• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
گزشتہ سال یعنی 2015کے بلیک فرائیڈے کے روز4.45بلین ڈالرز کی صرف آن لائن شاپنگ کی گئی اور ٹوٹل 151ملین لوگوں نے اس روز شاپنگ کی اور کہاجاتا ہے کہ ہر خریدار نے اوسطاً300ڈالرز کی خریداری کی رواں سال بلیک فرائیڈے میں خریداری کے کیا اعداد و شمار آتے ہیں ایک دو روز میں وہ بھی معلوم ہوجائیںگے، بلیک فرائیڈے کے حوالے سے مختلف روایات منسوب ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ 1952سے بلیک فرائیڈے منایاجاتا ہے ، اس روایت کے مطابق امریکی نومبر میں اپنی زراعت کے کام سے فارغ ہوکر کرسمس اور نئے سال کی خوشیوں کو منانے کی تیاری شروع کردیتے تھے ، اس میں وہ زراعت کے مشکل اور محنت طلب کام میں ساتھ دینے والے ان کالے غلاموں کو بھی سستے داموں بیچنے کا کام کرتے ہیںجن کی اب کئی ماہ تک ضرورت نہ رہتی تھی چونکہ امریکن جمعرات کے روز ایک بھرپور فیملی ڈنر کرتے اور اگلے روز جمعہ کے روز اپنے ان غلاموں کی فروخت کرتے ہیں اس لئے یہ روز بلیک فرا ئیڈ ے کے نام سے مشہور ہوگیا، بلیک فرائیڈے کے حوالے سے کچھ دیگر روایات بھی مشہور ہیں لیکن یہ ضرور ہے اس روز حقیقت میں بڑے مالز اورا سٹور پر اشیاء اتنی سستی ہوجاتی ہیں کہ میرا پاکستانی دوست گزشتہ کچھ سالوں سے امریکہ میں تعلیم حاصل کررہاہے وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ کچھ گھنٹے ایک اسٹور پر کام بھی کرتاہے تاکہ تعلیم اور رہائش کے اخراجات کو آسانی سے پورا کرسکے چند روز قبل میں نے اسے فون کیا تو معلوم ہوا کہ وہ ایک بڑے الیکٹرانکس اسٹور کے باہر لائن میں بیٹھا ہے تاکہ اپنے لئے وہ اسمارٹ ٹی وی خریدنے کے علاوہ کچھ دیگر اشیاء بھی خرید سکے کیونکہ بلیک فرائیڈے کرسمس اور نئے سال کی آمد سے پہلے ایک ایسا دن ہوتا ہے جس میں اشیاء انتہائی ارزاں نرخوں پر دستیاب ہوتی ہیں، لیکن اس کیلئے آپ کو ہزاروں لوگوں کی لائن میں لگنا پڑتا ہے اور اس بات کا بھی خیال رکھنا پڑتا ہے کہ اسٹاک ختم ہونے سے پہلے آپ اسٹور میں داخل ہوکر ’’پہلے آئیے پہلے پائیے ‘‘کے اصول پر اپنی پسندیدہ یا مطلوبہ چیز حاصل کرسکیں اور میرا دوست اپنے کئی دیگر دوستوں کے ہمراہ منگل کے روز سے ہی لائن میں لگا ہوا تھا اور جب ہفتے کی شب اس سے دوبارہ فون پر بات ہوئی تو اس نے پرجوش انداز میں بتا یا کہ وہ اسٹورمیں داخل ہونے والے پہلے گاہکوں میں شامل تھا اور اس نے آٹھ سو ڈالرز کا سمار ٹ ٹی وی صرف دو سو ڈالرز میں حاصل کرلیاہے اب چاہے تو اس ٹی وی کو خود استعمال کرکے یا چند سو کے منافع کے ساتھ کسی دوسرے خواہشمند گاہک کو بیچ دے، بلیک فرائیڈے کا یہ سونامی جو پہلے امریکہ اور یورپ میں نمودار ہوتا تھا اب گزشتہ چند سالوں سے اس نے ہمارے ملک کابھی رخ کرلیا ہے ، اور پاکستان کے بھی کئی اسٹورز یا برانڈز بلیک فرائیڈے کے روز شاندار سیل کے بینرز لگا کر اشیاء فروخت کررہے ہوتے ہیں، چونکہ میں نے خریداری نہیں کی اس لئے یہ تو نہیں جانتا کہ امریکہ یا یورپ کی طرح یہاں بھی حقیقی سیل ہوتی ہے اور چیزیں ارزاں نرخوں میں ملتی ہیں یا خالی ڈرامہ ہی ہو تا ہے لیکن یہ ضرور ہونا چاہیے کہ اگر ہم نے تقلید کرنا ہی ہے تو اس کو وائٹ فرائیڈے کہہ کر اپنے لوگوں کو ریلیف دے سکتے ہیںیا جو ہمارے مذہبی تہوار ہوتے ہیں ان دنوں جب ہر امیر غریب نے کچھ نہ کچھ خریدنا ہوتا ہے ان دنوں اشیاء مہنگے داموں بیچنے کی بجائے انہیں سستا کرکے یا کم منافع حاصل کرتے ہوئے عو ا م کو ریلیف دے سکتے ہیں اور ویسے تو سا رے ہی دن اچھے ہو تے ہیں لیکن مسلما نو ں کے لئے جمعہ کا دن ز یا دہ با بر کت سمجھا جا تا ہے اس لئے جمعہ کے رو ز کو بلیک فر ا ئیڈے کہنا کو ئی ا چھا عمل نہیں ہے بلکہ اب ربیع الاول شروع ہونے کو ہے جس میںپو ری انسا نیت کی بھلا ئی کے لئے حضرت محمد مصطفیؐ کی ولا دت ہو ئی اور اللہ تعالیٰ نے کا ئنا ت پر جو احسان عظیم کیا ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے ہم اس ماہ میں ایک دن رکھ سکتے ہیں جس میں اشیاء سستی بیچ کر اللہ کا شکر ادا کر تے ہو ئے ہم مز ید ر حمتیں سمیٹ سکتے ہیں اور یوں گوروں کی محض نقل سے اچھے انداز میں اسکی مخلو ق کو ریلیف بھی دے سکتے ہیں۔

.
تازہ ترین