بات کرنے والے اس یقین سے بات کرتے ہیں جیسے سارے فیصلے ان کی موجودگی میں اس کے سامنے ہوئے ہیں، بعض صاحبان تو محض دو شخصیات کے مابین ہونے والی گفتگو تک کو ’’جانتے‘‘ ہوئے آپ کو اس سے آگاہ کررہے ہوتے ہیں ا ور وہ اس یقین اور اعتماد سے آپ کو آگاہ کررہے ہوتے ہیں کہ آپ کے پاس نہ ماننے کا کوئی آپشن ہی نہیں بچتا لیکن جب ان سے دو تین سوالات کر لو تو وہ جھاگ کی طرح بیٹھ جاتے ہیں اور کھسیانے ہوکر کہتے ہیں انہیں یہ بات ایک بااثر شخصیت نے اس شرط پر بتائی ہے کہ کہیں ان کا ذکر نہیں آنا چاہیے ، ہوسکتا کہ آنے والے دنوں میں یہ خبریں اتفاقاً سچ بھی ہو جائیں لیکن فی الحال وہ قیاس اور افسانے سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتیں۔مثلاً ایک صاحب نے بڑی رازداری سے کہاکہ جناب سارے 2018، 2018کررہے ہیں اگلے دس سال کوئی الیکشن نہیں ہونے جارہے بلکہ ایک عبوری سیٹ اپ کے ذریعے حکومتی امور چلائے جائینگے اور آئندہ الیکشن سے پہلے ایک کڑا احتساب ہوگا ، جس میں بہت سارے ’’ شرفاء‘‘ اور’’دانشور‘‘ بھی رسوا ہونگے اور موجودہ جمہوری پارلیمانی نظام کی جگہ صدارتی نظام لایاجارہاہے جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ فیصلہ کس نے کیا اور یہ سب کچھ کس طریقے سے ہوگا تو انہوںنے دو تین شخصیات کا نام لیتے ہوئے کہاکہ اگر جناب فلاں فلاں صدر ، وزیر اعظم، گورنر اور وزیر اعلیٰ کے عہدے پر پہنچ سکتے ہیں ٹرمپ امریکہ کا صدر بن سکتا ہے تو یہ کیوں نہیں ہوسکتا، جب ان سے یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ ان کا سورس کیا ہے تو انہوںنے کہاکہ معافی چاہتا ہوں سورس بتانا ناممکن ہے ، ایک اور من گھڑت بات سنئے ایک صاحب نے مجھ سے یہ سوال کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو معلوم ہے ڈاکٹر عشرت العباد کو گورنر سے ہٹا کر ایک ضعیف اور بیمار شخصیت کو کیوں گورنر لگایا گیا ہے میں نے لاعلمی کا اظہار کیا تو کہنے لگے اصل معاملہ صاحب صدر پرویز مشرف کا ہے میں نے بھی رازداری والی ایکٹنگ کرتے ہوئے پوچھا ، پرویز مشرف والا کیا معاملہ ہے تو جواب ملا جناب سندھ کے اگلے گورنر وہ ہونگے ، اب ایک اور افسانوی اور من گھڑت بات سنئے مجھے ایک صاحب کہنے لگے کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس وقت وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے بھائی وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف آپس میں سخت ناراض ہیں، میرے چہرے پر شک کے آثار اور جواب میں حیرت کے اظہار کوبھانپتے ہوئے کہنے لگے ہوسکتا ہے کہ آپ اس بات پر یقین نہ کریں لیکن یہ بات سوفیصد سچ ہے میں نے پوچھا کہ ان اختلافات کیوجہ کیا ہے تو کہنے لگے میاں محمد نواز شریف اگلا وزیر اعظم اپنی بیٹی مریم نواز کو بنانا چاہتے ہیں جبکہ میاں شہباز شریف چاہتے ہیں کہ اگلا وزیر اعظم حمزہ شہباز ہو، بلکہ شہباز شریف نے اپنے بھائی کو یہ تک کہہ دیا ہے کہ موجودہ حالات میں آپ اسٹیپ ڈاؤن کریں اور حمزہ شہباز کو وزیر اعظم بنانے کا اعلان کردیں، اب ایک اور من گھڑت بات بھی سنتے جائیے کہ ایک صا حب نے کہاکہ آپ کے خیال میں وزیر داخلہ اچانک یو کے دورے پر کیوں گئے ہیں میں نے کہا آپ ہی بتائیے جناب کیوں گئے ہیں کہ مجھ سے تو انہوںنے اس حوالے سے بالکل’’ڈسکس ‘‘ نہیں کیا ، کہنے لگے جناب مذاق نہ کریں اور اندر کی بات سمجھنے کی کوشش کریں میں نے کہا’’ اندر کی بات‘‘ کیا ہے تو کہنے لگے اگلے چند روز میں تین چار اہم شخصیات نیوز لیکس کے حوالے سے گرفتار ہونے والی ہیں اس لئے وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک سے باہر ہونے کی وجہ سے وہ کسی بھی چپقلش سے دور رہتے ہوئے متنا ز عہ ہو نے سے بچ جائیں گے، لیکن سب سے اہم اور اچھوتی بات یہ ہے کہ کہنے والے کہتے ہیں کہ ’’ایک لڑکی کی فریاد سن کر صدیوں پہلے محمد بن قاسم سندھ آئے تھے ‘‘ اس مرتبہ تاریخ نے خود کو دھراتے ہوئے حکمرانوں کی آواز پر انہیں ریسکیو کرنے کیلئے حمدبن جا سم کو بھجا ہے۔

.
تازہ ترین