• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
قیام پاکستان سے قبل اور بعد میں قدرت نے شاید ہم سے نئے رہبران قوم پیدا کرنے کی صلاحیت واپس لے لی ہے ۔اب کچھ نئے سیاستدان اپنے خاندانی ناموں کے ساتھ قومی سیاست میں رہنمائی کے لئے آرہے ہیں مگر ان میں مجھے کوئی دانش، شعور اور سیاسی تاریخ سے واقفیت دکھائی نہیں دیتی، وہ خاندانی ناموں کے ساتھ شہرت ضرور حاصل کرنا چاہتے ہیں مگر قومی رہنمائی والی بات ان میں نہیں۔ قوم ان کی طرف سے شدید مایوسی کا شکار ہے کسی بین الاقوامی الجھے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کی صلاحیت بھی ان میں نظر نہیں آتی پاکستان کے عوام کی اکثریت ان کی آپس کی لڑائیوں سے بے حد مایوسی کا شکار ہے ، گھوم پھر کر وہ اپنے خاندانی ناموں کے ساتھ اخباری بیانات میں شہرت حاصل کرتے رہتے ہیں، پچھلی نصف صدی میں جو لوگ ہمارے سیاسی امین رہے ہیں انہوں نے بڑے بڑے چیلنجوں کا مقابلہ کامیابی سے کیا مگرموجودہ خاندانی سیاسی اکابرین میں جو نوجوان سیاسی میدان میں داخل ہورہے ہیں وہ بھی پرانے سیاسی تنازعات میں الجھے ہوئے ہیں ۔ بین الاقوامی تنازعات میں دلچسپی اور اس کے حل کے شعور سے وہ بے بہرہ ہیں۔ کتنا بڑا المیہ ہے کہ دنیا تیسری ایٹمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے اور ایشیائی ملک بہت تیزی کے ساتھ اس کا نشانہ بننے والے ہیں۔ ہندوستان، چین اور امریکہ کی قائدانہ صلاحیتیں واضح طور پر اس جنگ کی نشاندہی کر رہی ہیں۔ایشیائی ملک جن میں پاکستان اور بھارت سرفہرست ہیں دونوں ملکوں کے رہنے والے پہلے ہی نان شبینہ اور زندگی کی دیگرسہولتوں سے محروم ہیں۔ غربت کی آخری حدوں تک پہنچ جائیں گے، مسئلہ کشمیر پر سرحدی جھڑپوں میں شدت کسی وقت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں عرب، اسرائیل جنگ میں بھی تبدیل ہوسکتی ہیں۔ بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے، امن کی جانب بڑھنے اور جنگی فضا کو روکنے کی کوئی سنجیدہ کوشش سفارتی اور سیاسی سطح پر ہوتی نظر نہیں آرہی۔ اقوام متحدہ بھی بے بس نظر آتی ہے ۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعال انگیز بیانات خطے میں آگ کے شعلوں کو ہوا دے رہے ہیں،بھارت مسئلہ کشمیر کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ اس نے اقوام متحدہ کے نمائندوں کو ویزہ دینے سے انکار کردیا۔ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک پرجوش انداز میں آگے بڑھ رہی ہے۔ہندوستانی حکمراں کشمیری عوام کو آزادی اظہار رائے دینے کیلئے تیار نہیں بلکہ انہیں گولیوں اور ٹینکوں کے ذریعے دبایا جارہا ہے،مگراقوام متحدہ کی قراردادوںکے منظور ہونے کے باوجود ہندوستان کشمیری عوام کو حق خودارادیت دینے کیلئے تیار نہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی جھڑپیں اگر باقاعدہ جنگ میں تبدیل ہوتی ہیں تو سوچئے کہ اس کا نتیجہ کیا ہو گا۔ نئے سیاست دانوں کو اس پر غور کرنا چاہئے۔




.
تازہ ترین