• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
مقبوضہ کشمیر میں ضلع بارہ مولا کے علاقے پالہالن میں لوگوں نے بھارتی پولیس کی طرف سے رات کے وقت گھروں پر چھاپوں، بہیمانہ تشدد اور نوجوانوں کی گرفتاریوں کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرے کئے۔ قابض پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا۔ اس دوران میر واعظ عمر فاروق نے حالیہ دنوں میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والے دو کشمیریوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر کے بارے میں علاقائی و عالمی تشویش کے بعد یہ سمجھا جا رہا تھا کہ بھارت اب ہوشمندی سے کام لے گا کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کرے گا اور کشمیر پر ریاستی جبر و تشدد کو روک کر دو طرفہ بلکہ سہ طرفہ مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔ تاہم بھارت نے اس موقع کو بھی ضائع کر دیا اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں مودی نے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ مل کر پاکستان کو نشانۂ تنقید بنایا۔ بھارت کشمیر میں اپنی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں نہتے کشمیریوں کو جس طرح سے ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے اس سے توجہ ہٹانے کے لئے وہ کبھی پاک بھارت لائن آف کنٹرول پر بلا سبب گولہ باری کرتا ہے اور کبھی پاکستان پر الزام ترشی کرتا ہے۔ بھارت روز بروز اپنے داخلی مسائل و معاملات میں الجھتا جا رہا ہے مگر وہ الجھے مسائل کو سلجھانے کی بجائے تشدد و خونریزی اور الزام تراشی کی دو نکاتی پالیسی پر انحصار کر رہا ہے۔ بھارتی قیادت کو تسلیم کرنا ہو گا کہ تاریخ گواہ ہے کہ کشمیر میں تحریک آزادی کو دبانے کی جتنی کوشش کی گئی اتنی ہی یہ ابھر کر سامنے آئی ہے۔ اب اس حقیقت کو ساری دنیا تسلیم کرتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی تحریک انتفادہ مکمل طور پر کشمیری مسلمانوں کی اپنی تحریک ہے اور اس میں پاکستان یا کسی اور ملک کا کوئی عمل دخل نہیں۔ بھارت اگر داخلی اور علاقائی امن و استحکام کا متمنی ہے تو پھر وہ کشمیری مسلمانوں پر ریاستی تشدد فی الفور بند کرے اور کھلے دل اور نیک نیتی کے ساتھ دو طرفہ جامع مذاکرات بحال کرے۔

.
تازہ ترین