• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ایس او پٹرول اور ڈیزل کی گمراہ کن مارکیٹنگ کا مرتکب قرار،15 کروڑ جرمانہ

اسلام آباد( خالد مصطفی)مسابقتی کمیشن آف پاکستان( سی سی پی) نے پی ایس او کو پٹرولیم مصنوعات کی گمراہ کن مارکیٹنگ کا مرتکب قرار دیتے ہوئے حکومتی کمپنی پر15کروڑ روپے جرمانہ کردیا ہے۔ سی سی پی کی ویب سائٹ پر جاری آرڈر کے مطابق اس پرمزید یہ کہ سی سی پی نے پی ایس او کو ہدایت کی ہے کہ وہ عوام کو اپنی مصنوعات ( گرین ایکس ایل پلس ڈیزل اور پریمیئر ایکس ایل گیسولین) میں اضافی عناصر کی عدم شمولیت کے بارے میں ایک ہفتے میں تمام انگریزی اور اردو اخبارات میں واضح وضاحتوں کے ذریعے مطلع کرے۔ سی سی پی کے ایک اہلکار نے دی نیوز کو بتایا کہ اس سے ان مصنوعات کی گمراہ کن مارکیٹنگ کے فریب سے عوام کو بچانے میں مدد ملے گی۔ آرڈر کے مطابق پی ایس او کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ 45 روز میں اس حکم پر عملدرآمد کے بارے میں سی سی پی رجسٹرار کو رپورٹ پیش کرے اور تنبیہ کی ہے کہ وہ گمراہ کن مارکیٹنگ کے ہتھکنڈوں سمیت ایکٹ کی دیگر خلاف ورزیوں سے باز رہے۔ سی سی پی نے صرف اس پر بس نہیں کیا بلکہ خبردار کیا کہ اس حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر اس ادارے پر مزید سخت جرمانے اور تدارک کیلئے اقدامات لاگو کئے جائیں گے۔دی نیوز نے 3 مارچ 2014 کو ’’ پی ایس او ناقص کوالٹی پٹرول اور ڈیزل فروخت کررہا ہے‘‘ کے عنوان سے خبر دی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پی ایس او نہ صرف ماحولیات کیلئے تباہ کن ڈیزل اور پٹرول فروخت کررہا ہے بلکہ اس سے ملک بھر میں صارفین کی کاروں کے انجن کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ دی نیوز کی خبر میں بتایا گیا تھا کہ کمپنی دو سال سے صارفین کو گمراہ کر اور دھوکا دے رہی ہے کہ وہ ماحول دوست گرین ایکس ایل پلس ڈیزل اور پریمیئر ایکس ایل گیسو لین فراہم کر رہی ہے حالانکہ وہ یہ حقیقت جانتی تھی کہ یہ سلسلہ 2012ء سے ختم کیا جاچکا ہے۔ خبر میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان سٹیٹ آئل کی سرکاری ویب سائٹ پر پریمیئر ایکس ایل گیسولین اور ڈیزل کو گرین ایکس ایل پلس ڈیزل کے طور پر ظاہر کررہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ صارفین کو یہ مصنوعات فراہم نہیں کی جارہیں۔ گرین ایکس ایل ڈیزل فروری 2003ء میں منفرد فارمولے سے متعارف کرایا گیا اور یہ پاکستان کا اپنی نوعیت کا پہلا ڈیزل تھا جو زیادہ سفر ، مربوط رننگ اور کم دھواں دیتا تھا اور اس کی کوئی اضافی قیمت بھی نہیں تھی۔ نیوز کے اس نمائندے نے پی ایس او کے تفصیلی ردعمل کے ساتھ مسلسل خبریں دیں اور جب پی ایس او کی گمراہ کن مارکیٹنگ کے بارے میں خبر دی تو سی سی پی ایکشن میں آیا۔ اس نے 25 نومبر 2014ء کو سماعت کا فیصلہ کیا جس کے بعد 11 جون 2016ء اور 11 اگست 2016ء کو بھی سماعت کی گئی۔ اب سی سی پی نے پی ایس او کو 29 نومبر 2016ء کو حکم جاری کیا جس پر سی سی پی کی چیئرپرسن ودیا خلیل اور ارکان شہزاد انصار اور اکرام الحق قریشی کے دستخط ہیں۔ ایکٹ کے سیکشن (1) 10 کے ساتھ سیکشن (a) (2) 10 اور (b)(2)10 سے متعلقہ اشتہارات ، مارکیٹنگ مہم میں خلاف ورزیوں اور اضافی عناصر کی عدم شمولیت کے بعد بھی یہ برانڈ جاری رکھنے پر ہر شق کی خلاف ورزی پر ساڑھے سات کروڑ اور مجموعی طور پر 15 کروڑ ڈالر جرمانہ لگایا گیا ہے۔ کمیشن نے مزید ہدایت دی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی مصنوعات کے ٹریڈ مارک اور لوگو میں ’’گرین‘‘ اور پریمیئر‘‘ کے الفاظ ختم کرے۔ اس طرح مارکیٹنگ ، اشتہار سازی، پیکیجنگ کے ساتھ ساتھ ویب سائٹ اور سیل پوائنٹس پر موجود علامات میں 30 روز کے اندر مناسب تبدیلی کرے تاکہ یہ تاثر دور کیا جاسکے کہ یہ مصنوعات پریمیئر اور ماحول دوست ہیں۔ پی ایس او کو مزید ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اضافی عناصر کی عدم شمولیت کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کیلئے ایک ہفتے تک تمام انگریزی اور اردو روزنامہ اخبارات میں مناسب وضاحتیں جاری کرے۔ واضح رہے کہ سی سی پی نے اس معاملے میں پہلے انکوائری رپورٹ تیار کی اور پھر پی ایس او کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنی درخواست گزار کی شکایات اور انکوائری رپورٹ کے نتائج پڑاپنا دفاع کرسکے تاہم پی ایس او سی سی پی کی سماعت کے دوران دفاع میں ناکام رہا اور گمراہ کن مارکیٹنگ میں ملوث پایا گیا۔ درخواست گزار نے سی سی پی میں اپنا کیس دی نیوز کی خبروں کی بنیاد پر پیش کیا اور کہا کہ پی ایس او غیر منصفانہ انداز میں 2012ء سے گیسولین اور ڈیزل کی مارکیٹنگ میں ہیر پھیرکر رہا ہے۔ اس نے موقف اختیار کیا کہ 2003-04ء میں پی ایس او نے پریمیئر گیسولین اور گرین ایکس ایل پلس ڈیزل پیش کئے اور دعویٰ کیا کہ وہ دونوں نئی اور پرانی قسم کی گاڑیوں میں استعمال ہوسکتا ہے اس سے سفرزیادہ طے ہوگا،انجن محفوظ رہے گا اور ڈرامائی طور پر کالا دھواں بھی کم پیدا ہوگا۔ ان اشتہارات اور اس مارکیٹنگ کے نتیجے میں ان نئی برانڈز کی کھپت میں اضافہ ہوا اور مجھ سمیت دیگر صارفین نے اسے اپنا پہلا انتخاب بنا لیا مگر 2012ء میں یکا یک ، محتاط انداز میں اضافی عناصر کا استعمال ختم کردیا گیا جبکہ ’’ پریمیئر ایکس ایل گیسولین ‘‘ اور ’’ گرین ایکس ایل پلس ڈیزل‘‘ کے نام استعمال کئے جاتے رہے جس سے صارفین کو گمراہ کن انداز میں یہ تاثر دیا گیا کہ یہ مصنوعات اضافی عناصر کے ساتھ پیش کی جارہی ہیں اور وہ اثرات موجود ہیں جو مشتہر کئے گئے تھے۔ یہ حقیقت اس امرسے آشکار ہوتی ہے کہ پی ایس او کے تقریباً تمام پٹرول پمپوں پر مسلسل ’’پریمیئر ایکس ایل گیسولین ‘‘ اور ’’ گرین ایکس ایل پلس ڈیزل‘‘ کے بورڈ آویزاں رہے اور تشہیر ہوتی رہی۔
تازہ ترین