• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خواتین و حضرات! کرپشن وہ انڈسٹری ہے جس کا نمائندہ ہر ادارے میں بیٹھا ہے، اس انڈسٹری کی نمائندگی پارلیمنٹ سے لے کر یونیورسٹیوں تک ہے حتیٰ کہ کرپشن کے خلاف کام کرنے والے اداروں، نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن میں بھی ہے۔ کیا ریلوے، کیا پی آئی اے یہاں تک کہ وزارت مذہبی امور کے شعبہ حج میں بھی کرپشن کے نمائندے براجمان ہیں۔ جدھر دیکھو کرپشن ہی کرپشن ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے ہم گلستان کرپشن میں بس رہے ہوں۔ کرپٹ مافیا اتنا طاقتور ہے کہ اداروں کی بے بسی اس کا بولتا ہوا ’’چہرہ‘‘ ہے۔ لوگ پوچھتے ہیں فلاں کیس کا کیا بنا اور وہ جو فلاں تھا اس کا کیا بنا؟ سچ پوچھیئے ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔
ملک میں کرپشن ہے، ملک سے باہر بھی حالات اچھے نہیں، ہمارا پیارا پاکستان جسے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا، اس کے رہنمائوں نے اسے کرپشن کا گڑھ بنا دیا ہے، مسلمان ملکوں میں نسل کشی ہو رہی ہے اور ہم چپ ہیں۔ شام اور لبنان میں لاشوں کے انبار لگے ہوئے ہیں، مسلمان ملک خاموش ہیں، یہ جو جبے پہن کے ’’تلور‘‘ کا شکار کرتے ہیں انہیں یہ حدیث یاد نہیں کہ… ’’مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، جب جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو پورا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے۔۔۔‘‘ بارہ ربیع الاول کو کسی نے مجھے ایک برمی مسلمان بچے کا ویڈیو کلپ کیا بھیجا، دو دن بے چینی رہی، اب بھی بے چین ہوں کہ اس تین سالہ بچے کا کیا قصور تھا، صرف یہ کہ وہ مسلمانوں کے ہاں پیدا ہو گیا، برما کے ظالم فوجیوں نے اسے برہنہ بٹھایا ہوا ہے، اسے الیکٹرک شاکس لگائے جاتے ہیں، وہ تڑپتا ہے، روتا ہے، بلکتا ہے، اس کی آہیں آسمان کو چھوتی ہیں مگر افسوس اسلامی ملکوں کے حکمران ٹس سے مس نہیں ہوتے، انہیں شرم نہیں آتی، پچاس سے زائد اسلامی ملکوں کے نکمے حکمران چپ رہتے ہیں، ظلم دیکھو کہ برما جیسا ملک پوری امت مسلمہ کی غیرت کو للکار رہا ہے، کہاں گئی او آئی سی، کہاں گئے دعوے ملت کے درد کے، کیا تیل کی دولت کا سارا سرمایہ ’’تلوروں‘‘ ہی پر خرچ کرنا ہے کہ اس میں امت مسلمہ کے درد کا درماں بھی ہے۔ مجھے تو خاص دکھ پاکستان کے حوالے سے ہے جہاں سے کوئی آواز بلند نہیں ہوئی اگر برما سے خود نہیں پوچھ سکتے ہو تو اقوام متحدہ کا رخ کرو، کہاں گئے انسانی حقوق؟ کیا آج برما، فلسطین، کشمیر، شام، یمن اور دیگر ممالک میں بچوں کے کوئی حقوق نہیں رہے، رمشا پر تو موم بتی مافیا جاگ اٹھتا ہے اس معصوم مسلمان بچے کے لئے کوئی کیوں نہیں اٹھا؟
آپ میرے بارے میں سوچیں گے، میرے پاس قلم ہے میں نے لکھ دیا، تقریر کر سکتا ہوں، وہ حق بھی ادا کر رہا ہوں، دل میں برا جان سکتا تھا، بالکل برا جان رہا ہوں، اگر میرے پاس حکمرانی طنابیں ہوتیں تو ابھی تک برما کو پتہ لگ چکا ہوتا کیونکہ میں نے خدا کو جواب دینا ہے امریکہ یا اسکے مقررہ کردہ تھانیداروں کو نہیں۔
اگر سیاسی رہنمائوں میں دانش ہوتی تو پاکستان کا یہ حال ہوتا، آج پاکستان کرپشن کے گلستان کا منظر پیش کر رہا ہے۔ اب بھی وقت ہے ہمارے سیاسی رہنما سوچیں کہ ان کی وجہ سے ادارے تباہ ہو گئے، ان کی وجہ سے صرف پاکستان ہی نہیں پوری امت مسلمہ کمزور ہوئی۔ بقول اقبالؒ
وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر




.
تازہ ترین