• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عشایئے میں سرتاج مودی ملاقات،وزیراعظم نواز شریف کیسے ہیں، مودی کا مصافحہ کے دوران سوال

کراچی (ٹی وی رپورٹ؍ فاروق اقدس) وزیر اعظم میاں نوازشریف کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز امرتسر میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے بھارت پہنچ گئے۔ جبکہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے عشائیے میں  شرکت کی۔ جہاں مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیراعظم  سے مصافحہ کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو وزیراعظم نوازشریف کا تہنیتی پیغام پہنچایا۔ اس موقع پر نریندر مودی نے پوچھا کہ وزیراعظم نوازشریف کیسے ہیں اور مودی نے نوازشریف کی خیریت دریافت کی جس پر سرتاج عزیز نے بتایا کہ وزیراعظم نوازشریف خیریت سے ہیں اور آپ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے جبکہ نریندر مودی نے بھی وزیراعظم نوازشریف کیلئے نیک خواہشات اور تمنائوں کا پیغام دیا۔ اس موقع پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت پاکستان کی افغانستان میں امن کیلئے دلچسپی کا اظہار ہے۔  عشائیہ کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط نے بتایا کہ مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات عشائیہ کے بعد ہوئی، ملاقات میں افغانستان کے ایشوز پر بات ہوئی، پاکستان نے افغانستا ن کے حوالے سے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عشائیہ کے موقع پر ایران کے وزیرخارجہ سے بھی ملاقات ہوئی جبکہ سرتاج عزیز آج کانفرنس سے خطاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بات چیت کیلئے کوئی درخواست نہیں دی جبکہ بھارت نے بھی کوئی تجویز نہیں دی۔ آج مشیر خارجہ پاکستان کی افغانستان کے حوالے سے پالیسی بیان کریں گے۔  دریں اثناء مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی وزیرخارجہ سشما سوراج کو گل دستہ بھی بھجوایا۔ خیریت دریافت کی اور ان کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز جنہوں نے طے شدہ شیڈول کے مطابق ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے اتوار کی صبح بھارت کے شہر امرتسر روانہ ہونا تھا شیڈول میں تبدیلی کے بعد ہفتے کی سہ پہر ان کی خصوصی پرواز کے ذریعے روانگی کو بھارت میں فوری طور پر کسی نظر نہ آنے والی اہم پیشرفت کے تناطر میں دیکھا جارہا ہے، جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود ایک سفارتی ذریعے نے یہ بات بڑے یقین سے کہی ہے کہ معاملات میں بہتری اور مثبت پیش رفت کی دہلی سے یقین دہانی کے بعد ہی سرتاج عزیز کے شیڈول میں تبدیلی ہوئی ہے۔ مذکورہ ذریعے کے مطابق اگر کسی پیش رفت کے بارے میں فوری طور کوئی خبر سامنے نہیں آئی تو اس کا یہ مقصد ہرگز نہیں کہ وزیراعظم کے مشیر کے شیڈول میں تبدیلی بے مقصد تھی اسے مشترکہ حکمت عملی کا حصہ بھی سمجھا جاسکتا ہے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی دہلی سے اور افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی کابل سے ہفتے کو ہی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے امرتسر پہنچے ہیں۔ خطے کے ممالک میں امن کے قیام کے حوالے سے دلچسپی رکھنے والے اہم ممالک اور عالمی طاقتیں جو ایٹمی طاقتوں کے حامل دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی اور تنائو کے حوالے سے فکر مندی اور تشویش کا اظہار کرتے ہیں وہ ہارٹ آف ایشاءکانفرنس میں دونوں ملکوں کے راہنمائوں کی متوقع ملاقتوں کو خوش آئندہ قرار دے رہے ہیں اور وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز کی طے شدو وقت سے قبل امرتسر روانگی کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی توقعات کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ مودی سرتاج عزیز ملاقات لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر فائرنگ اور فوجی جھڑپوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی کشیدگی اور تنائو کو کم کر سکتی ہے۔ دریں اثنا بھارت پہنچنے پر امرتسر کے ایئرپورٹ پر بھارتی وزارت خارجہ امور اور ہارٹ آف ایشیا کے جوائنٹ سیکرٹری نے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز اور ان کے وفد کا استقبال کیا۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط اور ہائی کمیشن کے دیگر اراکین بھی ہوائی اڈے پر موجود تھے۔  علاوہ ازیں جیو ٹی وی کے مطابق بھارت نے ترجمان پاکستان ہائی کمیشن کو امرتسر جانے کی اجازت نہیں دی۔ منظورمیمن ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کیلئے نئی دہلی سے امرتسر جانا چاہتے تھے۔ مشیرخارجہ سرتاج عزیز کی آمد پر بھارتی میڈیا نے واویلا شروع کردیا اور پاکستان کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا،متعصب بھارتی میڈیا نے دو طرفہ مذاکرات سے فرار کے لیے اپنی حکومت کو ورغلانا شروع کردیا ہے۔ بھارتی شہر امرتسر میں 2روزہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس خطے میں دہشتگردی سے نمٹنے پر توجہ کے ساتھ شروع ہوگئی، کانفرنس میں  خطے میں دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کےلیے موثر ذرائع کے استعمال پر غور کیاگیا۔
تازہ ترین