• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ریلوے ملک میں عوام کو بہتر اور سستا سفرفراہم کرنے کا اہم اور بنیادی ذریعہ ہے ایک زمانہ تھا جب اسے بہترین اور محفوظ ذریعہ سفر کہا جاتا تھا۔ برصغیر میں انگریز راج کے دور میں سوا سو سال پہلے ریلوے کا نظام رائج کیا گیا اور سارے ملک میں ریلوے لائنیں بچھائی گئیںتو اس وقت ریلوے نظام چلانے کیلئے ایک قانون بھی بنایا گیا جسے1890ءریلوے ایکٹ کہا جاتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ126سال قبل کا ریلوے ایکٹ آج بھی نافذ ہے اسی ایکٹ کے تحت ملک کا ریلوے نظام رواں دواں ہے اور ماضی میں کسی کوبھی یہ ایکٹ کو تبدیل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی تاہم یہ خوش آئند بات ہے کہ اب سواسو سال پرانے ایکٹ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں سوا سو سال پرانے ریلوے ایکٹ کو تبدیل کرنے اور سروس ا سٹرکچر کی ری اسٹرکچرنگ کا فیصلہ کیا گیا اور اس سلسلے میں و زیر ریلوے نے ہیومن ریسورس کمیٹی کے اجلاس باقاعدہ منعقد کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں۔ انگریز دور کے ریلوے ایکٹ کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق بنانے کے سلسلے میں قانونی ماہر احمد بلال صوفی اور دیگر ماہرین قانون سے مشاورت کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ اس وقت ریلوے میں ہزاروں آسامیاں خالی ہوچکی ہیں ۔ سی پیک اور دیگر چیلنجوں سے عہدہ برآ ہونے کیلئے ریلویز کو اہم اور ضروری آسامیوں کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا ہے کہ محکمے پر غیر ضروری مالی بوجھ ڈالنے کی ضرورت اور میرٹ کی بنیاد پر اہل افراد کی بھرتی کی پالیسی مرتب کی جائے۔ پاکستان ریلویز جو بھاری خسارہ میں جارہا تھا موجودہ وزیر ریلوے نے دن رات محنت کرکے خسارہ پر نہ صرف قابو پالیا ہے بلکہ اسے بہتراور فعال بنانے کے اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔ سوا سو سال پرانے ایکٹ کو موجودہ تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے سے ریلوے کی کارکردگی اور بہتر ہوجائے گی اور امید کی جاسکتی ہے کہ اس سے ریلویز ایک بار پھر ملک کا منافع بخش ادارہ بن جائے گا۔


.
تازہ ترین