• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں دہشت گردی اور لوڈشیڈنگ کی وجہ سے معاشی ترقی پر جو منفی اثرات مرتب ہوئے تھے ان میںاب بہتری آ رہی ہے ۔تاہم مہنگائی کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ا سٹیٹ بنک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا جو اعلان کیا گیا ہے اس میں ملک کی موجودہ معاشی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لئے شرح سود 5.75فیصد کی سطح پر برقرار رکھنےکا فیصلہ کیا ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں مہنگائی اکتوبر 2015ء میں 1.6فیصد تھی جو اب بڑھ کر اکتوبر 2016ء میں 4.2فیصد ہو گئی ہے۔ تاہم اسٹیٹ بنک کا کہنا ہے کہ اجناس کی قیمتوں میں استحکام ہے قلیل مدت میں مہنگائی پر قابل انتظام ماحول نمو کی موجودہ رفتار کے لئے اچھا شگون ہے ۔ رپورٹ میں اس یقین کا اظہار کیا گیا ہے کہ مالی سال 2017ء میں بہتر مجموعی رسد بڑھتی ہوئی طلب کو بہتر طور پر پورا کر سکے گی ۔تاہم تیل کی بین الاقوامی قیمت مہنگائی کو متاثر کر سکتی ہے ۔ رپورٹ میں زرمبادلہ کے ذخائر قائم رہنے کی توقع کا اظہار بھی کیا گیا ہے۔مجموعی طور پر اسٹیٹ بنک کی رپورٹ میں معاشی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دیا ہے اور اس توقع کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ آنے والے سال بہتر ہوں گےاور مہنگائی میں اضافہ کو نیک شگون بھی کہا گیا ہے۔ملک میں امن وامان کی صورتحال میں بھی بہتری آئی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب کی کامیابی اور بجلی کے بحران پر کسی حد تک قابو پانے کی وجہ سے ملک میں صنعت و تجارت کا پہیہ تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ بھی ہو رہا ہے ۔تاہم ضرورت ہے کہ عوام کو مہنگائی سے نجات دلائی جائے خصوصاً زرعی اجناس کی قیمتوں کو اعتدال میں لایا جائے۔ آٹا، چینی، دال کی قیمتوں میں اگر فوری کمی ممکن نہیں تو اس پر حکومت کی جانب سے مناسب رعایت دی جائے تاکہ عوام بھی معاشی ترقی کے ثمرات سے فیض یاب ہو سکیں۔

.
تازہ ترین