• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمنٹ کو قرضوں کی تفصیل دینے سے انکار،معلومات دینے کے پابند نہیں، اسٹیٹ بینک

اسلام آباد (نمائندہ جنگ، صباح نیوز)اسٹیٹ بینک نے پارلیمنٹ کو ایک بار پھر قرضوں سے متعلق تفصیلات دینے سے انکار کرتے ہوئے کہاہےکہ قانون کے تحت معلومات دینے کے پابندنہیں۔ جبکہ سینیٹ کمیٹی نے کہا ہے کہ آئین اورقانون کے تحت تمام ادارے پارلیمنٹ کومعلومات فراہم کرنےکےپابندہیں۔ چیئرمین کمیٹی جہانزب جمالدینی نے واضح کیا کہ جب خفیہ ایجنسیوںآئی ایس آئی ، ایم آئی اور آئی بی کے معاملات پر پارلیمنٹ میں ان کیمرہ بریفنگ ہوسکتی ہے تو قرضہ معافی کے معاملے کو چھپانا کون سا قومی مفاد ہے۔سی پیک کے چھ رویہ مغربی روٹ کی تعمیر کیلئے تاحال زمین کی خریداری سے متعلق 55ارب روپے وفاق نے جاری نہیں کئے۔قائمہ کمیٹی نے سی پیک کے مغربی روٹ کیلئے زمین کی خریداری کیلئے 55؍ ارب روپے وفاق کی جانب سے تاحال جاری نہ کیے جانے کے معاملے پربلو چستا ن اور خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹریز، ایس ایم بی آرز کو طلب کرلیا گیا، قائمہ کمیٹی کے رکن شاہی سید نے سوال اٹھایا کہ متعلقہ گروپ معاہدہ ختم ہونے کے باوجود کس قانون کے تحت کے الیکٹرک چلا رہا ہے۔ جہانزیب جمالدینی کی زیر صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قواعد و ضوابط اوراستحقاق کااجلاس ہوا ،سٹیٹ بینک حکام نے بریفنگ میں کہاکہ قانو ن کے تحت تمام تفصیلات پیش نہیں کی جاسکتیں۔ قرضوں کی تفصیلات نہ دینے پر کمیٹی ارکان وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بینک پر برہم ہوگئے، سیکرٹری خزانہ وقارمسعودنے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی سے قانونی رائے لی ہےکہ بنک اس قسم کی معلومات پارلیمنٹ کو دینے کا پابند نہیں،گورنر اسٹیٹ بنک نے چیئرمین سینیٹ سے بالواسطہ طور پر رولنگ پر نظر ثانی کی درخواست کردی ،تاہم کمیٹی نے اس درخواست کو رد کرتےہوئے گورنر کو مشورہ دیا کہ وہ براہ راست چیئرمین سینیٹ سے رابطہ کریں ۔ہم استحقاق مجروح ہونے اور ذمہ داران کا تعین کرینگے۔ کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ قانونی مشیر کی رائے چیئرمین سینیٹ کی رولنگ کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتی کیونکہ یہ مسئلہ ایوان کے استحقاق اور اختیار کا ہے لہٰذا کمیٹی اس مسئلے کا تفصیل سے جائزہ لے کر رہے گی ۔جو چیئرمین سینیٹ نے کمیٹی کو بھیجا ہے، کمیٹی نے نیشنل بنک کی جانب سے ایوان کو سوال کے جواب میں تفصیلی معلومات فراہم نہ کرنے کے حوالے سے مسئلے پر بحث کی۔سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت نے اسٹیٹ بنک کے ذریعے متعلقہ بنک سے معلومات کی فراہمی کیلئے رابطہ کیا تھا۔ اسٹیٹ بنک نے معلومات لے لی ہیں تاہم اس مسئلے کے قانونی پہلوئوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سعید غنی نے کہا کہ جس ریٹائرڈ جج کی رائے کا بتایا جارہا ہے کیا اسکی رائے پارلیمنٹ سے بالا تر ہے ۔ اس رائے کی کوئی حیثیت نہیں ،یہ محض ردی کا ٹکڑا ہے کیونکہ پارلیمنٹ ساری معلومات حاصل کرسکتی ہے ہاں اگر کسی عدالت نے منع کررکھا ہے تو کمیٹی کو آگاہ کیا جائے، دیکھنے میں آیا ہے کہ بیورکریٹس عدالتوں کو قانون کے مطابق دستاویزات اور معلومات فراہم کرنے کی اجازت ہونہ ہو تمام ریکارڈ پیش کردیا جاتا ہے مگر پارلیمنٹ میں یہ معلومات دینے سے معذرت کرلی جاتی ہے ۔سعید غنی نے کہا کہ یہ قانونی رائے چیئرمین سینیٹ کو بھجوا دیں وہ خود اس کا تیاپانچہ کر دینگے۔
تازہ ترین