• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں گزشتہ روز نیپرا کی جانب سے ملک بھر میں بجلی کے نرخوں میں کمی اور حسب معمول کراچی کو تخفیف کے اس دائرے سے باہر رکھنے پر بجاطور پر سخت نکتہ چینی کی گئی۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے اپنے ایک پوائنٹ آف آرڈر پر اسپیکر کی توجہ ان اخباری اطلاعات کی جانب مبذول کرائی کہ ملک بھر میں بجلی کے صارفین کے لئے فی یونٹ قیمت میں دو روپے ساٹھ پیسے کی کمی کی جارہی ہے لیکن نیپرا کے اعلان کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق کراچی پر نہیں ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ نیپرا نے یہ قدم سندھ اسمبلی میں ایک ہفتہ پہلے متفقہ طور پر منظور کی گئی اس قرارداد کے باوجود اٹھایا ہے جس میں کراچی کے شہریوں کے ساتھ کے الیکٹرک اور نیپرا کے اس غیرمساوی برتاؤ نیز زائد بلنگ، لوڈشیڈنگ اور ناقص سروس پر احتجاج کیا گیا تھا۔ قرارداد میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ مہنگی بجلی کے حوالے سے وفاقی حکومت سے رابطہ کرکے کراچی کے شہریوں کے ساتھ جاری اس بے انصافی کو بند کرائے۔ بلاشبہ کم و بیش ڈھائی کروڑ آبادی والا ملک کا سب سے بڑا شہر اور اقتصادی مرکز باقی پورے ملک کے لیے بجلی کے نرخوں میں وقتاً فوقتاً ہونے والی تخفیف سے محروم چلا آ رہا ہے جبکہ اس کی کوئی معقول وجہ بھی سامنے نہیں لائی جاتی۔ یہ مسئلہ اس بنا پر خاص طور پر اہم ہے کہ کراچی کے ساتھ یہ سلوک کئی سال سے مسلسل جاری ہے۔ کراچی کے عوام کی شکایتوں اور صوبائی اسمبلی میں ان کے نمائندوں کے باضابطہ احتجاج کے باوجود کے الیکٹرک اور نیپرا نہ تو کراچی کے ساتھ روا رکھے جانے والے اس طرز عمل کو ترک کرتے ہیں نہ اس کی کوئی قابل قبول وضاحت کرتے ہیں۔ اس صورتحال میں ضروری ہے کہ حکومت سندھ کسی مزید تاخیر کے بغیر وفاق کو اس مسئلے کے حل کی جانب متوجہ کرے اور وفاقی حکومت پورے ملک کی طرح کراچی کے عوام کا بھی بجلی کے نرخوں میں کمی سے مستفید ہونا یقینی بنائے اور نیپرا حکام کو اس ضمن میں فوری اقدام کا حکم دے۔


.
تازہ ترین