• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ملک میں اعلیٰ تعلیم کی ترویج اور فروغ کیلئے وفاقی سطح پر ایک ہائر ایجوکیشن کمیشن قائم کیاگیا جس کے تحت ملک میں نہ صرف اعلیٰ تعلیم کیلئے طلبہ کو سہولتیں فراہم کرنا تھا بلکہ غیرملکی یونیورسٹیوں کے تعاون و اشتراک سے ملکی یونیورسٹیوں میں سائنس اور دیگر علوم میں تعلیم و تحقیق کا انتظام بھی اس کے فرائض میںشامل تھا۔ اس کمیشن کے قیام کیلئے جو قواعد وضوابط مرتب کئے گئے تھے ان کے تحت نہ صرف کمیشن بااختیار ہے بلکہ ملک کی سرکاری یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی تقرری کےلئے کمیشن سے مشاورت کو بھی مشروط کیاگیا تھا لیکن عملاً ایسا نہیں ہوا۔ کئی اہم یونیورسٹیوں میں جن کے وائس چانسلرز کی مدت ِ ملازمت پوری ہوچکی تھی انہیں قائم مقام وی سی بنادیا گیا۔ بعض افراد کی جانب سے ان تقرریوں پر عدالت عالیہ میں درخواستیں دائر کی گئیں۔ گزشتہ روز اس پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ کے مسٹر جسٹس شاہد کریم نے پنجاب یونیورسٹی سمیت چار یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری کا لعدم قرار دے دی اور کہا کہ ان کی تقرری ہائرایجوکیشن کمیشن کا اختیار ہے اور چانسلر گورنر پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ سات یوم میں سینئر ترین پروفیسرز کو قائم مقام وائس چانسلرز مقرر کریں۔ فیصلہ میں یہ بھی کہاگیا ہے کہ قانون میں کسی سرکاری یونیورسٹی میں قائم مقام وائس چانسلر تعینات کرنے کی گنجائش موجود نہیں ہے۔ ضرورت ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو قانون و ضابطے کے مطابق بااختیار بنایا جائے تاکہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کیلئے طلبہ کی نہ صرف حوصلہ افزائی ہوسکے بلکہ انہیں تمام تر سہولتیں بھی مہیا کی جاسکیں۔ اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ عالمی سطح پر پاکستانی یونیورسٹیوں کی تعلیم کو پذیرائی حاصل نہیں ہے خصوصاً سائنس کے شعبوں میں تعلیم و تحقیق میں ہمارا معیارنہ ہونے کے برابر ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے اس حوالے سے جو اقدام کئے ان کو آگے بڑھانے اور تقرری و تعیناتی کےحوالےسے کمیشن کے اختیارات میں مداخلت نہ کی جائے۔

.
تازہ ترین