• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست کو عدالتوں میں نہ لایا جائے،بھارتی سپریم کورٹ

نئی دہلی(جنگ نیوز)بھارتی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سیاست کو عدالتوں میں نہ لایا جائے،کیا کوئی سیاسی جماعت عوامی مفادکیلئے قانونی چارہ جوئی کر سکتی ہے کے حوالے سے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس مدن بی لوکر اور این وی رامانا پر مشتمل بنچ نے ریمارکس میں کہا کہ یہ خدشہ ہے کہ اس سے سیاست عدالت میں آ جا ئیگی ،اور ہم سیاست کو عدالت میں نہیں دیکھنا چاہتے،انکے یہ ریمارکس 12قحط زدہ ریاستوں کے کسانوں کی طرف سے کیس دائر کرنیوالی این جی او کے وکیل پرشانت بھوشن کی طرف سے ان دلائل کہ اگر ایک سیاسی جماعت عوامی مفاد میں کوئی درخواست دائر کرتی ہے تو عدالت اسے سن سکتی ہے،اتارنی جنرل مکل روہاٹگی نے عدالت کو بتایا کہ یہ این جی او ایک سیاسی جماعت کے  ونگ کے طور پر کام کر رہی ہے،انکی طرف سے اپنی سیاسی جماعت کو الیکش کمیشن میں رجسٹرڈ کرانے کی درخواست زیر التواء ہے،لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ وہ سیاسی جماعت نہیں،اگر کوئی عدالت کی کارروائی کی سیاسی مفاد کیلئے استعمال کرے تو یقینا ان کے کوئی سیاسی مقاصد ہیں،لیکن این جی او کے وکیل بھوشن نے کہا کہ سواراج ابھیان اور سواراج انڈیا دو علیحدہ علیحدہ ادارے ہیں اور سواراج ابھیان کوئی سیاسی جماعت نہیں،نکتہ یہ ہے کہ سیاسی جماعت کی طرف سے اٹھایا گیا ایشو کسی عوامی مفاد کے ایشو سے متعلق ہے،سواراج ابھیان کا کوئی سیاسی مفاد نہیں،اگر کوئی سیاسی جماعت عوامی مفاد کا کوئی معاملہ اٹھائے جس میں اسکا کائی سیاسی مفاد نہ ہو تو عدالت اس معاملے کو سن سکتی ہے،بنچ نے کہا کہ عدالت کیسے یہ تعین کریگی کی یہ عوامی مفاد میں ہے اور یہ نہیں،بھوشن نے کہا کہ عوامی مفاد کیلئے کسی بھی سیاسی جماعت کے اقدام کو سراہا جانا چاہیئے،لیکن اگر یہ عوامی مفاد میں نہیں تو عدالت درخواست مسترد کر سکتی ہے۔
تازہ ترین