• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چھوٹے صوبوں کو تحفظات نہ ہوتے تو مردم شماری ہوچکی ہوتی،طلال چوہدری

کراچی(ٹی وی رپورٹ) مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہچھوٹے صوبوں کو تحفظات نہ ہوتے تو اب تک مردم شماری ہوچکی ہوتی  پاناما کے ذریعے ن لیگ کو مائنس ن کرنے کی کوشش ہورہی ہے، پاناما کیس سیاسی نہیں ذاتی ہے، پارٹی رکن اگر اپنے وزیراعظم کا دفاع نہیں کرے تو کیا کرے،چھوٹے صوبوں نے مردم شماری کیلئے فوج کا مطالبہ کیا ہے، نواز شریف پر انڈیا دوستی کے الزامات لگانا درست نہیں ہیں۔وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے ترجمان نعیم الحق ،پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ اور ممبئی حملوں کے ملزمان کا دفاع کرنے والے وکیل رضوان عباسی بھی شریک تھے۔نعیم الحق نے کہا کہ حکومتی وزراء نواز شریف کی طرفداری کرنے کیلئے اپنے منصب سے غداری کررہے ہیں،امید ہے پاناما کیس پر فیصلہ پندرہ دسمبر سے پہلے آجائے گا ،پیپلز پارٹی کا ن لیگ کیخلاف جدوجہد کا آغاز خوش آئند ہے، سرتاج عزیز کے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے انڈیا جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ حکومت نے مردم شماری کی تاریخ تو دی مگر فنڈز نہیں رکھے ، لندن فلیٹس کی ملکیت قبول کرنے کے بعد بارِ ثبوت ن لیگ پر ہے، بلاول بھٹو کے پنجاب میں تنظیم سازی شروع کرنے کے بعد حکومت کی گھبراہٹ نظر آرہی ہے۔میزبان حامد میر نے پروگرام میں بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور نواز شریف کی ٹیلیفون کال کے پیچھے دونوں اطراف سے کافی ہوم ورک کیا گیا تھا، اس ٹیلیفونک گفتگو کیلئے ابتداء ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کی گئی تھی، یہ طے ہوا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ، نواز شریف کے ساتھ حقانی نیٹ ورک اور شکیل آفریدی کے بارے میں کوئی بات نہیں کریں گے، نواز شریف نے بھی کچھ ایشوز نہیں اٹھائے۔ نعیم الحق نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی وزراء کسی شخص کے ذاتی ملازم نہیں،عوام کے نوکر ہوتے ہیں، کابینہ کے اکثر ارکان اپنے حلف کی خلاف ورزی اور پاکستان سے غداری کرتے ہوئے اس شخص کی حمایت کررہے ہیں جس پر کرپشن کے الزامات ہیں، حکومتی وزراء نواز شریف کی طرفداری کرنے کیلئے اپنے منصب سے غداری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے تمام الزامات چوہدری نثار ،خواجہ آصف ، صدیق الفاروق اور بیگم کلثوم نواز شریف اپنے بیانات میں ثابت کرچکے ہیں، ہمارے الزامات قطر کے خط نے اور ن لیگ نے ٹرسٹ کے حوالے سے دستاویز بدل کر ثابت کردیئے ہیں، ایک جھوٹ چھپانے کیلئے اتنے زیادہ جھوٹ بولے جارہے ہیں مگر بات سنبھل نہیں رہی ہے، امید ہے پاناما کیس پر فیصلہ پندرہ دسمبر سے پہلے آجائے گا ، پاناما کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے سے مستقبل میں کرپشن کی تمام راہیں بند ہوجائیں گی۔نعیم الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے ڈونلڈ ٹرمپ کو فون کرنے پر اعتراض نہیں ہے، نواز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو کال ذاتی نوعیت کی تھی، امریکی میڈیا حیرت کا اظہار کررہا ہے کہ اسلام آباد سے کیوں اس گفتگو کی تفصیلات جاری کی گئیں، حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ نواز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ کو کیا کہا۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وزیراعظم پر کسی الزام سے دستبردار نہیں ہوئی ہے، شریف خاندان نے خود اپنے خلاف ثبوت پیش کردیئے ہیں، سپریم کورٹ نے بھی قطری شہزادے کا خط مسترد کردیا ہے، انہوں نے قطری شہزادے کا خط پیش کر کے خود قبول کرلیا کہ 1992ء میں آف شور کمپنیوں نے یہ فلیٹس خریدے تھے۔نعیم الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاست کا نیا دور خوش آئند ہے، پیپلز پارٹی کا ن لیگ کیخلاف جدوجہد کا آغاز خوش آئند ہے، پاناما لیکس کے حوالے سے متفقہ رائے رکھنے والی تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو آپس میں تعاون کرنا چاہئے، نعیم بخاری نے ثابت کردیا کہ دبئی میں مل فروخت ہونے کے بعد شریف خاندان کے پاس پیسے نہیں تھے۔ نعیم الحق کا کہنا تھا کہ سرتاج عزیز کے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے انڈیا جانے میں کوئی حرج نہیں ہے، حکومت کے پاس ہندوستان کے حوالے سے جامع پالیسی موجود نہیں ہے، نریندر مودی کی پاکستان سے دوستی صرف نواز شریف سے قائم ذاتی تعلق ہے، نیلم وادی میں بھارت کی طرف سے شہریوں کو شہید کرنے پر ہماری حکومت کا رویہ قابل افسوس ہے۔ طلال چوہدری نے کہا کہ پارٹی رکن اگر اپنے وزیراعظم کا دفاع نہیں کرے تو کیا کرے،ہم نواز شریف کے نام سے جیت کر آئے ہیں،ارکان پارلیمنٹ اور وزراء مسلم لیگ ن کی وفاداری کا بھی حلف لیتے ہیں، پاناما کیس سیاسی نہیں ذاتی ہے، پاناما کے ذریعے ن لیگ کو مائنس ن کرنے کی کوشش ہورہی ہے، پی ٹی آئی کیلئے مسلم لیگ ن سے مقابلہ کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کی وجہ سیاستدانوں کے ساتھ دوسرے اداروں پر بھی عائد ہوتی ہے، مردم شماری پہلے بھی مسلم لیگ ن کے دور میں ہوئی تھی اب بھی ہم نے تاریخ دی تھی مگر چھوٹے صوبوں نے مردم شماری کیلئے فوج کا مطالبہ کیا ہے، فوج فارغ ہوتی تو سپریم کورٹ کو مردم شماری پر نوٹس نہ لینا پڑتا، چھوٹے صوبوں کو تحفظات نہ ہوتے تو اب تک مردم شماری ہوچکی ہوتی۔طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے نواز شریف، ڈونلڈ ٹرمپ گفتگو کو بھی پاناما سے جوڑ دیا ہے، نعیم بخاری نے عدالت میں کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا، پی ٹی آئی تو اپنے اندر بھی اچھے لوگوں کو ساتھ رکھنا نہیں چاہتی ہے، مسلم لیگ ن کے پرانے لوگ ابھی بھی ساتھ چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرتاج عزیز کا مرتبہ مکمل وزیر کے برابر ہے، چونکہ وہ سینیٹ یا قومی اسمبلی کے رکن نہیں اس لئے مکمل وزیر نہیں ہیں، نواز شریف پر انڈیا دوستی کے الزامات درست نہیں ہیں، اگر کوئی وردی والا شخص میچ دیکھنے کے بہانے اچانک انڈیا چلا جائے یا ایک دوسرا وردی والا آدمی کانفرنس میں جھک کر واجپائی کو ملے تو اسے حکمت عملی کہا جاتا ہے ۔قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دہشتگردی کی وجہ سے ہمارے دور حکومت میں مردم شماری نہیں ہوسکی، جن علاقوں میں فوج کے بغیر مردم شماری ہوسکتی ہے وہاں تو کرلی جائے، حکومت نے مردم شماری کی تاریخ تو دی مگر فنڈز نہیں رکھے ، بلدیاتی انتخابات اور مردم شماری جیسے معاملات میں سپریم کورٹ کو مداخلت کرنی پڑرہی ہے تو سیاستدانوں کیلئے افسوس کی بات ہے، ہمیں اس دباؤ کے بغیر بھی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی پر ن لیگ کا اعتراض ہے وہ صرف اخباری تراشے پیش کررہی ہے اور حقائق نہیں دیتی لیکن خود اخبار پڑھ کر ان پر الزام لگارہے ہیں، لندن فلیٹس کی ملکیت قبول کرنے کے بعد بارِ ثبوت ن لیگ پر ہے، شریف فیملی نے اب فلیٹوں کی ملکیت قبول کرلی ہے تو منی ٹریل بھی پیش کردیں، قطری شہزادے کا خط منی ٹریل نہیں مانا جاسکتا ہے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ عابد شیر علی کے سوالات کے جواب دینے کیلئے تیار ہیں لیکن ان کی اوچھی باتوں کے جواب میں خاموش رہنا بہتر سمجھتا ہوں، بلاول بھٹو کے پنجاب میں تنظیم سازی شروع کرنے کے بعد حکومت کی گھبرا ہٹ نظر آرہی ہے، پنجاب حکومت کو ساڑھے تین سال بعد سولہ نئے وزیر بنانے کا خیال آگیا ہے۔ممبئی حملوں کے ملزمان کا دفاع کرنے والے وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ بھارت کے بیشتر معاملات ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے ہوتے ہیں لیکن الزام ہمیشہ پاکستان پر لگادیا جاتا ہے، بھارت نے اپنی فطرت کے مطابق ممبئی حملوں کا الزام پاکستان پر لگایالیکن کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکا ، پاکستانی عدالت بارہا بھارتی گواہان کو نوٹس جاری کرچکی ہے لیکن انڈیا انہیں پاکستان نہیں بھیج رہا ہے۔
تازہ ترین