• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
حکومت نے سی این جی مالکان کے مطالبات تسلیم کر کے انہیں قیمتیں خود مقرر کرنے کا اختیار دے دیا ہے جو اس سے پہلے اوگرا کے پاس تھا۔ پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین غیاث عبداللہ پراچہ نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے سی این جی کی بیمار صنعت توانا، سروس کا معیار بہتر اور سرمایہ کاری میں 450ارب روپے کا اضافہ ہو گا۔ اس شعبے میں صحت مند مسابقت جنم لے گی جس سے صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔ شہروں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کا مسئلہ بھی حل ہو گا اور 4 سال سے مختلف عدالتوں میں زیر التوا مقدمات ختم ہو جائیں گے۔ تاہم سی این جی مالکان کو مرضی کی قیمتیں مقرر کرنے کی کھلی چھٹی دینے پر عوام نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس فیصلے سے سی این جی استعمال کرنے والے 25 لاکھ گاڑیوں کے مالکان، سی این جی اسٹیشنوں کے مالکان کے رحم و کرم پر ہوں گے اور سوزوکی وینز، ویگنوں ،بسوں اور دوسری گاڑیوں کے کرائے بھی بڑھ جائیں گے۔ اپوزیشن نے ریگولیٹری اداروں کو وزارتوں کے ماتحت کرنے کے فیصلے پر شدید تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ اس سے متعلقہ شعبوں میں احتساب اور شفافیت کو نقصان پہنچے گا اب گیس، بجلی اور ٹیکسوں کا تعین بھی حکومت خود کرے گی۔ کرپشن بڑھے گی ٹیلی فون اور پانی سمیت دیگراشیائے صرف کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے حکومتی اقدام کو مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلےکی خلاف ورزی قرار دیا اور اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ۔ ریگولیٹری اداروں کے اختیارات ختم اور انہیں متعلقہ وزارتوں کے ماتحت کرنے کے عمل کی معاشرے کے زیادہ تر طبقات میں پذیرائی نہیں ہوئی۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہوں گے۔ حکومت کو چاہئے کہ اس معاملے کے تمام پہلوئوں پر از سر نو غور کرے اور عوامی مفاد کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات یقینی بنائے۔

.
تازہ ترین