پاکستانی سپہ سالار جنرل راحیل شریف کا ناقابل فراموش اور روشن عہد بالاخر تمام ہوا۔ پاک فوج کے سربراہ نے مقررہ وقت پر ریٹائرمنٹ لے کر ایک اچھی مثال قائم کی ہے۔ گزشتہ بیس برسوں میں یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی آرمی چیف نے ایکسٹینشن نہیں لی بلکہ مدت پوری ہونے پر ریٹائر ہونے کو ہی ترجیح دی ہے۔ موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف 29نومبر کو ا پنے تین سال پورے کر کے رخصت ہو جائیں گے اور اب آئین کی رو سے وزیراعظم نواز شریف سنیارٹی اور میرٹ کی بنیا د پر نئے آرمی چیف کا انتخا ب کریں گے۔ نیا پاکستانی سپہ سالار کون ہوگا؟ اس و قت پوری پاکستانی قوم کی نظریں نوازشریف حکومت پر لگی ہوئی ہیں کہ آخر وہ کیا فیصلہ کرتی ہے؟ واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے اس سلسلے میں اپنا ہوم ورک مکمل کرلیا ہے اور وہ میرٹ کی بنیاد پر ہی یہ اہم فیصلہ کریں گے۔ سنیارٹی کے اعتبار سے نئے آرمی چیف کے لیے چار نام سامنے آئے ہیں جن میں لیفٹیننٹ جنرل زبیر محمود حیات، لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد، لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے اور قمر جاوید باجوہ شامل ہیں۔ ان چاروں میں سے ہی کوئی نیا آرمی چیف بنے گا اور انشاء اللہ ملکی دفاع آئندہ بھی مضبوط ہاتھوں میں ہوگا۔29 نومبر کو جی ایچ کیو کے اندر باقاعدہ تقریب میں نئے آرمی سربراہ اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے اور فوجی کمان کی تبدیلی عمل میں آئے گی۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل نے اپنی رخصتی سے قبل الوداعی ملاقاتو ں کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ وہ اب تک لاہور اور گوجرانوالہ گیریژن اور سدرن کمانڈ کوئٹہ کے دورے کرچکے ہیں۔
انھوں نے اپنے الوداعی دوروں کے دوران فوجی افسروں اور جوانوں سے ملاقاتیں کیں۔ آرمی چیف نے 29نومبر 2013کو بری فوج کے 15ویں سربراہ کی حیثیت سے اپنا حلف اٹھایا تھا۔ پاکستانی سپہ سالار کی الوداعی ملاقاتوں سے ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے متعلق تمام ترقیاس آرائیاں دم توڑ گئی ہیں۔ موجودہ رواں سال کے آغاز میں ہی آرمی چیف کی جانب سے ایکسٹینشن نہ لینے کا بیان منظر عام پر آگیا تھا۔ انھوں نے اپنے بیان کی لاج بھی رکھی اور مقررہ مدت پر ریٹائرمنٹ لینے کا فیصلہ کیا۔ ملک کے سنجیدہ قومی اور سیاسی حلقوں میں آرمی چیف کے اس اقدام کو سراہا جارہا ہے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں پاک فوج کو بے پناہ کامیابیاں ملیں۔ سچی بات تو یہ ہے کہ آرمی چیف نے اپنا ایک تاریخی دور گزارا۔ ان کی قومی اور فوجی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ راحیل شریف ایک پروفیشنل سولجر تھے۔ انھوں نے اپنے قول و فعل سے بھی اسے ثابت کیا ہے۔ یادش بخیر! اگست 2014کو تحریک انصاف نے حکومت کے خلاف ایک طویل دھرنا دیا تھا۔ اس دھرنے کے دوران احتجاجی مظاہرین پارلیمنٹ اور سرکاری ٹی وی کی عمارت میں گھس گئے تھے۔ وہ فوج کے لئے ایک سنہری موقع تھا اس وقت مارشل لا بھی لگ سکتا تھا مگر جنرل راحیل شریف نے ملک وقوم اور جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں ایسا کوئی اقدام نہیں کیا۔ اسی طرح حالیہ 2 نومبر کے دھرنے میں بھی کچھ نادان دوست امپائر کی انگلی اٹھنے کے منتظر تھے لیکن آرمی چیف نے فوج کو سیاست سے دور رکھ کر فہم و فراست کا مظاہرہ کیا۔ جنرل اشفاق پرویز کیانی نے بھی ایکسٹینشن لی تھی اور وہ چھ سال تک آرمی چیف رہے۔ اگر راحیل شریف بھی چاہتے تو وہ اپنی مدت ملا زمت میں توسیع لے سکتے تھے۔ مگر انھوں نے ایسا نہیں کیا۔ ان کے اس دانشمندانہ فیصلے سے پا ک فو ج کے ا حترام میں اضافہ ہوا ہے۔ جنرل راحیل شریف نے پاک فوج کی کمان ایک ایسے وقت میں سنبھالی تھی کہ جب پاکستان چاروں طرف سے خطرات میں گھرا ہوا تھا۔ کراچی، بلوچستان اور قبائلی علاقوں میں آگ اور خون کا کھیل جاری تھا۔ اب وہ اپنی مدت مکمل کر کے اس شان کے ساتھ رخصت ہورہے ہیں کہ پورے ملک کا منظر نامہ تبدیل ہوچکا ہے۔ کراچی، بلوچستان اور فاٹا میں کامیاب آپریشن سے کافی حد تک امن قائم ہوچکا ہے۔ موجودہ آرمی چیف کو ہی کریڈٹ جاتا ہے کہ ان کے دور میں فوج کے ادارے میں احتساب کا بھی عمل دیکھنے میں آیا۔ 11فوجی افسران کو کرپشن کے الزام میں فارغ کیا گیا۔ پاکستان میں بھارتی مداخلت پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر کے معاملے پر آرمی چیف راحیل شریف کا کردار قابل تحسین ہے۔ پاک فوج نے جس طرح ڈٹ کر ہندوستانی جارحیت کا مقابلہ کیا ہے اس سے مظلوم کشمیری عوام کے حوصلے بلند ہوئے ہیں۔ میں نے اپنے گزشتہ کالم میں بھی عرض کیا تھا کہ ہندوستا ن مقبوضہ کشمیر میں جاری حالیہ تحریک آزادی کو روکنے میں ناکام ہوچکا ہے اس لئے وہ پاکستان کے خلاف اوچھے اور منفی ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ کنٹرول لائن پر اس کی جارحیت تاحال جاری ہے۔ وادی نیلم میں مسافر بس کو نشانہ بنا کر بھارت نے انتہائی درندگی اور سفاکی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جنرل راحیل شریف نے فوج کو حکم دیا ہے کہ بھارتی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دیا جائے۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر کی حریت قیادت بھی پاکستانی فوج کے جموں و کشمیر پر دلیرانہ موقف پر خاصی خوش اور مطمئن دکھائی دیتی ہے۔ کشمیری عوام جنرل راحیل شریف کی خدمات کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ چلتے چلتے آخر میں یہ عرض کرتا چلوں کہ عہدِ راحیل شریف وکارہائے نمایاں اور افواج پاکستان کے عنوان پر ندیم نظر کی ایک اہم کتاب منظر عام پر آگئی ہے۔ اس کتاب کو ہمارے کرم فرما علامہ عبدالستار عاصم کے ادارے نے بڑے اہتمام سے شائع کیا ہے۔ یہ کتاب پاکستانی قوم بالخصوص نئی نسل کی رہنمائی کا فریضہ ادا کرے گی۔ قصہ مختصر! عہدِ راحیل شریف کو قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
.