• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
روزنامہ جنگ لاہور کے سینئر صحافی سید محمد انور قدوائی دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔ ان کی عمر78برس تھی۔ انہوں نے زندگی کے آخری روز بھی حسب معمول شام تک اپنے فرائض انجام دئیے۔ گھر پہنچے تو اچانک فرشتہ اجل نے آلیا، ان کی اچانک رحلت سے ایک بار پھر یہ حقیقت آشکار ہوئی ہے کہ حیات و موت میں کچھ زیادہ فاصلہ بھی نہیں، قدوائی صاحب کی صحافی و قلمی خدمات نصف صدی کا قصہ ہے دو چار برس کی بات نہیں۔انہوں نے صحافتی زندگی کا آغازمقامی روزنامے سے کیا اور تقریباً 25برس کی محنت شاقہ سے رپورٹراور رپورٹنگ ایڈیٹر اور کالم نگار کے منصب پر پہنچے۔ انہوں نے1996میں روزنامہ جنگ لاہور میں شمولیت اختیار کی اور تادم مرگ ا سی ادارے میں نہایت اخلاص اور تندہی سے فرائض انجام دیتے رہے۔ ان کا کالم’’قلم کی آواز‘‘ قارئین میں بہت مقبول تھا۔ وہ موجودہ حالات کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کرتے ہوئے پاکستان کی تاریخ کےسابقہ سیاسی واقعات کا نہایت برجستہ حوالہ دیا کرتے تھے اور ماضی کے آئینے میں جھانک کر اپنے حال اور مستقبل کو سنوارنے پر بہت زور دیا کرتے تھے۔ ان کے والد سید امیر الدین قدوائی غیر منقسم ہندوستان میں وزیر رہے۔ وہ تحریک پاکستان سے وابستہ تھےاور پاکستان کا پرچم بھی انہی نے ڈیزائن کیا۔ صحافتی و ادبی حلقوں میں قدوائی صاحب کا بہت احترام پایا جاتا تھا۔ پاکستان کی اہم سیاسی و دینی شخصیات کے علاوہ عالمی رہنمائوں سے بھی ان کی ملاقاتیں رہیں۔ انہوں نے اندرا گاندھی، مرار جی ڈیسائی اور بال ٹھاکرے کے انٹرویو بھی کئے تھے جنہیں بہت شہرت ملی۔ سید انور قدوائی نے پہلا اے پی این ایس ایوارڈ بھی جیتا تھا۔ قدوائی صاحب ایک کثیر الجہات شخصیت تھے وہ نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک قائد اعظم محمد علی جناح ؒکے وژن کے مطابق پاکستان کو اسلامی ، فلاحی اور جمہوری ریاست بنانے کے لئے قلمی جہاد کرتے رہے۔ اللہ پاک ان کی مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے اور ان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ دے ۔(آمین)


.
تازہ ترین