• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا قلب ایشیا کانفرنس میں شرکت کا مثبت فیصلہ

اسلام آباد (تبصرہ، طارق بٹ)بھارت کی جانب سے سارک کانفرنس ناکام بنانے کے باوجود پاکستان نے امرتسر میں ہونے والی قلب ایشیا کانفرنس میں مشیر امور خارجہ سرتاج عزیز کو بھیجنے کا مثبت فیصلہ کیا۔ بھارت سے کشیدگی، مقبوضہ کشمیر میں مظالم اور سرحد پر فائرنگ کی وجہ سے وزیراعظم نواز شریف کے لیے یہ ایک مشکل فیصلہ تھا۔ تاہم ان کے فیصلے سے دنیا بالخصوص طاقتور ممالک کو پیغام گیا کہ پاکستان خطے اور دنیا میں امن کا خواہاں ہے اور بگاڑ نہیں چاہتا ، بلکہ مسائل کو مذاکرات سے حل اور افغانستان میں بہتری کا خواہاں ہے۔ کافی عرصے سے بھارتی الزامات و جارحیت، جب کہ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کو اجاگر کرنے کی وجہ سے دونوں پڑوسیوں میں باہمی تعلق تمام سطح پر منقطع ہے۔ لہذا امرتسر میں ہونے والی کانفرنس میں دونوں فریقوں میں رابطے کا امکان نہیں۔ کشیدگی کے باوجود پاکستان نے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ بند نہیں کیا، تاہم بھارت نے ہی یہ پیش کش ٹھکرائی۔ بھارتی وزیراعظم پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششیں کررہے ہیں مگر حالات کچھ اور کہانی سناتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نواز شریف سے مثبت ٹیلی فونک گفتگو ہوئی ہے، جس پر بھارت اور مختلف لابیاں سیخ پا ہیں۔ اس گفتگو کے تین روز بعد خارجہ امور کے نمائندہ خصوصی طارق فاطمی ٹرمپ کی ٹیم اور اوباما انتظامیہ کے سبکدوش حکام سے ملنے امریکا جارہے ہیں۔ یہ ساری پیش رفتیں پاکستان کے لیے فائدہ مند ہیں، مگر ملک دشمن عناصر اور حکومت کے ناقدین اس پر خوش نہیں۔ پچھلے سال دسمبر میں قلب ایشیا کانفرنس اسلام آباد میں ہوئی تھی جس میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے شرکت کی تھی اور وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات بھی کی تھی ۔ اس وقت دونوں ممالک کے تعلقات اتنے خراب نہ تھے اور دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ممالک نے امن و سلامتی، اعتماد سازی کے اقدامات، جموں و کشمیر، سیاچن، سرکریک، وولر بیراج / تلبل نیوی گیشن پروجیکٹ، اقتصادی اور تجارتی تعاون، انسداد دہشت گردی کے امور پر جامع باہمی مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا تھا اور خارجہ سیکرٹریز کو شیڈول مرتب کرنے کی ہدایت کی تھی۔ سشما سوراج اور سرتاج عزیز نے دہشت گردی کی مذمت اور ختم کرنے کا عزم بھی کیا تھا اور دہشت گردی کے مسئلے پر بنکاک میں قومی سلامتی کے مشیروں کی ملاقات کو مفید قرار دیا تھا۔ بھارت کو ممبئی حملہ کیس کی رفتار تیز کرانے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی۔ مگر بعدازاں دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوگئے۔ قلب ایشیا کانفرنس کا مقصد افغانستان اور اس کے پڑوسیوں میں تعاون کو فروغ دینا اور دہشتگردی سے نمٹنا ہے۔ پاکستان، افغانستان، آذربائیجان، چین، بھارت، ایران، قزاقستان، کرغستان، روس، سعودی عرب، تاجکستان، ترکی، ترکمانستان اور متحدہ عرب امارات کے اقدام کا حصہ ہیں جس کا آغاز 2011 میں ہوا تاکہ دہشت گردی، انتہا پسندی اور غربت کے مشترکہ مسائل سے نمٹا جاسکے۔ دیگر 17 ممالک بشمول مغربی ممالک اور 12 بین الاقوامی تنظیمیں بھی اس منصوبے کی حمایت کرتی ہیں، جنہوں نے اپنے مندوب کانفرنس میں شرکت کے لیے بھیجے ہیں۔
تازہ ترین