• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پچھلے کالم میں پاکستانی فوج کے خلاف جو ڈاکٹرائنز کام کر رہے ہیں، ان کا تذکرہ کیا تھا۔ خدا کا شکر ہے کہ یہ ساری اسکیمیں رفتہ رفتہ نیم مردہ ہو چکی ہیں۔ پاکستان کے دشمنوں کے عزائم خاک میں ملتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ پاکستانی سیاست، سول سوسائٹی اور میڈیا میں جو لوگ پاک فوج کے خلاف سرگرم ہیں وہ ناکام ہوتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وقت کی بے رحم لہروں نے انہیں دُھول چاٹنے پہ مجبور کر دیا ہے، جو بچ گئے ہیں وہ بہت جلد دُھول چاٹتے ہوئے نظر آئیں گے۔ ایسے ہی کچھ بے وقوفوں نے لندن میں دو کانفرنسیں کیں، نادانوں کا یہ قافلہ عورتوں اور مردوں پر مشتمل تھا، اکثریت ان کی تھی جنہیں اخلاقی پستی کے سبب معاشرہ قبول کرنے کے لئے تیار نہیں۔ کانفرنس میں چند بھارت نواز عورتیں جھومتے اور جھولتے ہوئے پاکستان کو برا بھلا کہتی ہوئی نظر آئیں، کچھ ڈرپوک بکواس کرتے ہوئے نظر آئے۔ پاکستان کی دھرتی کے لئے ایسے لوگ ناپاک ہیں۔ خیر فکرمند ہونے کی زیادہ ضرورت بھی نہیں کیونکہ ان کے خواب بکھر چکے ہیں البتہ میرے پاس ان ناپاک لوگوں کی گفتگو، ان کے نام پہنچ چکے ہیں۔ ان کے نام لکھ کر میں اپنی تحریر کو ناپاک نہیں بنانا چاہتا۔ پاکستان ہے اور ہمیشہ کے لئے ہے چند غدار کیا کر سکتے ہیں جب وطن کے لئے پوری قوم کھڑی ہو۔ یہ وہی قوم ہے کہ جب 1965ء میں ہمارے دشمن بھارت نے اچانک حملہ کیا تھا تو پاک فوج کے دلیر جوانوں نے بھارتیوں کو بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ بھارتی لاہور فتح کرنے نکلے تھے اور جوتے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ لاہور کے محاذ پر ناکامی کے بعد دشمن بھارت نے خفت مٹانے کے لئے سیالکوٹ کے قریب چونڈہ پر سینکڑوں ٹینکوں سے حملہ کر دیا، ہمارے جوانوں نے اپنے سینوں پر بم باندھ کر ٹینکوں کا قبرستان بنا دیا۔ جنگیں لڑنے والی دوسری اقوام جب اس کارنامے کی فلمیں دیکھتی تھیں تو لرز جاتی تھیں۔ بہادری کی اس لازوال داستان کے کچھ فلمی مناظر جب برطانیہ میں دکھائے گئے تو وہاں کی عورتیں حیران ہو کر پوچھتی تھیں کہ ’’کیا ہم نے ان لوگوں پر حکومت کی ہے؟‘‘
بہادری کا یہ سفر اب بھی جاری ہے، کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ چند روز پہلے کس طرح بھارتی آبدوز بھاگ گئی۔ کیا آپ نے دیکھا نہیں کس طرح ہمارے جوانوں نے بھارتی ڈرون کو تباہ کر کے قبضے میں لیا، کیا آپ نے بھاگتے ہوئے بھارتی فوجیوں کی ویڈیو نہیں دیکھی اور کیا آپ نے یہ منظر نہیں دیکھا کہ بھارتی فوجی اپنے ساتھیوں کی لاشیں اٹھا نہیں پا رہے تھے۔ یہ لاشیں کئی روز تک پڑی رہیں۔ کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہمارا بہادر سپہ سالار ہر محاذ پر جوانوں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔
پاکستان کی فوج دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ جنگی صلاحیتوں کے مقابلے میں پہلے نمبر پر ہے۔ امریکی فوج دوسرے نمبر پر جبکہ ہمارے دشمن بھارت کی فوج تیسرے نمبر پر ہے۔ رہ گئے خفیہ ادارے تو دنیا کہہ رہی ہے کہ آئی ایس آئی سرفہرست ہے جبکہ را آٹھویں نمبر پر ہے۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد سے اجیت کمار دوول دُھول چاٹ رہا ہے۔
