• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئے امریکی صدر کا انتخاب ۔پاکستان پر اثرات خصوصی مراسلہ…عارف محمود

ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے45ویں صدر منتخب ہوگئے۔اگر ہم ماضی میں ری پبلکن پارٹی کے صدر کی کارکردگی کاجائزہ لیں تو ان کی پالیسیاں انتہائی جارحانہ ہیں جس کا ثبوت امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیوبش سینئر اور جونیئر ہیں جنہوں نے جنگوں کو بہتر خیال کیا اور اب ڈونلڈ ٹرمپ جیسا انتہا پسند شخص امریکہ کا صدر منتخب ہوگیا جن کی پالیسیوں کے اثرات تمام دنیا پر پڑیں گے۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ امریکی کا نگریس میں بھی ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے اس لئے ٹرمپ کو پالیسیاں منظور کرانا آسان ہوجائے گا ۔ ڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں جو اسٹینڈ لیا اس میں مسلمانوں اور پاکستانیوں سے نفرت کا برملا اظہار کیا گیا اسی لئے ان کی فتح سے امریکہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی کوخدشات لاحق ہوگئے ہیں۔اب یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ان کے تحفظات درست ہیں یانہیں۔ تاہم حال ہی میں ٹرمپ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں امریکہ میں مقیم تارکین وطن کو امریکہ بد رکرنے کا اندیہ دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل انہوں نے اپنے خطاب میں بھی کہا تھا کہ امریکہ کا مفاد پہلی ترجیحی ہوگی، دنیا کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں رنگ ونسل اور مذاہب سے بلا امتیاز ہوکر عوام کی خدمت کریں گے۔ ٹرمپ بطور امریکہ کے صدر جوبھی پالیسیاں اختیار کریں گے اس سے دنیا براہ راست متاثر ہوگی کیونکہ دنیا اب ایک گلوبل ویلج بن گئ ہے۔ اگرچہ پاکستان کی جانب سے ڈونلڈٹرمپ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیاگیا ہے لیکن ہمیں پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنی چاہئے ۔ ایک کاروباری ذہن رکھنے والا شخص امریکہ کانیا صدرمنتخب ہوچکا ہے تو پاکستان کوسب سے پہلے اپنے مفادات کا خیال رکھنا چاہئے کیونکہ وائٹ ہاوس کے مکین کی تبدیلی اس وقت ہورہی ہے جب پاکستان پہلے ہی بے پناہ مشکلات کاشکار ہے۔ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم میں ہندوستان سے وابستگی کابرملا اظہار کرچکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہندوستان میں ٹرم کی فتح پر خصوصی پوجا پاٹ کی گئی۔ اسلام فوبیا کے شکار ٹرمپ اقتدار سنبھالنے کے بعد مسلم ممالک کے لئے کیا پالیسیاں اختیار کرتے ہیں یہ واضح ہوجائے گا تاہم یہاں یہ بھی مدنظر رکھنا چاہئے کہ روس کے صدرولادی میرپیوٹن نے امریکی انتخاب میں ٹرمپ کوسپورٹ کیا اور اب صدر منتخب ہونے کے بعد انہیں مبارکباد بھی دی ہے تو ٹرمپ اور پیوٹن کی دوستی کیا رنگ لائے گی یہ امر بھی خاصی اہمیت کاحامل ہے ۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کو اپنی پاک امریکہ تعلقات کی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے کیونکہ امریکہ کی بھارت کے ساتھ ا سٹرٹیجک پارٹنر شپ ہے اس لئے پاکستان کواپنی خارجہ پالیسی میں اب بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرنا ہوں گی خاص طور پر ملٹری کو آپریشن کابھی ازسرنو جائزہ لینا ہوگا کیونکہ امریکہ نے تو کولیشن سپورٹ کی رقم میں خاصی کمی کردی ہے اور اب مزید کمی ہوسکتی ہے۔ پاکستان کو اپنی پالیسیاں انتہائی محتاط انداز میں تشلیل دینا ہوں گی ۔ بہتر ہوگا کہ پاکستان چین کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ خود انحصاری کی پالیسی اختیار کرے ۔ یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ پاکستان کونہ صرف دہشت گردی بلکہ خستہ حال معیشت کابھی سامنا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان اپنے فیصلوں میں امریکی مداخلت کو کم سے کم کرے۔ اسی طرح اپنا امیج بہتر کرنے کیلئے واشنگٹن میں لابنگ فرمز کی خدمات حاصل کرے ۔ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد تمام ممالک اپنی خارجہ اور اقتصادی پالیسیوں میں تبدیلی لانے کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے ہیں تو ضروری ہے کہ پاکستانی حکومت بھی اس بارے میں سنجیدگی سے توجہ دے۔




.
تازہ ترین