• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
صوبہ پنجاب میں بلدیاتی سربراہوں کے انتخاب کا آخری مرحلہ مکمل ہو گیا جس میں صوبہ کی برسراقتدار جماعت مسلم لیگ (ن) نے کلین سویپ کیا اور پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کوئی بھی نشست حاصل نہیں کر سکیں جبکہ مسلم لیگ (ق) ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔ فیصل آباد میں ایک صوبائی وزیر اور ایک وفاقی وزیر مملکت کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں صوبائی وزیر کے امیدوار کامیاب ہو گئے۔ ضلع گجرات میں چوہدری خاندان کی 30سالہ بالادستی ختم ہو گئی رحیم یار خان میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کو شکست ہو گئی اور مخدوم احمد محمود گروپ ہار گیا۔ ضلع اٹک میں مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کی مشترکہ خاتون امیدوار نے وزیر داخلہ کے بھانجے کو ہرا دیا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کامیاب امیدواروں کو مبارکباد دی ہے اور کہا ہے کہ یہ کامیابی ہمارے ترقیاتی پروگرام پر اعتماد کا اظہار ہے۔ اس سے قبل سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات ہو چکے ہیں پنجاب میں بلدیاتی سربراہوں کے انتخاب مکمل ہونے کے بعد بلدیاتی سسٹم مکمل ہو گیا ہے۔ اس طرح گراس روٹ کی سطح پر جمہوری نظام کو مستحکم کرنے میں بڑی مدد ملے گی۔ ضرورت ہے کہ بلدیاتی سربراہوں اور اداروں کو بااختیار بنایا جائے تاکہ نچلی سطح پر عوام کے مسائل کو بہتر طور پر حل کیا جا سکے۔ بلدیاتی میئر اور چیئرمینوں کو مقامی سطح پر اختیارات دینے سے نچلی سطح پر یہ ادارے نہ صرف عوام کو سہولتیں مہیا کر گے سکیں بلکہ ترقیاتی منصوبوں میں اپنا کردار ادا کر سکیں گے خصوصاً تعلیم و صحت کے شعبوں میں عوام کو تعلیم و صحت کی سہولتیں مہیا کر سکیں گے اس کیلئے ضروری ہے کہ یونین کونسلز کی سطح پر انہیں زیادہ سے زیادہ فنڈز دیئے جائیں اور ان کی نگرانی و رہنمائی کیلئے مانیٹرنگ سسٹم روشناس کرایا جائے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ نچلی سطح کے ادارے جتنے فعال ہوں گے جمہوری اداروں کو اتنا ہی زیادہ مستحکم بنایا جا سکے گا۔

.
تازہ ترین