• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آف شور کمپنیوں کا مقدمہ سات دنوں میں نمٹایا جاسکے گا؟

اسلام آباد(رپورٹ: طارق بٹ) سپریم کورٹ میں موسم سرما کی تعطیلات کی شروعات اور سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے اعزاز میں روایتی ریفرنس کے بعد 5 رکنی بیچ کے پاس مناسب وقت ہوگا کہ وہ آف شور کمپنیوں کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف کیس کو سات کام کے دنوں میں نمٹاسکے؟ عدالت اہمیت کے حامل اس کیس میں درخواستوں پر فیصلہ اسی صورت دے سکتی ہے جب مذکورہ ساتوں دن روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہو اور فریقین کے وکلاء بھرپور تعاون کریں کیونکہ عدالتی کارروائی کا انحصار متقلقہ وکلاء کی دستیابی پر ہوتا ہے۔ تاہم اگر عدالت اس معینہ عرصہ میں فیصلہ نہیں دیتی تو وہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے ساتھ ہی تحلیل ہوجائے گی۔ نئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارتب ازسر نو بنچ تشکیل دیں گے۔آئندہ تاریخ6دسمبر کو تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری عدالت میں اپنے دلائل مکمل کریں گے۔ جبکہ وزیر اعظم اور ان کے کم از کم دو وکلاء جماعت اسلامی کے ایڈووکیٹ اسد منظور بٹ، درخواست گذار وکیل طارق اسد اور شیخ رشید احمد کو اپنے دلائل پیش کرنا باقی ہیں۔ جو مریم، حسین اور حسن کے وکیل اکرم شیخ کے بعد ڈائس پر آئیں گے۔ اپنے موکلین کی پوزیشن واضح کرنے کا سارا بوجھ ان پر ہے لہذا وہ اچھا خاصا وقت لیں گے۔ وزیر اعظم کے وکیل سلمان بٹ کو بھی بہت کچھ وضاحت کرنی ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی جو30 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔ ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس 15 دسمبر کو ہوگا۔ یہ تقریب عدالت عظمیٰ کی 18 دسمبرتا 2 جنوری موسم سرما کی تعطیلا ت کے باعث بظاہر دوہفتوں قبل منعقد ہوگی۔ 6 دسمبر کے بعد آئندہ ہفتے تین دن عدالتی کام کیلئے رہ جائیں گے جبکہ دوسرے ہفتے 12 دسمبر کو12 ربیع الاول کی تعطیل نکال کر چار دن دستیاب ہوں گے۔ نعیم بخاری جنہوں نے گذشتہ 30 نومبر کو اپنے دلائل میں پورا دن لیا، ان کے مطابق آئندہ سماعت پر وہ اپنی بات مکمل کرنے کے لئے مزید 35 منٹ لیں گے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے علاوہ جسٹسز آصف سعید کھوسہ، امیر مسلم ہانی، شیخ عظمت سعید اور اعجاز الحسن پر مشتمل 5 رکنی بنچ نے اب تک اس مقدمے میں یکم 3،8،15،30 نومبر کو 5 سماعتیں کی ہیں۔ سماعت کی شروعات پرعدالت نے واضح کردیا تھا وہ یہ مقدمہ ابتدائی تاریح ہی میں نمٹانا چاہتی ہے۔ مقدمے میں کارروائی کی رفتار اس کی اسی خواہش کے عین مطابق رہی ہے ۔ ابتداء میں تحریک انصاف کو درخواستوں کے فوری فیصلے کی جلدی رہی لیکن بعد ازاں سماعت جب دوہفتوں کیلئے ملتوی ہوئی تو وہ بھی سست پڑ گئی۔ اب یہ نہیں معلوم کہ آئندہ چیف جسٹس موجودہ بنچ کے چار ارکان کو بحال رکھتے ہیں یا نیا بنچ تشکیل دیا جائے گا۔ ساتھ یہ بھئی واضح نہیں کہ آیا عدالت عظمیٰ خود ہی مقدمے کا فیصلہ کرے گی یا یک رکنی بنچ بنایا جائے گا۔ مقدمے میں فریق شریف خاندان اور تحریک انصا ف نے اب تک موجود بنچ پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کا دیا جانے والا فیصلہ قبول ہوگا۔  
تازہ ترین