• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خونی لکیر سیز فائرلائن تحریر:کونسلر ریاض بٹ…لوٹن

سابق وزیر اعظم آزاد ریاست جموں وکشمیر و صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان نے گزشتہ ماہ سے دونوں اطراف کے کشمیریوں کو گزشتہ 69سال سے علیحدہ کرنے والی خونی لکیر جسے سیز فائر لائن کا نام دیا گیا ہے کو عبور کرنے کا اعلان کررکھا تھا، گزشتہ چند دنوں میں مقبوضہ کشمیر کی حریت لیڈر شپ اور دوسری تنظیموں سے مشاورت کے بعد 24نومبر کی تاریخ جو دی تھی کو موخر کردیا ہے، بتایا جاتا ہے کہ حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے بھی مثبت جواب نہیں دیا گیا تھا بلکہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان نے ان کی رہائش گاہ پر جاکر ان کو اس کال کو واپس لینے کا کہا تھا۔ جب کہ سابق وزیراعظم نے مسلسل لوگوں کو متحرک کرنے اور اپنی کال پر ڈٹے رہتے ہوئے کام کو جاری رکھا تھا اور کہا تھا یہ اعلان مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی کشمیر کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے ان کے اس عمل سے کشمیریوں کی تحریک میں ایک نئی جان پیدا ہوگی، سیز فائر لائن توڑنے سے کشمیریوں میں پائی جانے والی بے چینی اور اقوام متحدہ کی طرف سے مداخلت نہ کرنے اور مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈالنے کی کوششوں کو روکنے کے لئے اور بھارتی مظالم کے خلاف علم جہاد بلند کرنے پر سابق وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا جاسکتا تھا کہ ان کا یہ عمل تحریک کو تیز تر کرے گا گزشتہ چار ماہ سے زاہد عرصہ ہوگیا ہے مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے، بھارت کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں نہتے لوگوں کی شہادتیں بدستور جاری ہیں برطانیہ میں یوم سیاہ اور دیگر احتجاجی مظاہروں کے بعد بھی مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا کام جاری ہے۔ وزیراعظم پاکستان کی طرف سے بیرون ممالک میں بھیجے جانے والے وفود صدر آزاد کشمیر مسعود خان، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان، سینئر وزیر طارق فاروق چوہدری، اپوزیشن لیڈر چوہدری یسین، جماعت اسلامی کے امیر عبدالرشید ترابی اور سابق ڈپٹی سپیکر مہرالنسا کے دورہ برطانیہ اور یورپ کے دورہ کے دوران وہ نتائج حاصل نہیں کئے جاسکے جن کی توقع کی جارہی تھی، خاص طورپر صدر آزاد کشمیر، وزیراعظم اور سینئر وزیر کا دورہ وسائل اور وقت کاضیاع ثابت ہوئے ان کے کام سے زیادہ تو ان کے میزبانوں کا کام تھا، جو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے تھے یہ لوگ ایک عرصہ سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر کے علاوہ تمام لوگ واپس وطن جاچکے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر اور جماعت اسلامی کے امیر نے جن اجتماعات اور تحریک کے پروگراموں میں شرکت کی وہ قدرے بہتر تھے، سابق ڈپٹی سپیکر ابھی بھی برطانیہ میں موجود ہیں اور 24 نومبر کے حوالے سے برطانیہ بھر میں مسلم کانفرنس کارکنوں کو متحرک کرنے اور سیز فائر لائن توڑنے کے لئے سردار عتیق احمد خان کے اعلان کی حمایت حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف تھیں، اور وہ اپنی کوششوں میں کامیاب ہوتی نظر آرہی تھیں، تاریخ بدلنے پر ان کی تمام کوششیں ضائع ہوگئی ہیں، گزشتہ دنوں لوٹن کی معروف شخصیت چوہدری کبیر حیسن نے اپوزیشن لیڈر چوہدری یسین کے اعزاز میں دعوت کااہتمام کیا تھا۔ اس میں راقم نے سیز فائر لائن توڑنے کے حوالے سے اپوزیشن لیڈر سے بات کی تو انہوں نے کہا ہم سردار عتیق احمد خان کے اس عمل کی حمایت کرتے ہیں انہوں نے پیپلزپارٹی کی طرف سے مکمل حمایت کااعلان کیا تھا، انہوں نے کہا کہ سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری سے ملاقات میں سیز فائر لائن توڑنے پر بات کی تھی وہ بھی تحریک آزادی کو آگے لے جانے کے حق میں ہیں۔ قارئین کرام میرے خیال میں سیز فائر لائن توڑنے کے لئے حکومت آزاد کشمیر تیار نہیں تھی بلکہ وہ مسلم لیگ ن کی مرکزی حکومت کی پالیسی پر عمل پیرا ہو کر اس معاملے سے الگ رہے گی، تاریخ کے موخر ہونے پر وہ سکھ کا سانس لے گی البتہ وہ سیز فائر لائن توڑنے کی حمایت نہ کرکے اپنا قومی فریضہ سرانجام نہیں دے رہی ہے۔ سیز فائر لائن پر بھارت کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ اور بھمبر سیکٹر پر پاک آرمی کے سات نوجوانوں کی شہادت سے حالات ایک بار سنگین صورت حال اختیار کرگئے ہیں ہم اپنے جوانوں کی شہادت کو رائیگاں نہیں جانے دینگے، گزشتہ ہفتے سے کھوئی رٹہ چتر سیکٹر میں سویلین پر بھاری مشین گنوں کا استعمال ہورہا ہے علاقے میں لوگوں شہادتیں بھی ہوئی ہیں، علاقے کے لوگ نقل مکانی کررہے ہیں لوگوں کے لئے صورت حال ناگفتہ بہ ہے، لوگوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیاجارہا ہے، کھوئی رٹہ کے ایک رہائشی وحید خان جواب لوٹن میں مقیم ہیں نے کہا کہ کیا وجہ ہے سیز فائر لائن جو آزاد کشمیر میں واقع ہے پر بھارت فائرنگ کررہا ہے اور بے گناہ لوگوں  کو ماررہا ہے، دونوں اطراف سے کشمیریوں کو ہی مارا جاتا ہے، بھارت پاکستان کے ساتھ بائونڈری لائن پر تو امن سے رہ رہا ہے سارے معاملات اچھے انداز میں ہورہے ہیں، مسلمان کشمیریوں پر مظالم کا نوٹس لیں پاکستانی حکومت ٹھوس اقدامات کرے تاکہ کشمیریوں کی نسل کشی بند ہو، 24نومبر کے اعلان کو برطانیہ کے کشمیریوں نے بڑی سنجیدگی سے لیا تھا اب نئی تاریخ کااعلان کیا جائے اور نئی تاریخ آزاد کشمیر کی حکومت اپوزیشن دونوں اطراف کی حرت لیڈر شپ اور جہاد کونسل کی مشاورت سے رکھی جائے تاکہ کسی کو یہ شکوہ نہ ہو کہ انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، آزاد کشمیر جسے بیس کیمپ کہا جاتا ہے تحریک آزادی میں اپنا حصہ نہیں ڈال رہا ہے، سیز فائر لائن توڑنے سے ایک اچھا پیغام دوسری طرف جائے گا۔ برطانیہ کے کشمیری بھی اس میں اپنا حصہ ڈالیں گے۔




.
تازہ ترین