• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم کراچی کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں،میئروسیم اختر

 کراچی (جنگ نیوز)میئر کراچی وسیم اختر نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کراچی کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں تاکہ ہم شہر میں بہترین ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کا آغاز کرسکیں۔ صوبائی حکومت نے ہم سے اختیارات لیکر بھی شہر کو کھنڈر بنائے رکھا۔ تسلیم کرتا ہوں حکومت میں آنا اور جانا غلطی تھی ۔ آج لوگ ملازمتیں نہیں مانگ رہے بلکہ شہر سے کچرا اُٹھانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ 100دِن بعد شہر بہت زیادہ نہیں مگر بدلا ہوا ضرور نظر آئے گا ۔ شہر کی بہتری کیلئے بیرونی دُنیا سے بھی مدد لوں گا۔ اِن خیالات کا اظہار اُنہوں نے ”جیونیوز“ کے مارننگ شو”جیو پاکستان“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شو کی میزبان ہما امیر شاہ اور وجیہہ ثانی کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس وسائل محدود مگر جنون لامحدود ہے لہٰذا جتنے بھی اختیارات ہمارے پاس موجود ہیں اُنہیں استعمال کرکے شہر کی بہتری کیلئے کام کریں گے۔ ہم نے 100 روز کا پلان دیا ہے اور یکم دسمبر سے ہمارے دِن شروع ہورہے ہیں۔ جو اختیارات ہم سے لئے گئے ہیں وہ آرٹیکل 140-A کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ دُنیا کے بڑے بڑے شہروں میں اختیارات میئر کے پاس ہوتے ہیں لیکن یہاں ایسا نہیں ہے۔ گذشتہ 8 برس میں یہ اختیارات ایم این ایز اور ایم پی ایز کے پاس تھے، مگر آج شہر کی حالت سب کے سامنے ہے۔ اختیارات لیکر بھی حکومت نے عوام کیلئے کچھ نہیں کیا، لاڑکانہ اور کراچی کھنڈرات میں تبدیل ہوگئے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ بارہا حکومت میں آنا جانا اور بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر حکومت سے الگ نہ ہونا ہماری غلطی تھی جسے میں تسلیم کرتا ہوں۔ کراچی عوام جو پورے ملک کو چلاتی ہے یہ بے چاری اس نہج پر آگئی ہے کہ وہ مجھ سے ملازمتیں نہیں مانگ رہے اُن کا صرف یہی مطالبہ ہے کہ سڑکیں بنادیں اور کچرا ہٹا دیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ تین ڈسٹرکٹس میں ہمارے چیئرمین موجود ہیں اُن کے ساتھ میٹنگ کی ہے اُن کے پاس جتنی بھی مشینری موجود ہے ہم اُسے استعمال کریں گے، ڈسٹرکٹس چیئرمینز نے کرپشن کو روک کر فنڈز جمع کئے ہیں، ہم ڈیزل کی چوری اور کرپشن روکنے کی بھی کوشش کررہے ہیں لہٰذا اب ہم فنڈز کو جیب میں ڈالنے کا کام نہیں ہونے دیں گے۔ وسیم اختر کا کہنا تھا کہ ہم نے چند یوسیز منتخب کئے ہیں جہاں سڑکیں بنائیں گے، وہاں کی لیکیج دور کرکے بہترین پارکس بنائے جائیں گے، ڈسپنسری اور اسکول بھی بنائیں گے۔ اُنہوں نے بتایا کہ ایک ضلع میں ایک پارک، ایک کلینک اور ایک اسکول بنائیں گے۔ یوسیز میں مرحلہ وار کام کریں گے اور اس سلسلے میں این جی اوز سمیت شہر کے مخیر حضرات نے بھی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ کاؤنسلرز اور چیئرمینز تمام ہی جذبے کے ساتھ ایک دوسرے کا ساتھ کام کریں گے۔ 100 دِنوں میں کراچی بہت زیادہ نہیں مگر بدلا ہوا ضرور نظر آئے گا۔امریکی بھی کراچی میں سرمایہ کاری کیلئے خواہش مند ہیں۔ کراچی کی بہتری اور شہر میں سرمایہ کاری لانے کیلئے بیرونی دُنیا سے بھی مدد لوں گا۔ تمام چیزیں اس وقت پائپ لائن میں موجود ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ میئر بننے کے بعد میری تنخواہ بڑھی یا نہیں اِس بات سے لا علم ہوں تاہم اس وقت میری تمام تر توجہ شہر سے کچرا ہٹانے کی طرف ہے۔ آج کل خواب بھی ایسے دیکھ رہا ہوں کہ شہر سے کچرا صاف ہوجائے۔ اُنہوں نے بتایا کہ بدقسمتی ہے کہ حکومت سندھ نے آئین میں ترمیم کرکے پارکس بنانے کے اختیارات بھی ہم سے لے لئے ہیں۔ اگر سب کچھ آؤٹ سورس کرنا ہے تو پھر پورے بلدیات کو چین کے حوالے کردینا چاہئے۔ پارکس آؤٹ سورس ہوں گے تو وہاں کمرشل سرگرمیاں بھی ہوں گی جس کے بعد پیسے بنائے جائیں گے حالانکہ پارکس کمرشل سرگرمیوں کیلئے نہیں خالصتاً عوام کیلئے ہونے چاہئیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ دُنیا کچرے سے بجلی بنا رہی ہے مگر ہم اُس طرف دھیان ہی نہیں دے رہے۔ وسیم اختر نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ کراچی کیلئے خصوصی پیکیج کا اعلان کریں تاکہ ہم بہترین ڈویلپمنٹ پروجیکٹس کا آغاز کرسکیں۔
تازہ ترین