• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
نیوزی لینڈ کے شہر ہملٹن میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو دوسرے ٹیسٹ میچ میں 138رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان کو جیتنے کے لئے 369رنز کا ہدف دیا تھا لیکن پاکستانی ٹیم صرف 230رنز بنا کر ڈھیر ہو گئی۔ پاکستانی بیٹسمینوں کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ کھیل کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اوپنرز سمیع اسلم اور اظہر علی کی 131رنز کی شاندار اوپننگ شراکت کے باوجود باقی کھلاڑی صرف 99رنز کا اضافہ کر سکے۔ محمد عامر، وہاب ریاض اور عمران خان کوئی رن بنائے بغیر پویلین واپس چلے گئے۔ یونس خان صرف 11؍ رنز بنا سکے اس طرح نیوزی لینڈ نے دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز 2-0 سے جیت لی۔ پہلا ٹیسٹ کرائسٹ چرچ میں کھیلا گیا تھا جس میں گرین شرٹس کو آٹھ وکٹوں سے شکست ہوئی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ نیوزی لینڈ نے 32سال میں پہلی بار پاکستان کے خلاف سیریز جیتی ہے۔ آخری مرتبہ 1985ء میں پاکستان کے خلاف دو ٹیسٹ میچ کی سیریز جیتی تھی۔ اس میچ میں کھلاڑیوں نے انتہائی ناقص کھیل کا مظاہرہ کیاہے۔ پاکستان کی آخری چھ وکٹیں صرف سولہ اوورز میں گریں۔ سمیع اسلم نے نصف سنچری مکمل کی جو 23سال میں کسی بھی پاکستانی اوپنر کی سب سے سست ترین نصف سنچری تھی۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے محمد رضوان 13رنز بنا کر ناٹ آئوٹ رہے۔ نیوزی لینڈ کے بائولر ٹم سائودی نے آٹھ وکٹیں حاصل کیں اور مین آف میچ قرار پائے۔ کرکٹ کے شائقین نے پاکستان ٹیم کے انتہائی غیر ذمہ دارانہ کھیل پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ کھلاڑیوں نے عوام کو مایوس کیا ہے۔ اب ٹیم نے اگلے ماہ آسٹریلیا کا دورہ کرنا ہےاور مصباح الحق کی سربراہی میں موجودہ ٹیم کو برقرار رکھا گیا ہے۔ کرکٹ کنٹرول بورڈ کو چاہئے کہ ٹیم کی موثر تربیت کا اہتمام کرے اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو اچھے نتائج کی توقع نہیں کی جاسکتی۔


.
تازہ ترین