• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
اجاڑیں گے کیا ہم حلیہ بگاڑ دینگے!
مودی جی بہت بہت دھنے واد! آپ ’’اکھنڈ پاکستان‘‘ بنانے میں ہماری مدد بھی کررہے ہیں اور مجبور بھی، ایک ایک بوند روک کر پاکستان کو اجاڑ دینگے تو یہ دیوانے کا خوب ہے ہم بھارت کا حلیہ بگاڑ دینگے، اوراس بگاڑ میں سو سنوار ہیں کیونکہ ابتدا ہی میں یہ سازش کی گئی کہ تقسیم غلط ہوئی، ایک مقبوضہ کشمیر کیا ہماری اکثریت کے اور علاقے بھی بھارت نے دبا رکھے ہیں، یہ بیان کہ پاکستان میں بھارت کا پانی بہہ رہا ہے، ہم پانی کی تقسیم بھی درست کردینگے، تاریخ خود کو دہرائے گی یہ بھارت بنے گا پاکستان، تب مودی جی آئینہ دیکھنا کہ صورت، سیرت کے مطابق ہوئی یا نہیں، پاکستان کو اجاڑنے کا مذموم پروگرام آخر آپ کی زبان پر آہی گیا، اب ہاتھی کے پائوں سے بچنا محال کہ اس کے پائوں میں سب کا پائوں، کسی کا پانی روکنا اپنے پیٹ پر اتنے زور کی لات مارنا ہے کہ انتڑیاں چاندنی چوک میں پڑی دکھائی دیں گی، ہم تو چاہتے ہیں کہ بھارت کے نیتائوں کو کبھی ہوش آئے گا، لیکن اب تو ہندو انتہا پسندی نے گویا گنگا الٹا دی، پاکستان خطے کا چودھری نہیں بننا چاہتا، صرف اپنی تعمیر و ترقی اور خوشحالی کا خواہاں ہے، امن و آشتی کیلئے 70 برسوں سے کوشاں ہے، جنگ مسلط کرنا اس کی لغت میں نہیں، مگر پاکستان مٹانے اجاڑنے کی بھارتی خواہش کو آلائش بنا دے گا، مودی صاحب؎
اتنا نہ اپنی اوقات سے باہر نکل کہ چل
دنیا ہے چل چلائو کا رستہ سنبھل کے چل!
ہم ایک بار پھر کہے دیتے ہیں اور پوری عالمی برادری کو بھی بتا دینا چاہئے کہ بھارت کو پاکستان مٹانے کی ہوس سے روکے، ورنہ اس خطے میں پاکستان کی مداخلت بھارت کے مکمل زوال پر منتج ہوگی، پانی کی تقسیم سے بھارت نے سرمو بھی انحراف کیا تو پاکستان اپنے حصے کا پانی لے کر دکھائے گا۔
٭٭٭
اب تیرا کیا بنے گا ’’کالیا‘‘
روس کو گوادر پورٹ کے استعمال کی اجازت، کئی ممالک سی پیک میں شمولیت کے خواہشمند، آدھی دنیا فائدہ اٹھائے گی، جنوبی و وسطی ایشیا کو سڑک اور ریل کے ذریعے ملائینگے، نوازشریف۔ روس کو گرم پانیوں تک رسائی دینے کا فیصلہ، خوشحالی 10سال میں آئے گی۔ کوئی مانے نہ مانے اس سی پیک نے تو ہمارے سارے زخم سی دیئے اور دشمن کے برے عزائم پیک کردیئے، اور یوں بنا ’’سی پیک‘‘ 10 سال کی مدت ایک حقیقت پسندانہ اندازہ ہے، 10 دن میں خوشحال بنا دینے کی بڑھک نہیں، وزیراعظم پاکستان کا یہ عظیم کارنامہ نہ صرف پاکستان کیلئے پورے ایشیا کے لئے خوشحالی و ترقی کی ضمانت ہے، بھارت کیوں اپنی آگ میں اپنے ہی عوام جلاتا ہے۔ اسے تو اس منصوبے کی تائید میں سب سے آگے ہونا چاہئے تھا، روس کو گوادر پورٹ استعمال کرنے اور گرم پانیوں تک رسائی دینے کی اجازت بھارت کو تنہا کر دے گی، بھارت کی اعلیٰ قیادت اس قدر گھٹیا بڑھکوں پر اتر آئے گی یہ تو اس نے عالمی برادری کو اپنے اوپر ہنسنے کا موقع فراہم کردیا ہے، اسے اب منصوبے میں کھلے دل سے شامل ہو جانا چاہئے تھا، خواہ مخواہ کسی کی زمین پر قبضہ کر کے وہ خوش ہے کہ اس نے اپنی قوم کو پاتال میں پھینک دیا ہے، ’’بریں عقل و دانش بیاید گریست‘‘ (ایسی عقل پر تو ماتم کرنا چاہئے) یہ منصوبہ دنیا کو ایک کر دے گا، جب فاصلے مٹیں گے تو دل بھی ملیں گے، شاید کبھی