جنرل راحیل شریف عظیم ترین جرنیل ہیں، اس کا اقرار دنیا بھر کی اقوام نے کیا ہے بلکہ برطانوی فوج کے سربراہ نے تو کھلے عام جنرل راحیل شریف کی تعریف کی ہے ۔ جنرل راحیل شریف صرف سپہ سالار ہی نہیں عظیم رہنما بھی ہیں انہوں نے کئی ملکوں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ جب وہ آرمی چیف بنے تھے تو ہر طرف خوف کا سماں تھا، دہشت گردی عام تھی، آغاز سفر میں انہیں جنرل طارق خان اور جنرل ظہیر الاسلام جنجوعہ جیسے بہادر جرنیل نصیب ہوئے، دونوں کی مہارت لاجواب رہی جنرل عاصم سلیم باجوہ جیسے ماہر، انتھک اور بہادر سپوت کا ساتھ نصیب ہوا جس نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کے طفیل میڈیا کا محاذ جیت لیا۔ ان کا ساتھ تو اب بھی ہے مگر اول الذکر دو جرنیل ریٹائرہو چکے ہیں، جنرل اشفاق ندیم اور جنرل عامر ریاض جیسے جنگی تراکیب کے ماہر ابھی میدان عمل میں ہیں جبکہ جنرل رضوان اختر دشمن کی خفیہ چالوں کو بے نقاب کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ شہیدوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے جنرل راحیل شریف کے عہد میں دہشت گرد اپنے ٹھکانے چھوڑ کر بھاگ گئے، اب دہشت گردی میں بہت حد تک کمی ہو چکی ہے، کراچی میں وہ کچھ نہیں ہے جو پہلے تھا، خیبر پختونخوا میں بھی وہ کچھ نہیں ہو رہا جو پہلے ہو رہا تھا۔ بلوچستان میں بھی دہشت گردوں کا نیٹ ورک بہت حد تک صاف ہو چکا ہے دہشت گردی اور کرپشن کا گٹھ جوڑ ٹوٹتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔ فوج کے اندر سے کرپٹ لوگوں کو سزائیں دینا بھی جنرل راحیل شریف ہی کا کارنامہ ہے خود جنرل راحیل شریف کے بیٹے، بھتیجے اور لوگوں کے بیٹوں، بھتیجوں کی طرح گل نہیں کھلا رہے، شاید نہیں یقیناً اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ خود جنرل راحیل شریف کردار کے غازی ہیں انہیں نہ مشروب مغرب کا شوق ہے نہ مستورانہ محفلوں میں گھسنے کی آرزو، وہ تو صبح سویرے سے لے کررات گئے تک دفاع وطن میں لگے رہتے ہیں صرف ایک ہی فکر ہوتی ہے پاکستان اور صرف پاکستان، پانچ وقت کا نمازی جرنیل بہت انتھک ہے وطن کی محبت میں عیدوں کی نماز بھی جوانوں کے ساتھ پڑھتا ہے، اسی کی وجہ سے سی پیک ہوا ورنہ گوادر تک قافلے کیسے پہنچ پاتے اب تو گوادر سے کام چل پڑا ہے۔ راوین راحیل شریف پچھلے دنوں اپنی مادر علمی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور بھی گئے تھے ، یادیں تازہ کرتے رہے ۔اگلے دن میجر شبیر شریف شہید( جنہیں ان کے دوست پیار سے شبی کہتے تھے ) کی یادگار پر گئے ۔جنرل راحیل شریف نے اپنا پلاٹ فروخت کرکے شہداء کے نام کر دیا قوم اپنے اس عظیم جرنیل پر نازاں ہے، فخر کرتی ہے اور ابھی اس کی ضرورت محسوس کرتی ہے۔ کیونکہ اس جرنیل نے لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا ہے اور گھر اتنی جلدی برباد نہیں ہوتے ۔آپ مجھ سے اختلاف کرسکتے ہیں مگر میں تو جنرل راحیل کا کردار مزید اہم ہوتا ہوا دیکھ رہا ہوں کہ
خونِ دل دے کر نکھاریں گے رخِ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے


.
تازہ ترین