• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان نے ایک بار پھر بھارت کو دونوں ملکوں کے درمیان بنیادی تنازع یعنی جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل پر بلاتاخیر غیر مشروط مذاکرات کی ضرورت کا احساس دلایا ہے اور کہا ہے کہ بھارت نے 3 اور 4 دسمبر کو امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر بات چیت کی پیشکش کی تو پاکستان اسے قبول کر لے گا مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کا نام کانفرنس کے مقررین میں شامل ہے وہ 4دسمبر کو امرتسر پہنچیں گے اور اسی روز واپس آ جائیں گے۔ نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمشنر عبدالباسط نے ایک بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاک بھارت مذاکرات کو مہینوں یا سالوں تک موخر نہیں کیا جا سکتا کیونکہ دونوں ملکوں کے باہمی مسائل کا حل بالآخر مذاکرات ہی سے نکلنا ہے بھارت کو سمجھنا ہو گا کہ جنوبی ایشیا کا امن دونوں ملکوں کے تعلقات سے مشروط ہے اور اس کے لئے تنازع کشمیر پر جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات ہونے چاہئیں۔ پاکستان نے بھارت کو امن کے لئے مذاکرات کی پیشکش کا اعادہ ایسے وقت میں کیا ہے جب بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لئے بے رحمانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ پانچ ماہ سے جاری تحریک کے دوران ڈیڑھ سو سے زائد بے گناہ کشمیری شہید کر دیئے گئے ہیں اور ہزاروں زخمی ہیں جن میں سے اکثر کی بینائی پیلٹ گنوں کی شیلنگ سے ضائع ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت کنٹرول لائن پر شہری آبادی کو فائرنگ اور گولہ باری کا نشانہ بنا رہا ہے جس سے درجنوں دیہاتی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اگرچہ اقوام متحدہ سمیت بڑی طاقتوں نے سیز فائر کی خلاف ورزیاں روکنے کے لئے کوئی عملی کارروائی نہیں کی لیکن عالمی برادری مسلسل اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہی ہے اور بات چیت کے ذریعے باہمی مسائل حل کرنے پر زور دے رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے اشتعال انگیزیوں میں اضافہ اس لئے بھی تشویش کا موجب ہے کہ وہاں انتہا پسند مودی سرکار کرنسی بحران میں شدت کے باعث سخت مشکلات کا شکار ہے، دہلی سمیت پورے ملک میں ہنگامے ہو رہے ہیں کاروبار بند ہیں، لاکھوں لوگ سکوں پر آ گئے ہیں اور وزیراعظم مودی کے پتلے نذر آتش کر رہے ہیں۔ بڑے کرنسی نوٹوں کی منسوخی کے خلاف احتجاج میں کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیاں شامل ہیں۔ یہ پاکستان دشمن مودی کی سیاسی زندگی کا مشکل ترین دور ہے اور وہ عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے خلاف مہم جوئی کے بارے میں سوچ سکتا ہے پاکستان کو دنیا میں تنہا کرنے کا منصوبہ ناکام ہونے کے بعد وہ پہلے ہی تلملایا ہوا ہے اور اپنے ملک میں ہونے والے ہر برے واقعے کا الزام پاکستان پر لگانا اس کا وتیرہ بن چکا ہے نابھہ جیل سے خالصتان تحریک کے سربراہ ہرمیندر سنگھ اور اس کے ساتھیوں کو چھڑانے کے لئے سکھوں نے جو حملہ کیا اس پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی گئی حالانکہ موجودہ صورتحال میں اس طرح کی اشتعال انگیزی پاکستان کے مفاد میں ہے نہ وہ اس بارے میں سوچ سکتا ہے۔ بھارت نے آزاد کشمیر میں سرجیکل سٹرائیک کا ڈراما رچایا جسے پاکستان نے ٹھوس شواہد کے ساتھ مسترد کر دیا اور اقوام متحدہ سمیت ساری دنیا نے اسے ڈھونگ قرار دیا بھارت نے اس جھوٹ کی خفت مٹانے کے لئے ڈی جی ملٹری آپریشنز لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا ہے اور ان کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل اے کے بھٹ کو مقرر کیا ہے۔ بھارت کی جارحانہ منفی سرگرمیوں کے باوجود پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کا اعادہ ایک مثبت ردعمل ہے۔ پاکستانی ہائی کمشنر نے درست کہا کہ بھارت کو جنوبی ایشیا کے امن کے لئے باہمی تعلقات معمول پر لانے کی اہمیت کو سمجھنا ہو گا اور یہ احساس بھی کرنا ہو گا کہ پاکستان نیپال یا بھوٹان نہیں وہ مفاہمت اور مذاکرات کی پالیسی پر کاربند ہے لیکن بھارت کی ہر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے بھی تیار ہے اس لئے خطے اور عالمی امن کا تقاضا یہی ہے کہ مودی سرکار پاکستان کی جانب سے دوستی کا بڑھتا ہوا ہاتھ تھام لے تا کہ برصغیر کے پونے دو ارب عوام ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن ہو سکیں۔

.
تازہ ترین