• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حساس اداروں نے ہزارہ ٹمبر مافیا کے خلاف انکوائری کی مانیٹرنگ شروع کر دی

اسلام آباد (حنیف خالد) حساس سول و فوجی اداروں نے ہزارہ (صوبہ خیبر پختونخوا) کے جنگلات کی کروڑوں روپے کی عمارتی لکڑی خردبرد کئے جانے کی تحقیقاتی کمیٹی کی خفیہ طور پر مانیٹرنگ شروع کر دی ہے ان حساس اداروں نے یہ نتیجہ اخذکر لیا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی بااثر شخصیات اور ڈسٹرکٹ فاریسٹ حکام کی ملی بھگت سے ہزارہ ڈویژن میں عمارتی لکڑی کے سرکاری ڈپوؤں سے اربوں کا مال سرکاری و سیاسی عہدیداروں کی سرپرستی میں کئی سالوں سے غائب ہورہا ہے اس اسکینڈل میں سابق وزیر کئی موجودہ ،سابق ارکان اسمبلی مبینہ طور پر ملوث ہیں ہزارہ کے علاقے میں گوہر آباد، حویلیاں اور درگئی ٹمبر گوداموں سے دیارپٹرتل وغیرہ عمارتی لکڑی بااثر ٹمبر مافیہ ٹرکوں میں لاد کر راولپنڈی اسلام آباد لاہور وغیرہ میں کھلے بندوں فروخت کر رہا ہے اگرچہ چیف کنزرویٹر (CHIEF CONSERVATOR)ہزارہ صدیق خٹک نے سرکاری ڈپوؤں سے کروڑوں روپے کی عمارتی لکڑی کی خردبرد کئے جانے کی تحقیقات محکمانہ طور پر شروع کر رکھی ہے مگر حساس اداروں کو انفارمشن ہے کہ ایک ہی محکمے والے انکوائری کر کے جانبدارانہ رپورٹ اپنے ہی چیف کنزرویٹر کو پیش کریں گے تو پھر انصاف نہیں ہوگا حساس اداروں کا کہنا ہے کہ صوبے کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک اور حکمران جماعت تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کروڑوں روپے کی سرکاری عمارتی لکڑی خردبرد کئے جانے کا اسکینڈل ہزارہ ڈویژن اور پشاور وغیرہ کے اخبارات میں شائع ہونے کے باوجود کیوں خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں کیا ان کا کوئی مفاد وابستہ ہے وگرنہ وزیراعلیٰ پروزیر خٹک قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئے چیف سیکرٹری آئی جی پولیس دیانتدار وزراء کے ذریعے منصفانہ غیر جانبدارانہ انکوائری کے احکامات صادر کیوں نہیں کرتے۔
تازہ ترین