• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تھرپارکر، عوام بلدیاتی نظام کی افادیت سے محروم، اکثر یونین کونسلیں دفاتر کے بغیر

مٹھی(نامہ نگار) تھر پارکر کے لاکھوں عوام نئے بلدیاتی نظام کی افادیت سے محروم ہیں کیونکہ ایک سال گزرنے کے باوجود ضلع کی اکثر یونین کونسلوں کو دفاتر ہی دستیاب نہ ہو سکے۔ متعدد یونین کونسلیں درختوں کی چھائوں میں قائم کی گئی ہیں جبکہ متعدد کے چیئرمین وائس چئیرمین اور کونسلرز کو بیٹھنےکے لئے تاحال جگہ ہی نہ مل سکی۔ صورتحال کے نتیجے میں عوامی نمائندے اور عوام دونوں ہی دربدر ہیں۔ ضلع تھرپارکر کی 64 یونین کونسل میں سے 62یونین کونسل پر صرف 27 یونین سیکریٹری مقرر ہیں جبکہ 12 یونین کونسل سیکریٹری کو مختلف تحصیل کے یونین کونسل کی ایک سے لیکر آٹھ تک یونین کونسل کی اضافی چارج دیئے گئے ہےاور 30 یونین کونسل کی سرکاری بلڈنگ بھی نہیں جس کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو  تصدیقی دستاویز کیلئے مشکلات کا سامنا ہے تفصیلات کے مطابق ضلع تھرپارکر کی 64 یونین کونسل میں سے 47 یونین کونسل پر 12 یونین سیکریٹری کو اضافی چارج دیا گیا ہے جس میں سیکریٹری نورمحمد کو ننگرپارکر، ستیڈیرا، چوٹل، ویراواہ، بھرانو، آدیگام،سیکریٹری محمدساجن کو چھاچھرو، تڑدوس، ہیرار، سارگھیار،سیار،سیکریٹری سنیل کمار کو  مالنہور وینا، مٹھی ، اسلام کوٹ،چلہار،پوسرکو سیکریٹری علی حسن پیلو کو ، تگوسر، مصری شاہ،ڈابھو، سیکریٹری لو کمار تڑ احمدکو، مٹڑیوچارن، دانیدڑو،کمڑھار، سیکریٹری مہندرومل پارنو کو لپلو، کانٹیو، چانھوڑ،ج نجھی، سیکریٹری خان صاحب کو ٹنگڑی بھکوئو، بپوھار، بولہاڑی، وجوٹو سیکریٹری فہیم پٹارو، ڈیپلو، گرڑابھہ، ساڈور، سیکریٹری شفیع محمد کو ڈابڑو، پھاٹ، بھاڈور، تلوجام، سیکریٹری سنتوش کمار کو، کیہڑی، ویجھیار، سیکریٹری ممتاز علی سوبھیار،کلوئی، سیکریٹری بھورو جئندو درس،گریانچھو پر تعینات ہیں جو الگ الگ تحصیلوں کی یونین کونسل کے چارج کی وجہ سے آفس کو ٹائیم نہیں دے پاتے جبکہ یونین کونسل کے مکینوں کو دستاویز قومی شناختی کارڈ کے ب فارم، رہائشی سرٹیفکیٹ، ڈومیسائل پی آرسی کے لیے سرٹیفکیٹ، ڈیتھ سرٹیفکیٹ میرج سرٹیفکیٹ سمیت یونین کے تمام کام کرانے کے لیے مشکلات کا سامناہے جبکہ تیس یونین کونسلوں کی سرکاری بلڈنگ بھی نہیں جو بنی ہوئی بلڈنگز ہیںآدھی سے زائد زبوں حال جبکہ ضلع انتظامیہ خاموش  ہے۔دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ سیکریٹری آفس نہیں آتے جس کی وجہ سے ہمیں تمام دستاویز تصدیق کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلی سندھ سمیت اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہے کہ نوٹس لیکر تمام یونین کونسل میں سیکریٹری اور عملہ مقرر کر کے یونین کونسل کو سرکاری بلڈنگز دی جائیں تا کہ ہم مشکلات سے بچ سکیں۔
تازہ ترین