بھارت کو بھی ہوش آجائے شاید مودی جیسے انتہا پسند حکمران کی جگہ کوئی نوشیرواں لے لے، وہ پیسہ جو اقوام عالم جنگ و جدل اور اسلحے پر ضائع کررہے ہیں اس سے یہ اس دنیا کو جنت بنایا جاسکے، انسانیت کو فساد فی الارض کی جگہ امن فی الارض کی ضرورت ہے، انسان اس دنیا کی پہلی صبح سے جو بھولا ہے تو ممکن ہے شام کو گھر آجائے، اور اپنے گھر کو اجاڑنے کے بجائے سنوارنے میں جُت جائے، سی پیک منصوبے کو مغربی ممالک نے نہ صرف سراہا بلکہ شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے، اگر اس منصوبے کی آفاقیت کو محسوس کیا جائے تو دنیا ایک ہو جائے وہ ونڈ کر کھائیں یہ نہیں کہ ایک ہمسایہ دورسے ہمسائے کو پانی کی بوند نہ دینے کی دھمکی دے۔
٭٭٭
دیر آید ’’بسیار‘‘ درست آید
مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ نے کہا ہے: مقبوضہ کشمیر بھارت کے باپ کا ہے نہ اٹوٹ انگ، یہ حق کی بات تو بہت پہلے کہہ دینی چاہئے تھی لیکن اب بھی اگر ہندو کی ذہنیت اور توسیع پسندی سمجھ آگئی ہے تو ہم کہہ دیتے ہیں دیر آید بسیار درست آید، دیر سے عقل آئی مگر بہت زیادہ درست آئی، فاروق عبداللہ کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کے باپ کا نہیں، سوال یہ ہے کہ بھارت کا باپ ہوتا تو کسی کی سرزمین کو اٹوٹ انگ نہ کہتا، مقبوضہ کشمیر کا لفظ بھی اب اڑا دینا چاہئے، کشمیر فقط کشمیر ہے کشمیریوں کا کشمیر، اور کشمیر جہاں کہیں بھی ہیں اب بہت زور سے نقارہ آزادی بجاتے ہوئے بلند آہنگ میں کہہ رہے تری جنت میں آئیں ایک دن! یہ کشمیر کا تنازع اس لئے بھارت نے تازہ رکھا ہوا ہے کہ بتکدہ ہند کو آخر ایک دن مٹنا بھی ہے اور اس کیلئے کوئی تو بہانہ چاہئے حق سچ اور آزادی انسانیت کے پرستاروں کو، شاید مسئلہ کشمیر پاکستان کو اتنا مضبوط کر دے کہ ایک کشمیر کیا بھارت کو دلی کے بھی لالے پڑ جائیں، ہزار سالہ غلامی کا بدلہ لینے والے مزید ہزار سالہ غلامی کو طوق بنا کر سیاہ رو جائیں، آزادی راس نہ آئی، اور کشمیریوں سے ان کا گھر چھین لیا، اب پاکستان اجاڑنے کی بڑھک لگا رہے ہیں، شاید کہ گیدڑ کی شامت قریب آگئی ہے، ہم نے تو حق ہمسائیگی ادا کرتے ہوئے اسے کئی بار چتائونی دی کہ جو تیرا ہے، وہ تیرا ہے، لیکن انتہا پسند ہندو ذہنیت نے ہمیشہ اپنے ہاتھوں اپنے لئے کنواں کھودا ہے، اب بھی وہ یہی کچھ کررہا ہے، اس کا بس نہیں چلتا ورنہ کشمیر تو کجا اپنے سارے ہمسائے نگل جائے مگر بیچارا کیا کرے منہ بھی چھوٹا اور دانت بھی غائب بس بڑھکیں ہی بڑھکیں۔
٭٭٭
مجبوریاں دوریاں
٭....قمر زمان کائرہ: سی پیک کی بنیادپیپلز پارٹی نے رکھی
کیا عجب بات ہے مکمل کرنے کی توفیق نوازشریف کو مل گئی، اگرچہ بنیاد رکھنے کا دعویٰ بھی تحقیق طلب ہے،
٭....مولانا امجد خان: بھارت نرمی کو کمزوری نہ سمجھے
وہ شہ زوری کو کمزوری سمجھتا ہے اسے بھلا کون سمجھائے کہ بڑا ہی ناسمجھ ہے کمزور مودی!
٭....دودھ میں ملاوٹ، فوڈ اتھارٹی ناکام
کبھی یہ کامیاب بھی تھی خالص دودھ پیتی تو فوڈ اتھارٹی ضرور کامیاب ہوتی،
٭....نبیلہ حاکم علی رکن پنجاب اسمبلی: خواجہ سرائوں کے عمرہ پر پابندی غلط ہے
یہ نہایت ظلم ہے، اسے نبیلہ صاحبہ ضرور بند کرائیں۔
٭....جناح اسپتال میں سب کچھ ختم ہوگیا ہے
ڈاکٹر کیا پانی کے ٹیکے لگائیں؟



.
تازہ ترین