• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک چوتھائی سے زائد برطانوی مسلمان انتہاپسندی پر یقین نہیںرکھتے

لندن (جنگ نیوز) برطانوی مسلمانوں کو سازشی تھیوریوں میں یقین پر ’’گہری تشویش‘‘ ہے اور اگر انہیں کسی کا داعش سے تعلق کا پتہ چلے تو وہ پولیس سے رابطہ نہیں کرتے۔ پالیسی ایکسچینج سٹڈی کی جانب سے کی گئی ایک اہم سٹڈی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دیگر معاملات مثلاً این ایچ ایس، بیروزگاری اور امیگریشن پر ان کے خیالات بقیہ آبادی کی سوچ کے عین مطابق ہیں تاہم31فیصد مسلمان یہ سوچتے ہیں کہ امریکی حکومت11/9دہشت گرد حملوں کے پس پشت تھی اور 7فیصد نے یہودیوں کے اوپر الزام عائد کیا ہے جبکہ4فیصد کو یقین ہے کہ اس کی ذمہ داری القاعدہ پر عائد ہوتی ہے۔ تھنک ٹینک اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ26فیصد مسلمان انتہا پسندی پر یقین نہیں رکھتے اور48فیصد اپنے کسی قریبی فرد کا شامی دہشت گردی میں ملوث افراد سے تعلق کا پتہ چلے تو وہ پولیس سے رابطہ نہیں کرتے۔ لیبر کے خالد محمود نے کہا کہ سروے کے نتائج صاف ظاہر کرتے ہیں کہ دہشت گردی کے بارے میں برطانوی مسلمانوں کے خیالات ملک کی دیگر آبادی سے مختلف نہیں ہے مگر لوگوں کی ایک بڑی تعداد میں انتہا پسندی کی موجودگی کے شبہ پر ان کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس رپورٹ ’اس سیٹلڈ بلاننگ:برٹش مسلم کمیونٹیز‘‘ کی بنیاد پر پولنگ کمپنی آئی سی ایم کی جانب سے3000سے زائد افراد سے کئے جانے والے سوالات پر مرتب کی گئی ہے۔ اس کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ جن افراد سے سوالات کئے گئے ان کی93فیصد تعداد نے برطانیہ سے مضبوط یا نہایت گہرے تعلق کا اظہار کیا جبکہ نصف تعداد نے ہرشعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے غیر مسلموں میں گھل مل جانے کی خواہش ظاہر کی۔ دہشت گردی کی مذمت ملک کی دیگر آبادی کے مقابلے میں مسلمانوں میں زیادہ کی گئی جوکہ90-84فیصد تھی۔ 43فیصد نے شرعی قانون کو متعارف کرائے جانے کا کہا جبکہ ایک فیصد نے برطانیہ میں قطعی علیحدہ اسلامی علاقوں کےقیام پر زور دیا۔
تازہ ترین