• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھٹو کا ویژن سیکولر پاکستان ، جمعہ کی چھٹی علماء کے دباؤ پر کی، قمرزمان کائرہ

کراچی(ٹی وی رپورٹ) پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ بھٹو نے جمعتہ المبارک کی چھٹی علماء کے دباؤ پر دی تھی،انکا ویژن  سیکولر پاکستان کا تھا،ریاست نے انتہا پسندانہ رویے کو فروغ دیا ، بنگلہ دیش  الگ ہوا لیکن ہم نے اس سے سبق نہیں سیکھا ، بنگالی بھی یہی کہتے تھے کہ ملکی وسائل میں سب سے اہم کردار مشرقی پاکستان کا ہے لیکن ترقی مغربی پاکستان میں زیادہ ہوتی ہے ، یہی صورتحال آج بھی ہے ،  جنوبی پنجاب اور  بلوچستان کا رہنے والا لاہور اور  پنجاب کی ترقی دیکھتا ہے تو وہ خود سے کہتا ہے کہ کیا میں پاکستانی نہیں ہوں ، وہاں پینے کا پانی تک نہیں ہے جبکہ پنجاب کے کچھ علاقوں میں زندگی کی تمام سہولتیں موجود ہیں، حکمرانوں اور طاقتور اشرافیہ کے احتساب سے بہت سے مسائل خودبخود حل ہوجائیں گے ، ہمارے ملک کو قیام میں آئے 70سال ہوگئے لیکن آج تک یہاں ایک قانو ن نہیں چل سکا۔ وہ  جیو نیوز کے پروگرام ”جرگہ“ میں گفتگو کر رہے تھے ۔پاکستان کے پانچ بڑے مسائل کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوے  قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ پاکستانی ریاست آج تک اپنی ساخت کے مسئلے سے باہر نہیں نکل پائی ہے ، پیپلزپارٹی کی حکومت نے سی پیک کو کم ترقی یافتہ علاقوں سے گزارنے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ یہ علاقے ترقی کرسکیں، مرکز صوبوں کے اختیارات میں مداخلت کررہا ہے ، یہ زہر قاتل ہے، ذولفقار علی بھٹو کا وژن ایک سیکولر پاکستان کا تھا، غداری کا فیصلہ صرف ریاست کرسکتی ہے،  آبادی کا کنٹرول ہماری حکومت سمیت کسی کی ترجیح نہیں رہی 1947ے لیکر آج تک ہم اپنی ساکھ کے مسئلے سے باہر نہیں نکلے ہیں ، ملک میں جمہوریت کوئی قانون بنانے سے یا آئین بنانے سے نہیں آجاتی یہ مسلسل پریکٹس سے آتی ہے ، ہمارے ہاں ابھی تک ایک شراکتی وفاق کا خواب پورا نہیں ہوسکا ، آج تک 1973ء کے آئین پر اس کی روح کے مطابق عمل نہیں ہوسکا ، پاکستان میں اس مسئلے کے حل کیلئے کوششیں تو کی گئیں ، سیاسی جماعتوں نے کوششیں کیں لیکن معاشرے کے جن عناصر کو اس میں کردار ادا کرنا تھا وہ کردار بدقسمتی سے وہ ادا نہیں کرسکے ، آج کے مسائل اتنے زیادہ حاوی ہوجاتے ہیں کہ ہم اصل مسائل پر توجہ نہیں دے پاتے ، 18ویں ترمیم میں ہم مرکز سے اختیار لیکر صوبوں کو دے رہے تھے ، یہ اقدام قائد اعظم کے خواب اور آئین پر عمل کرنے کا تھا ، لیکن اس عمل کو پورا کرنے میں مزاحمتی قوتیں موجود رہیں ہیں جو فوج میں بھی ہیں ، سیاست میں بھی اور میڈیا میں بھی ہیں ، جب ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوششیں کررہے تھے تو میڈیا میں بیٹھے کچھ لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ اس اقدام سے عوام کا پیٹ تو نہیں بھرے گا لیکن میں ان سے کہوں گا جب تک نظام نہیں بدلے گا تب تک کیسے تبدیلی آئے گی ، ہمارے ملک کو قیام میں آئے 70سال ہوگئے لیکن آج تک یہاں ایک قانو ن نہیں چل رہا ۔
تازہ ترین