• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بجلی کی لوڈشیڈنگ میں واضح کمی سے صارفین کو کسی قدر سکون نصیب ہوا ہے مگر گیس کی معمول سے زیادہ لوڈشیڈنگ کے باعث عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے اور کئی طرح کے سماجی مسائل پیدا ہو رہے ہیں منگل کواس مسئلے پر قومی اسمبلی میں حکومتی رکن طاہرہ اورنگزیب، عائشہ سید اور کچھ دوسرے ارکان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ان کا کہنا تھا کہ حکومت اسے معمولی مسئلہ نہ سمجھے گیس نہ دستیاب ہونے سے گھروں میں کھانا نہیں پکتا، مائیں بچوں کو سکول جانے کے لئے ناشتہ بھی نہیں دے سکتیں لوگوں کی گھریلو زندگی تلخ ہو رہی ہے مرد گھر آتے ہیں تو کھانا تیار نہیں ملتا جس پر شوہروں اور بیویوں میں تو تکار اور لڑائی جھگڑے شروع ہو جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں نوبت مار پٹائی اور طلاق تک جا پہنچتی ہے طلاق کی شرح میں اسی لئے اضافہ ہو رہا ہے جنگلات کی کٹائی میں بھی اسی وجہ سے اضافہ ہو گیا ہے ایوان نے ایک قرار داد منظور کی جس میں حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات کرے قطر سے ایل این جی کی درآمد کے معاہدے کے بعد دعویٰ کیا گیا تھا کہ اب گیس کی قلت پر بڑی حد تک قابو پا لیا جائے گا خاص طور پر گھریلو صارفین کو ریلیف ملے گا مگر عملی طور پر صورت حال جوں کی توں نظر آ رہی ہے وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں اعتراف کیا کہ اضافی گیس آنے تک لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل نہیں ہو گا ان کا کہنا تھا کہ ایران سے گیس کی درآمد اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ایران پر عالمی پابندیاں برقرار ہیں اسی طرح تاپی (پاک تاجک افغان )منصوبے کی تکمیل میں بھی چار سال لگیں گے ملک میں گیس کے 90 نئے ذخائر دریافت ہوئے ہیں مگر کامیابی کا تناسب صرف 54 فیصد ہے اس لئے ملکی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا وزیر پٹرولیم کی وضاحت سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کو ابھی لمبے عرصے تک گیس کی لوڈشیڈنگ کا عذاب سہنا پڑے گا حکومت کو ان کی پریشانیاں دور کرنے کے لئے بجلی کی طرح گیس کے منصوبوں پر بھی ترجیحی بنیادوں پر کام کی رفتار بڑھانی چاہئے۔

.
تازہ ترین